کراچی میں اگر ایک دن کاروبار بند رہے تو کتنے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

پیر 25 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی میں حالیہ بارشوں نے ایک بار پھر تباہی مچا دی ہے، اس بارش کے بعد جمع ہونے والے پانی نے نہ صرف سڑکوں پر موجود شہریوں کو مشکلات میں ڈالا بلکہ ساتھ ہی تاجروں کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کی شارع فیصل بارش کے پانی میں کیوں ڈوب جاتی ہے؟ حیران کب وجہ سامنے آگئی

بات کی جائے اولڈ سٹی ایریا جو تجارتی حب ہے یا شہر بھر کی فرنیچر مارکیٹوں کی تو یہ سب بارش کے پانی میں ڈوب گئے تھے جس سے کراچی کے تاجروں نے نقصان کا تخمینہ 15 ارب روپے لگایا ہے اور جس کی ذمہ داری سندھ حکومت کے ناقص انتظامات پر ڈالی ہے۔

تاجروں کا ایک شکوہ یہ بھی ہے کہ تجارتی اور صنعتی گوداموں میں جو پانی جمع ہوا اسے نکالنے کے لیے نہ کوئی انتظام تھا نہ ہی مدد فراہم کی گئی۔

 

تاجر رہنما عتیق میر کا کہنا ہے کہ دو طرح کے نقصانات کا سامنا ہے: ایک یہ کہ ڈھائی دن تعطیل رہی، اس حساب سے تاجروں کو ایک دن کا ساڑھے چار ارب روپے کا نقصان ہوا، 9 ارب روپے کا نقصان یہ ہوا۔ دوسرا یہ کہ دکانوں اور گوداموں میں پانی بھرنے سے 5 سے 6 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: موسلا دھار بارش: کراچی میں نظام درہم برہم، عوام نے عوام کے لیے دروازے کھول دیے

عتیق میر کا کہنا ہے کہ دکانیں بہت ہیں کراچی میں، جن سے رابطہ کرنا اور معلومات لینا ایک مشکل کام ہے، اسی لیے ہم اس وقت موٹی موٹی فگر کی بات کر رہے ہیں۔ اولڈ سٹی ایریا کے کپڑوں کی دکانوں میں پانی داخل ہوا، اسی طرح گارڈن کے بہت سے علاقے، لیاقت آباد، نرسری فرنیچر مارکیٹ، بہت سے گودام اور کارخانوں میں رکھا سامان پانی کی نذر ہوا ہے۔ مشینری تباہ ہو چکی ہے۔ ہم نے کم سے کم 15 ارب روپے کا نقصان بتایا ہے جو اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

بزنس مین گروپ کے چیئرمین زبیر موتی والا کا کہنا ہے کہ شہر میں بارشوں کے بعد پیدا ہونے والے سنگین بحران پر گہری تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موسلا دھار بارشوں نے کراچی بھر میں تباہی مچا دی ہے، شہر کے ہر کونے کو مفلوج کر دیا ہے اور شہریوں کو ناقابلِ برداشت مشکلات میں ڈال دیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ معاشی حب ہونے کے باوجود کراچی کو مسلسل نظرانداز کیا جاتا ہے اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ شہر کے بوسیدہ انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے انتہائی قلیل سرمایہ لگایا جاتا ہے۔

کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت فوری طور پر کراچی میں ہنگامی حالت کا نفاذ کرے کیونکہ موسلا دھار بارشوں نے پہلے ہی شہر کو مفلوج کر دیا ہے جبکہ آئندہ ہفتے مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ صرف ہنگامی حالت کے نفاذ سے ہی بیوروکریسی کی رکاوٹیں دور ہوں گی، وسائل بروئے کار آئیں گے اور ادارے تیزی سے حرکت میں آئیں گے۔ اس سے کم کوئی بھی اقدام ناقابلِ معافی غفلت ہوگی۔ انہوں نے سندھ حکومت سے اپیل کی کہ چھوٹے بازاروں کے دکانداروں کو فوری طور پر معاوضہ دیا جائے جن کی دکانیں پانی میں ڈوب گئیں اور سامان ناقابلِ تلافی نقصان کا شکار ہوا۔ ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو مشورہ دیا کہ موجودہ تباہی کے پیشِ نظر صوبائی ٹیکسز فی الحال منجمد کیے جائیں۔

صدر آل سٹی تاجر اتحاد شرجیل گوپلانی نے کہا کہ مون سون سیزن میں حکومت کی کارکردگی نہ ہونے کے باعث تاجروں کے مال، املاک اور پراپرٹی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بارش نہیں، حکمرانوں کی نااہلی اور کرپشن نے تباہی مچائی، امیر جماعت اسلامی منعم ظفر

 گوپلانی نے مزید کہا کہ بلدیاتی حکومت نے پمپنگ اسٹیشنز کو فعال نہ رکھ کر نقصان میں اضافہ کیا۔ کراچی میں ڈیزل کی سپلائی دستیاب ہونے کے باوجود 3 میں سے 2 پمپنگ اسٹیشن بند رکھے گئے، ٹی پی ایس میں پمپنگ اسٹیشن کو تالے لگا کر بند رکھا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp