گلگت بلتستان کے علاقے غذر میں جمعہ کی صبح سویرے آنے والے تباہ کن سیلاب نے تالی داس نامی گاؤں کو مکمل طور پر ملیامیٹ کرکے رکھ دیا ہے تاہم حیران طور پر اچانک سیلابی ریلے کے باوجود کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور مقامی لوگ بروقت جان بچانے میں کامیاب ہوئے۔
تالی داس راؤشن نامی وادی میں واقع ہے جس کے مقامی رہائشیوں کے مطابق اوپر چراگاہ میں موجود نوجوان چرواہا وصیت خان کی آدھی رات کو موبائل فون کے ذریعے سے دی گئی فوری اطلاع نے سینکڑوں افراد کی جانیں بچا لیں۔
یہ بھی پڑھیے: غذر گلگت بلتستان: سیلاب کے دوران چرواہے کی بروقت اطلاع سے سینکڑوں زندگیاں کیسے بچ گئیں؟
تاہم واقعے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیئر رہنما اور سینیٹر شیری رحمان نے ایکس پر ایک پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے اس بڑے حادثے میں لوگوں کی جانیں بچانے کا سہرا سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے والے ‘وارننگ سسٹم’ کے سر باندھ دیا۔
انہوں نے اس نظام کو پورے ملک میں فروغ دینے کا مطالبہ کیا۔ ان کے اس بیان کو قومی میڈیا پر بھی چلایا گیا۔
In #Ghizer, when a glacial lake outburst created severe flooding, not a single life was lost, thanks to the working Early Warning System. This is living proof of why Pakistan must urgently scale alert systems, local response teams & community training nationwide #ClimateAction… pic.twitter.com/eDyl31mXNP
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) August 22, 2025
تاہم شیری رحمان کی اس ایکس پوسٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اس بیان کو مکمل جھوٹ پر مبنی قرار دیا۔
ایک صارف نے لکھا کہ راوشان گاؤں کو بروقت اطلاع وارننگ سسٹم نے نہیں بلکہ چراگاہ میں موجود چرواہے نے دی۔ انہوں نے کہا کہ بہتر یہ ہوتا کہ اس بات کا کریڈٹ لینے کے بجائے سیلاب سے نمٹنے کے ‘گلاف پراجیکٹ’ میں ہوئی لاکھوں ڈالرز کی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرتی۔
یہ بھی پڑھیے: غذر میں سیلابی صورت حال کے بعد پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری
ایک دوسرے صارف نے شیری رحمان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے گلگت بلتستان پولیس کی جانب سے وصیت خان کو پیش کی گئی تعریفی سند کا عکس شیئر کیا جس میں لوگوں کو سیلابی ریلے کی آمد سے بروقت آگاہ کرنے پر انہیں سراہا گیا تھا۔