امریکی مذاکرات کاروں نے بھارت کے ساتھ طے شدہ تجارتی مذاکرات کی اگست میں ہونے والی میٹنگ منسوخ کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ بھارت سے کیوں ناراض ہیں؟ سابق بھارتی سفارتکار نے بتادیا
بھارتی میڈیا ادارے این ڈی ٹی وی کے مطابق یہ مذاکرات 25 سے 29 اگست کے درمیان نئی دہلی میں ہونے تھے۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان رابطہ برقرار ہے تاہم مذاکرات کے لیے نئی تاریخ کا تعین تاحال نہیں کیا گیا۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جولائی میں بھارت پر 25 فیصد درآمدی محصولات (ٹیرف) عائد کر دیے تھے اور روسی تیل کی خریداری پر بھارت کو مزید سخت تجارتی پابندیوں کی دھمکی دی تھی۔
یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہونے والے تھے جب 27 اگست کے آس پاس بھارت پر اضافی 25 فیصد ثانوی پابندیاں (Secondary Sanctions) نافذ کی جانی ہیں، جس کی وجہ سے ان مذاکرات کو انتہائی اہمیت دی جا رہی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ستمبر تا اکتوبر کے درمیان بھارت اور امریکا کے درمیان مجوزہ دو طرفہ تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے کو حتمی شکل دینے کی امید اب غیر یقینی ہو چکی ہے۔
رپورٹ میں حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ بھارت، واشنگٹن کے ساتھ تجارتی معاہدے پر مکمل طور پر مشغول ہے اور مذاکرات وزارتی و سفارتی چینلز اور صنعتی سطح پر جاری ہیں۔
بھارتی حکام نے امریکا کو انتہائی اہم تجارتی شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے بارے میں حتمی صورتِ حال مقررہ تاریخ کے قریب واضح ہوگی۔
مزید پڑھیے: امریکا کے پاکستان بھارت تعلقات سے متعلق بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان
یاد رہے کہ 2 روز قبل بھارت نے کہا تھا کہ وہ امریکا کے ساتھ تعلقات کو باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر آگے بڑھانا چاہتا ہے تاکہ واشنگٹن کی جانب سے عائد کردہ بلند درآمدی محصولات کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔
بھارت نے روسی تیل کے معاملے پر صرف اسے نشانہ بنانے پر امریکا کو دوہرا معیار اپنانے کا الزام دیا ہے اور ان محصولات کو غیر منصفانہ، بلا جواز اور غیر معقول قرار دیا ہے۔