سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ ظہور شاہوانی نے صوبے کے حالات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کے لوگوں کو لاپتا کرنا معمول بن چکا ہے، حالات ابتر ہوچکے ہیں۔
کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ اور فیڈرل شریعت کورٹ کے جج رہنے والے جسٹس (ر) ظہور شاہوانی نے کہا کہ صوبے کے حالات انتہائی ابتر ہوچکے ہیں اور صوبے میں لوگوں کو لاپتا کرنا معمول بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی سے لاپتا رکن بلوچستان اسمبلی کا بیٹا گوادر سے بازیاب
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4 سال سے حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ عدلیہ کی آزادی کی بات کی لیکن آج وکلا بھی محفوظ نہیں ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ مستونگ سے ایڈووکیٹ عطا اللہ بلوچ سمیت کئی وکلا کو لاپتا کیا گیا ہے۔ اگر کسی وکیل یا شہری کے خلاف کوئی مقدمہ ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جانا چاہیے۔
جسٹس (ر) ظہور شاہوانی نے کہا کہ اسمبلیوں سے ایسے بل پاس ہو رہے ہیں جن کے تحت لوگوں کو 3 ماہ کے لیے لاپتا کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، لیکن کسی بھی شخص کو لاپتا کرنے کے لیے قانونی تقاضے پورے کرنا لازمی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اسمبلی: انسداد دہشتگردی ترمیمی بل منظور، لاپتا افراد کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہو جائےگا، وزیراعلیٰ
انہوں نے بتایا کہ چند دن قبل نقاب پوش افراد نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا، جب انہوں نے وارنٹ طلب کیا تو مہیا نہیں کیا گیا۔ نقاب پوش ان کے وکیل بیٹے ضمیر شاہوانی کو حراست میں لے کر ساتھ لے گئے اور رات 3 بجے صبح کے وقت رہا کردیا۔
جسٹس (ر) شاہوانی نے اعلان کیا کہ وہ اس اقدام کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی کے مارشل لا کے دوران بھی حالات اتنے خراب نہیں تھے جتنے آج بلوچستان میں ہیں۔














