سانگھڑ میں صحافی خاور حسین کی لاش کار سے ملنے کے واقعے نے ہلچل مچا دی ہے۔ ابتدائی طور پر واقعے کو خودکشی قرار دیا گیا، تاہم اہل خانہ نے اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے واقعے کو قتل قرار دیا ہے اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
پولیس کی اعلیٰ سطح تفتیشی ٹیم سانگھڑ پہنچ گئی ہے، جہاں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی آزاد خان اور ڈی آئی جی فیصل بشیر میمن نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔ ٹیم نے جائے حادثہ پر موجود کار کا تفصیلی جائزہ لیا اور شواہد اکٹھے کیے۔
مزید پڑھیں: میرا بیٹا خاور حسین بہت دلیر انسان تھا، خود کو گولی نہیں مار سکتا، والد
ایس ایس پی سانگھڑ عابد بلوچ نے میڈیا کو ابتدائی تفتیش سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے تمام پہلوؤں پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حتمی طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد مزید حقائق سامنے آئیں گے۔
اہل خانہ کے مطابق خاور حسین زندہ دل اور بہادر شخصیت تھے، اس لیے خودکشی کا امکان رد کیا جارہا ہے۔ دوسری جانب صحافی برادری نے بھی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے واقعے کی حقیقت عوام کے سامنے لانے پر زور دیا ہے۔