اختیارات نچلی سطح پر منتقل کردیے جائیں تو نئے صوبے بنانے کی ضرورت پیش نہیں آئےگی، وزیر دفاع خواجہ آصف

پیر 25 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر اختیارات نچلی سطح پر منتقل کر دیے جائیں تو نئے صوبے بنانے کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چین کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں 70 فیصد وسائل نچلی سطح پر خرچ ہوتے ہیں۔ پاکستان میں بھی وسائل کی تقسیم کے موجودہ طریقہ کار کو تبدیل کرنا ہوگا۔ صوبوں کو اٹھارہویں ترمیم کے بعد وسائل میسر آئے لیکن اس کا بوجھ وفاق نے برداشت کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نئے صوبوں کا قیام، این ایف سی ایوارڈ فارمولے میں تبدیلی، رانا ثنااللہ کھل کر بول پڑے

وزیر دفاع نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں کسی بھی تبدیلی پر پیپلز پارٹی سے مشاورت ہوگی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ وہ اس بات سے متفق نہیں ہیں کہ نواز شریف مائنس ہوچکے ہیں۔ قائد ن لیگ چاہتے تو اس بار بھی وزیراعظم بن سکتے تھے، اس پر کوئی رکاوٹ نہیں تھی۔ وزیر دفاع کے مطابق حکومت آئین اور قانون کے ساتھ کھڑی ہے۔

عمران خان اور پی ٹی آئی پر تنقید

وزیر دفاع نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات پر معافی اور پچھتاوے کے اظہار کے علاوہ کوئی دوسرا حل نہیں ہے، پی ٹی آئی کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔ سیاسی لڑائیاں سیاسی میدان میں لڑنی چاہییں، ریاست پر حملہ آور ہونا درست نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے یہ نعرہ لگایا کہ عمران خان نہیں تو پاکستان نہیں۔ عمران خان ذاتی مفادات کے سوا کسی چیز پر یقین نہیں رکھتے۔

ذاتی گرفتاری اور دباؤ کی کہانی

خواجہ آصف نے انکشاف کیاکہ عمران خان کے دور میں انہیں قید رکھا گیا۔ ان کے مطابق اس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ کے سسر نے انہیں اپنے گھر بلا کر بیسمنٹ میں لے جاکر کہا کہ نواز شریف نے جو گوجرانوالہ میں تقریر کی اور جنرل باجوہ و جنرل فیض کا نام لیا ہے، آپ اس کی مذمت کریں اور خود کو اس سے الگ کریں، ورنہ آپ پر نیب کے کیسز بن جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: صوبائی اسمبلیاں اجازت دیتی ہیں تو نئے صوبے بنانے میں کوئی مضائقہ نہیں، جماعت اسلامی کراچی

خواجہ آصف کے مطابق انہوں نے انکار کیا تو انہیں اچانک گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔ 6 ماہ جیل میں رہنے کے باوجود نیب ان پر کوئی کیس نہ بنا سکی، جس کے بعد عدالت نے انہیں رہا کردیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp