جون 2025 میں سوزوکی آلٹو کے 9,497 یونٹس فروخت ہوئے تھے، لیکن پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں یہ تعداد صرف 2,327 رہ گئی، یعنی فروخت میں تقریباً 75 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
پاکستان میں مقبول عام آلٹو کی سیل میں نمایاں کمی کی کیا وجہ ہے؟ اس کی موجودہ قیمت اس وقت کیا گاڑی کے معیار پر پورا اترتی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: سوزوکی آلٹو کی فروخت میں ایک ماہ کے دوران 75 فیصد کمی، سبب کیا نکلا؟
اس ضمن میں آل پاکستان موٹرز ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم اکبر شہزاد کا کا مؤقف قدرے مختلف ہے، ان کے مطابق گاڑی بنانے والی کمپنیاں جان بوجھ کر صرف آلٹو کے منفی اعداد و شمار کو نمایاں کر رہی ہیں تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ مارکیٹ میں شدید مندی ہے۔
اکبر شہزاد کے مطابق یہ سب اس لیے ہے کہ حکومت کو استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ پر پابندی برقرار رکھنے پر قائل کیا جا سکے۔
Suzuki Alto Sales Drop 75%!
A tax hike on small cars and price increase pushed many buyers away. With the new price of Rs. 3.3M, is the Alto still affordable for everyone?@PakWheels
— Suneel Sarfraz Munj (@suneelmunj) August 22, 2025
’اگر اپریل تک کے مجموعی اعداد دیکھے جائیں تو گزشتہ 9 ماہ میں مقامی کمپنیوں کی گاڑیوں کی فروخت میں 46 فیصد اضافہ ہوا ہے، اس لیے صرف ایک ماڈل کی بنیاد پر منفی تصویر پیش کرنا درست نہیں۔‘
قیمتوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتیں معیار اور پڑوسی ملکوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں، مثال کے طور پر بھارت میں آلٹو کی قیمت تقریباً 13 لاکھ روپے ہے، جبکہ پاکستان میں یہی گاڑی 33 سے 34 لاکھ روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔
مزید پڑھیں: سوزوکی کلٹس کے مختلف ویریئنٹس کی قیمتوں کا اعلان کردیا گیا
’صرف آلٹو ہی نہیں بلکہ پاکستان میں زیادہ تر گاڑیاں اپنی کوالٹی اور فیچرز کے لحاظ سے اتنی مہنگی نہیں ہونی چاہییں۔‘
کار ڈیلر فاروق پٹیل سمجھتے ہیں کہ آلٹو کی سیل میں کمی کی بڑی وجہ حالیہ ٹیکس پالیسی ہے، حکومت نے جولائی میں جنرل سیلز ٹیکس کو 12.5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا اور ساتھ ہی نئی لیوی بھی نافذ کی، جس کے بعد 658cc آلٹو کی قیمت 33 لاکھ روپے سے تجاوز کر گئی۔
’قیمت میں مسلسل اضافے کے بعد یہ گاڑی متوسط طبقے کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے مارکیٹ بھی کافی زیادہ ڈاؤن ہے۔‘
مزید پڑھیں: سوزوکی پاکستان کی ’آل ان ون‘ کار انشورنس میں خاص کیا ہے؟
معیار اور خصوصیات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فاروق پٹیل کا کہنا تھا کہ آلٹو اپنے ڈیزائن اور فیچرز کے اعتبار سے نہ صرف مہنگی ہے بلکہ معیاری یا پائیدار نہیں۔ پاکستان میں تیار کی جانے والی گاڑیاں اپنی قیمت کے مقابلے میں کم فیچرز اور محدود کوالٹی پیش کرتی ہیں۔
’بھارت میں یہی آلٹو 15 سے 26 لاکھ روپے میں ملتی ہے، جبکہ پاکستان میں اس کی قیمت 33 سے 34 لاکھ روپے ہے، یہ فرق صارفین کے اعتماد کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔‘
آٹو ایکسپرٹ شوکت قریشی بھی اس رائے سے متفق نظر آتے ہیں، ان کے مطابق پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتیں خطے کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں غیر متناسب طور پر زیادہ ہیں، جس سے مارکیٹ میں اجارہ داری اور صارفین کی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: سوزوکی سوئفٹ آسان اقساط پر دستیاب، قیمت کیا ہے؟
’حکومت کو فیصلے کرتے وقت صرف مقامی کمپنیوں کے اعداد و شمار پر انحصار کرنے کے بجائے ہمسایہ ممالک کی قیمتوں اور معیار کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے تاکہ ایک طرف عوام کو بہتر سہولت ملے اور دوسری جانب مارکیٹ میں غیر ضروری اجارہ داری کا خاتمہ ہوسکے۔‘