نیویارک کے علاقے ہارلم میں لیجنئیرز ڈیزیز (Legionnaires’ disease) کے پھیلاؤ نے خطرناک صورتِ حال اختیار کر لی ہے۔ نیویارک سٹی ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے مطابق اب تک 108 مریضوں میں اس مرض کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں سے 5 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 14 اس وقت اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے اپنے بیان میں کہا:
’سینٹرل ہارلم میں لیجنئیرز ڈیزیز کے ایک کمیونٹی کلسٹر کی تحقیقات جاری ہیں۔ متاثرہ علاقے کے کولنگ ٹاورز سے پانی کے نمونے لیے گئے ہیں اور جن ٹاورز میں لیجیونیلا بیکٹیریا کی موجودگی پائی گئی، ان کی صفائی اور علاج مکمل کر لیا گیا ہے۔‘
لیجنئیرز ڈیزیز کیا ہے؟
یہ مرض ایک قسم کا نمونیا ہے جو لیجیونیلا بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ بیکٹیریا گرم پانی میں پروان چڑھتا ہے اور بیماری زیادہ تر کولنگ ٹاورز یا پانی کے ذخائر سے پھیلتی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ یہ بیماری انسان سے انسان میں نہیں پھیلتی بلکہ آلودہ پانی کے ذرات سانس کے ذریعے جسم میں جانے سے لاحق ہوتی ہے۔
اس مرض کی علامات فلو جیسی ہوتی ہیں، جن میں بخار، کھانسی، سانس لینے میں دشواری اور پٹھوں کا درد شامل ہیں۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
تاریخی پس منظر
لیجنئیرز ڈیزیز کی پہلی بار شناخت 1976 میں امریکی شہر فلاڈیلفیا میں ایک ہوٹل کے اندر امریکی فوجی اہلکاروں کی ایک کنونشن کے دوران ہوئی تھی۔ اسی مناسبت سے اس بیماری کا نام رکھا گیا۔














