کراچی کے علاقے صدر میں ایم اے جناح روڈ پر واقع آتشبازی سامان کے گودام میں دھماکے اور آگ بھڑکنے سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 33 زخمی ہوگئے۔ زور دار دھماکے سے اطراف کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے، جبکہ فائر بریگیڈ کی 12 گاڑیوں نے 4 گھنٹے کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پایا۔
دھماکا سہ پہر کے وقت تاج کمپلیکس کے قریب گنجان علاقے میں ہوا، جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ ڈپٹی کمشنر جنوبی کے مطابق واقعہ ساڑھے تین بجے رپورٹ ہوا اور ریسکیو اداروں نے فوری کارروائی کی۔
کراچی میں پٹاخوں کے گودام میں دھماکے کی سی سی ٹی وی ۔۔۔۔یا اللّٰہ خیر#karachi #fire #CCTV pic.twitter.com/o0ai1QOBoq
— Nasir Mehmood (@nasirmehmood456) August 21, 2025
ان کا کہنا تھا کہ آتشبازی کے کاروبار کے لیے متعدد محکموں سے این او سی درکار ہوتا ہے اور صرف مخصوص مقدار میں دھماکا خیز مواد رکھنے کی اجازت دی جاتی ہے، تاہم اس گودام کے مالک نے آخری بار 2024 میں این او سی حاصل کیا تھا، مزید ریکارڈ کی جانچ پڑتال جاری ہے اور قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے گی۔
ترجمان ریسکیو 1122 نے بتایا کہ ’الآمنہ پلازہ‘ کی چار منزلہ عمارت کے تہہ خانے میں قائم ’سپر فائر ورکس‘ گودام میں آتش بازی کا سامان اور خام مال ذخیرہ تھا، جہاں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ بھڑکی اور بھاری دھماکے کا سبب بنی۔ اس دھماکے سے عمارت کے ستون اور دیواریں متاثر ہوئیں جبکہ کنکریٹ کے بلاکس نیچے کھڑی گاڑیوں پر آن گرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جائے وقوعہ سے ایک کم عمر لڑکے کی لاش ملی جس کی شناخت 15 سالہ اسد ولد وکیل کے نام سے ہوئی، جبکہ 34 افراد زخمی ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ زخمیوں کو جناح اسپتال اور سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ریسکیو حکام کے مطابق آگ پر قابو پایا جاچکا ہے تاہم تہہ خانے میں ذخیرہ دھماکا خیز مواد کے باعث شعلے وقفے وقفے سے بھڑک اٹھتے ہیں، جس سے فائر فائٹرز کو دشواری کا سامنا ہے۔
سی ٹی ڈی کے سینیئر افسر راجہ عمر خطاب نے کہاکہ گودام میں موجود مواد محض آتشبازی کا سامان نہیں بلکہ دھماکا خیز مواد تھا۔ ان کے مطابق وہاں 50 کلوگرام سے کہیں زیادہ بارودی مواد ذخیرہ تھا، جو رہائشی علاقے کے لیے نہایت خطرناک ہے۔
ڈاکٹر صابر میمن ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹراما سینٹر سول اسپتال کے مطابق وہاں لائے گئے 8 زخمیوں کی حالت بھی تشویشناک ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی کو ہدایت دی کہ آگ پر فوری قابو پایا جائے، زخمیوں کو ہر ممکن طبی سہولت دی جائے اور مکمل رپورٹ پیش کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر اور آبادی کے بیچ ایسے نقصان دہ مواد کی تیاری یا ذخیرہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔