ناسا کی جانب سے 19 اگست کو جاری کردہ بیان کے مطابق سائنس دانوں نے یورینس کے گرد گردش کرنے والا ایک نیا چاند دریافت کیا ہے۔ یہ چاند جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی لی گئی تصاویر میں ایک مدھم سے دھبے کی صورت میں نظر آیا۔ اس دریافت کے بعد سورج سے 7ویں سیارے یورینس کے مشاہدہ شدہ چاندوں کی تعداد 29 ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: روس نے چاند اور زہرہ کے مشنز ایک بار پھر مؤخر کر دیے
ساؤتھ ویسٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ، کولوراڈو نے اس دریافت کی قیادت کی۔ ادارے نے فروری میں جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے ذریعے یورینس کی تقریباً 7 گھنٹے پر مشتمل 10 طویل ایکسپوژر تصاویر حاصل کیں۔ انہی تصاویر میں ایک نیا دھندلا دھبہ بار بار نظر آیا جو یورینس کے تنگ حلقوں سے ذرا باہر گردش کر رہا تھا۔ مزید تجزیے سے یہ ثابت ہوا کہ یہ ایک نیا چاند ہے۔
فی الحال اس چاند کو S/2025 U1 کہا جا رہا ہے۔ یہ یورینس کے مرکز سے تقریباً 56 ہزار کلومیٹر دور ایک دائرہ نما مدار میں گردش کرتا ہے۔ اندازے کے مطابق اس کا قطر لگ بھگ 10 کلومیٹر ہے، جو باقی 28 چاندوں کے مقابلے میں نہایت چھوٹا اور مدھم ہے، اسی لیے یہ ماضی میں نظر نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیے: ناسا کا طلبہ کے لیے چاند و مریخ روور چیلنج کا اعلان
بین الاقوامی فلکیاتی یونین اس چاند کے لیے باضابطہ نام تجویز کرے گی، جو حسبِ روایت شیکسپئر یا الیگزینڈر پوپ کے تخلیق کردہ کسی کردار کے نام پر رکھا جائے گا۔
ماہرین کے مطابق ممکن ہے کہ یورینس کے گرد مزید نامعلوم چاند بھی موجود ہوں جو مستقبل میں دریافت کیے جا سکیں، خاص طور پر اس وقت جب ناسا کی متوقع یورینس مشن دہائی 2030 میں بھیجی جائے گی۔














