زخمی بن مانس ایک دوسرے کا علاج کیسے کرتے ہیں؟ 30 سالہ تحقیق کے بعد حیران کن انکشاف

ہفتہ 23 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یوگنڈا کے جنگلات میں ہونے والی نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ زخمی بن مانس یعنی چمپنزی ایک دوسرے کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرتے ہیں۔ یہ خیال اب تقویت پکڑ رہا ہے کہ انسانوں کی طرح یہ رویہ بھی ہماری ارتقائی تاریخ کا حصہ ہے۔

یونیورسٹی آف آکسفورڈ کی ماہر حیوانیات ایلوڈی فرائیمین اور ان کے ساتھیوں نے بدونگو جنگل میں 30 سالہ مشاہدات کے بعد بتایا کہ چمپنزی نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی زخموں پر مرہم رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: کراچی چڑیا گھر کے 26 سالہ ’بن مانس راجو‘ کی ہارٹ اٹیک سے موت واقع ہو گئی

تحقیق کے مطابق 1990 کی دہائی سے 2022 تک 34 واقعات ریکارڈ ہوئے جن میں چمپنزیوں نے اپنے زخموں کو چاٹ کر یا پتوں سے صاف کر کے سنبھالا۔ بعض اوقات وہ پتوں یا درخت کی چھال کو چبانے کے بعد زخم پر لگاتے ہیں، جس میں جراثیم کش خصوصیات پائی جا سکتی ہیں۔

تحقیق میں سات ایسے واقعات بھی سامنے آئے جن میں ایک چمپنزی نے دوسرے کی مدد کی۔ ان میں سے ایک واقعہ نہایت غیر معمولی تھا، جب ایک نر چمپنزی نے ایک غیر متعلقہ مادہ کو انسانی جال سے آزاد کرایا اور اس کی جان بچائی۔

یہ بھی پڑھیے: ’ہاتھی اسپتال‘، مظلوم جانوروں کے لیے امید کی کرن

ہارورڈ یونیورسٹی کی ماہر کرسٹین ویب کے مطابق یہ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ چمپنزی دوسروں کے دکھ کو پہچانتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ بعض نوجوان چمپنزی اپنے ساتھیوں یا ماں کو دیکھ کر یہ سیکھتے بھی ہیں کہ زخموں پر پتے یا چھال کیسے لگائی جاتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ بعض زخمیوں کو مدد مل جاتی ہے، لیکن ہر چمپنزی کو یہ سہولت نہیں ملتی۔ سوال یہ ہے کہ آخر کچھ کو بچایا جاتا ہے اور کچھ کو نہیں، اس معمہ کو سمجھنا باقی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp