پاکستان بار کونسل کا اسلام آباد میں اجلاس ہوا جس میں متعدد قراردادوں کی منظوری دی گئی۔ اجلاس کے دوران پاکستان بار کونسل نے متفقہ طور پر انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترامیم کو مسترد کر دیا۔
بدھ کو چوہدری طاہر نصراللہ وڑائچ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں 5 متفقہ قراردادیں شامل ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ ‘3 ماہ تک مشتبہ افراد کو حراست میں رکھنے کا اختیار آئینی حقوق کے منافی ہے۔ لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ میں مجوزہ ترمیم بھی متفقہ طور پر مسترد کرتے ہیں۔’
یہ بھی پڑھیے: پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین نے گلگت بلتستان وکلا برادری کے مطالبات کی حمایت کردی
پاکستان بار کونسل نے اپنے اعلامیے میں حکومت سے فوری طور پر ترامیم واپس لینے کا مطالبہ کیا اور پنجاب میں وکلاء کے خلاف جھوٹی ایف آئی آرز درج کرنے کی بھی شدید مذمت کی۔ پاکستان بار نے آئی جی پنجاب سے غیر قانونی اور بے بنیاد ایف آئی آرز واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’جھوٹی ایف آئی آرز واپس نہ ہوئیں تو ہر سطح پر مزاحمت کی جائے گی۔‘
اس کے علاوہ پاکستان بار نے بارشوں اور سیلاب سے قیمتی جانوں اور املاک کے نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ ’وفاقی و صوبائی حکومتیں متاثرہ عوام کو فوری ریلیف فراہم کریں۔‘
قرارداد کے مطابق پاکستان بار نے کوئٹہ میں جسٹس (ر) ظہور احمد شاہوانی کے گھر غیر قانونی چھاپے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ’سی ٹی ڈی اہلکاروں نے سرچ وارنٹ کے بغیر گھر کی حرمت پامال کی ہے۔‘