روس نے ایک ہزار یوکرینی فوجیوں کی لاشیں واپس کردی ہیں، جن میں سے 5 فوجی روسی قید کے دوران ہلاک ہوئے تھے، یوکرین کے قیدیوں کے امور کے رابطہ ہیڈکوارٹر نے کہا کہ یہ تبادلہ اس موسمِ گرما کے اوائل میں استنبول میں دونوں متحارب ممالک کے مابین امن مذاکرات میں طے پانے والے معاہدوں کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روس یوکرین جنگ بندی کا انحصار پیوٹن پر ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
ادارے کے مطابق یہ فوجی جنوب مشرقی یوکرین کے دونیتسک، لوہانسک اور زاپوریزژیا کے محاذوں پر اور جنوب مغربی روس کے سرحدی علاقے کورسک میں ہلاک ہوئے تھے، جہاں گزشتہ اگست یوکرینی افواج نے اچانک کارروائی کرتے ہوئے کچھ وقت کے لیے قبضہ کر لیا تھا۔
Kiev receives 1000 fallen soldiers’ bodies today; Russia receives 19 of its own in return
The handover was carried out in accordance with the Istanbul agreements pic.twitter.com/3i5Sz8y8Fi
— RT (@RT_com) August 19, 2025
کریملن کے مشیر اور یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات کے سربراہ ولادیمیر میدینسکی نے بھی اس تبادلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ روس نے استنبول معاہدوں کے تحت 19 لاشیں وصول کی ہیں، بالکل ویسے ہی جیسے ایک ماہ قبل ہوا تھا۔ اس سے پہلے 17 جولائی کو بھی ایک ہزار کے بدلے 19 لاشوں کا تبادلہ ہوا تھا۔
یوکرینی ہیڈکوارٹر کے مطابق واپس کی گئی لاشوں میں سے 5 ان فوجیوں کی تھیں جو شدید زخمی اور بیمار ہونے کی وجہ سے قیدیوں کے تبادلے کی فہرست میں شامل تھے، ادارے نے الزام لگایا کہ روسی فریق تاخیر کر رہا ہے اور اپنے وعدے پورے نہیں کر رہا۔
مزید پڑھیں:کیا صدر ٹرمپ امن کے نفاذ کے لیے امریکی فوج یوکرین بھیجیں گے؟
جون میں استنبول مذاکرات کے دوران فریقین نے بڑے پیمانے پر قیدیوں کا تبادلہ کرنے اور ہر جانب سے 6 ہزار فوجیوں کی لاشیں واپس کرنے پر اتفاق کیا تھا، تاہم جنگ بندی کے معاہدے پر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، فوجیوں کی لاشوں کی واپسی اور قیدیوں کا تبادلہ ان چند معاملات میں شامل ہیں جن پر ماسکو اور کیف فروری 2022 میں روسی حملے کے بعد سے کچھ حد تک تعاون کر رہے ہیں۔
یوکرین میں قیدیوں کے امور کے رابطہ ہیڈکوارٹر نے کہا کہ واپس آنے والی لاشوں کی شناخت کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور فوجی ماہرین تحقیقات کریں گے۔