گالی دینے میں احتیاط کرنی چاہیے

پیر 18 اگست 2025
author image

عمار مسعود

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سیلاب کی تباہی ہر طرف دکھائی دے رہی ہے۔ کشمیر سے گلگت بلتستان اور پھر خیبرپختونخوا، ہر طرف  خوفناک تباہی کے مناظر ہیں۔ لگتا ہے آسمان سے بارش کے قطرے نہیں قیامت ٹوٹ کر برس رہی ہے، جو زمین پر پڑتی ہے تو ہر شے کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے جاتی ہیں۔ کتنی ویڈیوز دیکھیں کہ جس میں لمحوں میں ہنستے بستے گھر ملبے کا ڈھیر بن  گئے۔ پل سیلاب کے ریلے میں میں تنکوں کی طرح بہہ گئے۔ سڑکیں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔ ساڑھے تین سو سے زیادہ  انسان  اس میں غرق ہو  گئے۔ صرف بونیر میں ایک خاندان کے 22 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ سوات میں گھر، گلیاں، شہر اور آنکھیں  سب پانی سے بھر گئیں۔

 محکمہ موسمیات بتا رہا ہے کہ یہ تباہی کا آغاز ہے۔ ابھی مقامات آہ و فغاں اور بھی ہیں۔ اگلے چند دن میں کئی مقامات پر بادل پھٹنے کا امکان ہے۔ کلاؤڈ برسٹ کا مفہوم پہلی دفعہ پتہ چلا۔ بارش تو قطرہ قطرہ ہوتی ہے لیکن جب بادل پھٹتا ہے تو سمجھو پورا آسمان ایک شدت سے ایک ریلے کی شکل میں زمیں پر ٹوٹ پڑتا ہے۔ پھر بپھرے پانی کو کسی کی تمیز نہیں رہتی۔ سب کچھ بہہ جاتا ہے۔ جب یہ ریلے گزر جاتے ہیں تو پیچھے صرف ملبے کا ڈھیر، کیچڑ میں دھنسی لاشیں، گاڑیوں کے پنجر اور بچھڑ جانے والوں کا ماتم رہ جاتا ہے۔

سب سے زیادہ تباہی خیبرپختونخوا میں ہوئی۔ سوات،  بونیر کے کئی گاؤں بالکل تباہ ہو گئے۔ زندگی ختم ہو گئی۔ املاک، مویشی، مال سب کچھ پانی کی نذر ہو گیا۔ کے پی کے حکومت کے پاس ایک ہی ہیلی کاپٹر تھا وہ بھی لوگوں کو ریسکیو کرتے ہوئے حادثے کا شکار ہوا اور عملے کے 5 افراد نے جامِ شہادت نوش کرلیا۔ اب تک کے پی کے میں بہت سے لوگوں کی لاشیں مل گئی ہیں۔ بہت سے لوگ لاپتہ ہیں۔ سیلاب گزر جانے کے باوجود ان لاپتہ لوگوں کے پیاروں کی آنکھوں سے پانی خشک نہیں ہو رہا ہے۔

یہ سب قدرتی آفات ہیں۔ جن سے مفر ممکن نہیں۔ اس میں کسی علاقے کا قصور نہیں۔ کسی صوبے کے لوگ خطا کار نہیں۔ یہ ماحولیات کے حوالے سے ہماری برسوں کی غفلت کا نتیجہ ہے جو آج کے پی کے لوگ بھگت رہے ہیں۔ آج یہ حادثہ کے پی کے اور گلگت اور کشمیر میں ہوا، کون جانے کل اس طرح کا کوئی حادثہ پنجاب، سندھ یا بلوچستان کا مقدر بن جائے۔ اس میں دوش کسی کو نہیں دیا جا سکتا۔ بس بات اتنی ہے کہ حادثوں کو صوبوں  کی سرحدوں میں قید نہیں کیا جا سکتا۔

کتنی اچھی بات ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ کو اس  موقع پر فون کیا۔ ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔ پنجاب حکومت  کی جانب سے امدادی اشیاء روانہ کیں۔ اپنی پارٹی اور تنظیم کے لوگوں کو بڑھ چڑھ کر مصیبت زدگان کی مدد کرنے کی ہدایت کی۔ اپنے لوگوں کو  امدادی کارروائیوں کی نگرانی کا کہا۔ انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔ خیبرپختونخوا کے عوام سے دلجوئی کی اور حادثات کا شکار ہونے والوں کی ناگہانی موت پر غم کے اظہار کے ساتھ اس مشکل وقت میں ہر ممکن مدد کا وعدہ کیا۔

وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے اس سانحے پر صرف غم و رنج کا اظہار نہیں کیا  بلکہ امدادی  کارروائیوں  کے لیے وفاق کے خزانہ کا منہ کھول دیا۔  پسماندگان کے  لیے 20، 20لاکھ روپے کا اعلان کیا۔ اپنے وزراء کی ٹیم کو فوری طور پر متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کا حکم دیا۔ وفاق سے ہر ممکن امداد کا وعدہ کیا۔ خیبرپختونخوا کے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا۔  امداد کے درجنوں ٹرک کے پی کے روانہ کر دیے۔ وفاق صوبوں کے لیے بڑے بھائی کا درجہ رکھتا ہے۔ وزیر اعظم نے ہرممکن بڑے بھائی کا کردار ادا کرنے کا وعدہ کیا۔

پاک فوج نے بھی امدادی کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ سیلابی ریلوں میں پھنسے افراد کی جان بچائی۔ جان پر کھیل کر لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا۔ جو متاثرین سیلاب بے گھر ہوئے ان کے لِیے خوراک، راشن اور خیموں کا انتظام کیا۔ پوری فوج نے اپنی ایک دن کی تنخواہ متاثرین کی بحالی کے لیے وقف کر دی۔ سینکڑوں ٹن راشن متاثرین تک پہنچانے کا وعدہ کیا گیا۔ آنے والے موسمی خدشات سے نمٹنے کا انتظام کیا گیا۔ بیماروں کے لیے امدادی طبی کیمپ لگائے گئے۔ اور کے پی کے محب وطن عوام کی بحالی کی بھرپور کوششوں میں حصہ بٹایا گیا۔

آفتوں میں ماضی کے قصے نہیں دہرائے جاتے، حادثوں میں طعنے نہیں دیے جاتے۔ سانحوں میں پرانے قرض نہیں چکائے جاتے، مشکل میں پھنسے لوگوں سے انتقام نہیں لیا جاتا۔ ان کے زخموں پر مرہم رکھا جاتا ہے۔ ان کی دلجوئی کی جاتی ہے، ان کو سینے سے لگایا جاتا ہے۔ ایسے میں شکوے نہیں کیے جاتے۔ ایسے میں کسیلی  باتیں نہیں سنائی جاتیں۔ ایسے میں ماضی کے زخم نہیں کریدے جاتے۔ ایسے میں ہمدردی کے بول بولے جاتے ہیں۔

مریم نواز، شہباز  شریف اور فوج کے جوانوں نے وہ کیا جو ان کا فرض تھا۔ لیکن اس موقع پر کے پی کے لوگوں کو کو بھی سوچنا ہو گا کہ جو مریم نواز تمہاری مدد کو سب سے آگے ہے اس کی سب سے زیادہ توہین تمہارے لیڈر اور  اس کی ٹرول بریگیڈ نے خیبرپختونخوا سے کی۔ شہباز شریف جو کے پی کے نقصانات پر کے پی کے کی حکومت سے کہیں زیادہ متفکر ہے، اس کو ہر گالی  کے پی کے سے دی گئی۔ اس سے عمران خان نے کبھی ہاتھ بھی ملانا پسند نہیں کیا۔ شریف برادران کو جیلوں میں ڈلوایا گیا اور ان کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔

اور آخر میں یہ کہنا تھا کہ جو فوج اس وقت اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر متاثرین کو ریسکیو کرنے میں دن رات ایک کر رہی ہے  اس کو ’جانور‘، ’میر جعفر‘ عمران خان نے کہا۔ اسی فوج کے کور کمانڈر کے گھر پر حملہ کیا گیا۔ اسی کے شہدا کی یادگاروں کو نذر آتش کیا گیا۔ اسی کو سب سے زیادہ خان کے کہنے پر گالی دی گئی۔

خیبرپختونخوا کے عوام کو یہ بتانا مقصود ہے کہ آج پنجاب اور وفاق خیبرپختونخوا کے آفت زدگان کی مدد کو آگے بڑھے ہیں تو کل کو اگر ایسا سانحہ پنجاب یا وفاق  میں ہوتا ہے تو آپ نے بھی مدد کا ہاتھ بڑھانا ہے لشکر کشی نہیں کرنی۔

بات صرف اتنی سی ہے کہ حادثے کہِیں بھی ہو سکتے ہیں، آفات کہیں بھی آ سکتی ہیں۔ میرا مشورہ کے پی کے میں تحریک انصاف کے متوالوں کو صرف اتنا ہے کہ گالی دینے میں احتیاط کرنی چاہیے، کیا پتہ  جس کو آپ گالی دے رہے ہیں کل کو وہی آپ کی زندگیوں کی حفاظت کر رہا ہو۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

باعزت واپسی کا سلسلہ جاری، 16 لاکھ 96 ہزار افغان مہاجرین وطن لوٹ گئے

ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک، پہاڑی علاقوں میں شدید سردی کا امکان

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ