شمالی غزہ میں قحط کی باضابطہ تصدیق، آدھی سے زیادہ آبادی شدید متاثر

ہفتہ 23 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دنیا کی سب سے بڑی بھوک پر نظر رکھنے والی تنظیم انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن (IPC) نے جمعہ کے روز شمالی غزہ، بشمول غزہ شہر، میں قحط کی باضابطہ تصدیق کر دی۔

 اس اعلان کے مطابق علاقے کی آدھی سے زیادہ آبادی یعنی تقریباً 5 لاکھ 14 ہزار افراد—شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ یہ تعداد ستمبر کے آخر تک بڑھ کر 6 لاکھ 41 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔

قحط کی تعریف اور شواہد

IPC کے مطابق قحط اس وقت قرار دیا جاتا ہے جب:

کم از کم 20 فیصد گھرانے کھانے کی شدید کمی کا شکار ہوں،

30 فیصد بچے شدید غذائی قلت میں مبتلا ہوں،

اور بھوک سے مرنے والوں کی یومیہ شرح ہر 10 ہزار میں 2 بالغ یا 4 بچے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ میں بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا دعویٰ

رپورٹ میں کہا گیا کہ غزہ میں براہِ راست ڈیٹا جمع کرنا ممکن نہ ہونے کے باعث متبادل پیمانہ استعمال کیا گیا۔ اس کے تحت بچوں کی اوپری بازو کی گولائی سے غذائی قلت کا اندازہ لگایا گیا، جس نے شدید بحران کی تصدیق کی۔

بحران کے پھیلنے کا خدشہ

IPC نے خبردار کیا کہ اگر انسانی بنیادوں پر امدادی اقدامات نہ بڑھے تو موجودہ ’ہولناک حالات‘ جنوب کی طرف دیر البلح اور خان یونس تک پھیل سکتے ہیں۔

وقت تیزی سے گزر رہا ہے۔ فوری جنگ بندی اور رکاوٹ سے پاک بڑے پیمانے پر امدادی رسائی ناگزیر ہے۔‘

عالمی ردعمل

یہ اعلان گزشتہ 2 دہائیوں میں IPC کی جانب سے صرف چوتھی مرتبہ کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ، عالمی ادارہ خوراک اور عالمی ادارہ صحت نے پہلے ہی اس فیصلے کی پیش گوئی کی تھی۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا:
’یہ قحط کوئی قدرتی آفت نہیں بلکہ انسانوں کے ہاتھوں بنائی گئی تباہی ہے، ایک اخلاقی ناکامی۔ لوگ بھوکے مر رہے ہیں، بچے دم توڑ رہے ہیں، اور وہ لوگ جو مدد کر سکتے ہیں، خاموش ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے غزہ میں 83 فیصد عام شہری شہید ہوئے، اسرائیلی فوج کے خفیہ ریکارڈ سے انکشاف

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا:
’جنگ بندی فوری ضرورت ہی نہیں بلکہ اخلاقی فرض ہے۔ دنیا بہت دیر تک دیکھتی رہی، اور اب یہ قحط معصوم جانیں نگل رہا ہے۔‘

اسرائیلی اور امریکی ردعمل

اسرائیل نے قحط کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’جعلی اور جانبدارانہ‘ قرار دیا۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ رپورٹ ’حماس کے پروپیگنڈے‘ کو تقویت دینے کے لیے تیار کی گئی۔


امریکا کے سفیر برائے اسرائیل مائیک ہکابی نے بھی اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ:
دہشتگرد اپنے ذخیرہ شدہ کھانے عام شہریوں اور خاص طور پر یرغمالیوں میں بانٹ سکتے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے: ایک ہزار سے زائد ربیوں کا اسرائیل پر بھوک کو ہتھیار بنانے کا الزام، غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ

تاہم، ورلڈ پیس فاؤنڈیشن نے بی بی سی کو بتایا کہ IPC نے جو طریقہ کار استعمال کیا وہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے اور کسی قسم کی ‘نئی یا کمزور شرط‘ نہیں اپنائی گئی۔
فاؤنڈیشن کے سربراہ ایلیکس ڈی وال نے کہا:
’اسرائیل انسانی بنیادوں پر ڈیٹا اکٹھا کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور پھر شواہد کی کمی پر تنقید کرتا ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ