پاکستان میں بریسٹ کینسر سے بچاؤ کی ویکسین تیار، کیا اس کینسر کی شرح میں کمی ممکن ہے؟

بدھ 20 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں پہلی مرتبہ چھاتی کے کینسر سے بچاؤ کے لیے ویکسین تیار کی گئی ہے۔ ابتدائی منصوبے کے تحت 12 سالہ بچیوں کو یہ ویکسین 3 ڈوزز کی صورت میں لگائی جائے گی، جس کے ذریعے آئندہ زندگی میں اس مرض کے خطرات کو نمایاں حد تک کم کرنے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔

انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ نے اس ویکسین کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ ادارے کے مطابق، یہ ایک نمایاں کامیابی ہے اور اب اس کے ملک گیر نفاذ کے لیے پالیسی ڈائیلاگ کا آغاز ہو گیا ہے۔

مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت: چین نے اسمارٹ فونز پر بریسٹ کینسر اسکریننگ آسان بنادی

پنجاب کے وزیر خزانہ، مجتبیٰ شجاع نے اس موقع پر کہا کہ حکومت نے صحت کے شعبے کو ترجیح دی ہے اور یہ ویکسین اس شعبے میں ایک اہم سنگ میل ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں، گلوبوکن 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق، خواتین میں چھاتی کے کینسر کے قریباً 30,682 نئے کیسز سامنے آئے، جبکہ سالانہ طور پر اس مرض سے 15,552 خواتین کی اموات ہوئیں۔ اگر کم عمری میں بچیوں کو یہ ویکسین دی جائے تو وہ مستقبل میں کینسر کے خطرے سے نسبتاً محفوظ رہ سکتی ہیں۔

ڈاکٹر جاوید اکرم، جو انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے رکن ہیں، نے اس ویکسین کی افادیت پر روشنی ڈالی ہے۔ ان کے مطابق، یہ ویکسین چھاتی کے کینسر کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کر سکتی ہے، خاص طور پر اگر 12 سال کی عمر میں دی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ویکسین کے 3 ڈوزز کی تکمیل سے بچیوں کو زندگی بھر کے لیے اس بیماری سے تحفظ مل سکتا ہے۔

ایکسپرٹ ڈاکٹر عارفہ منظور کا اس بارے میں کہنا تھا کہ اس ویکسین کی افادیت کا تخمینہ لگانا ابھی قبل از وقت ہے، کیونکہ اس کی کلینیکل ٹرائلز اور طویل المدتی اثرات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں بریسٹ کینسر سے سالانہ 44 ہزار خواتین کی اموات ریکارڈ

تاہم، ماہرین ابتدائی نتائج کو حوصلہ افزا قرر دے رہے ہیں اور اس ویکسین کو ایک اہم سنگ میل بھی سمجھ رہے ہیں۔

عارفہ منظور کے مطابق جہاں تک 12 سال سے زائد عمر کی لڑکیوں کا تعلق ہے، تو اس ویکسین کو ابتدائی طور پر12 سال کی بچیوں کے لیے تجویز کیا گیا ہے، لیکن مستقبل میں اس کی عمر کی حد میں توسیع کی جا سکتی ہے۔ اس حوالے سے مزید تحقیق اور ڈیٹا کی ضرورت ہے تاکہ اس ویکسین کی وسیع تر عمر گروپوں پر اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔

عارفہ منظور کہتی ہیں۔ کہ پاکستان میں چھاتی کے کینسر کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے، اور ہر سال ہزاروں خواتین اس بیماری کا شکار ہوتی ہیں۔ اس ویکسین کی تیاری اور ممکنہ نفاذ سے اس مرض کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ڈاکٹر عاصمہ احمد کہتی ہیں کہ پاکستان میں بڑھتے ہوئے چھاتی کے کینسر کے کیسز کے سبب اس طرح کی الیکشن کی اشد ضرورت تھی۔ امید ہے کہ یہ ویکسین اب پاکستان میں اس کینسر کی شرح میں کمی کے حوالے سے مدد گار ثابت ہوگی۔

مزید پڑھیں: بریسٹ کینسر آگاہی: صدر کی قومی و صوبائی سربراہان کو اکتوبر میں گلابی ربن پہننے کی ترغیب

ڈاکٹر عاصمہ کے مطابق یہ ویکسین پاکستان میں چھاتی کے کینسر کے خلاف ایک تاریخی قدم ہے۔ اگر یہ ویکسین بروقت اور وسیع پیمانے پر دی جائے تو آنے والے 10 سے 20 سال میں خواتین میں اس مرض کی شرح میں نمایاں کمی ممکن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویکسین کے ساتھ ساتھ شعور اور آگاہی پروگرامز بھی ضروری ہیں تاکہ والدین اور نوجوان لڑکیاں اس اہم حفاظتی اقدام سے فائدہ اٹھا سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp