سعودی عرب نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ایک بڑی پیشرفت کرتے ہوئے ہیومین چیٹ (HUMAIN Chat) نامی ایپلیکیشن کا باضابطہ آغاز کر دیا۔ یہ ایپ عربی زبان پر مبنی سب سے جدید بڑا لسانی ماڈل (ALLAM 34B) استعمال کرتی ہے اور مکمل طور پر سعودی عرب کے اندرونِ ملک انفراسٹرکچر پر چلتی ہے۔
ہیومین چیٹ کو ویب، آئی او ایس اور اینڈرائیڈ پلیٹ فارمز پر سعودی عرب میں عوام کے لیے دستیاب کر دیا گیا ہے، جبکہ جلد ہی اس کی علاقائی اور عالمی سطح پر توسیع کی جائے گی۔
ماہرین کے مطابق یہ ایپ نہ صرف عربی بلکہ انگریزی میں بھی روانی سے بات چیت کر سکتی ہے، صارف دورانِ گفتگو زبان تبدیل کر سکتا ہے، مختلف عربی لہجوں میں آواز کی ان پٹ دے سکتا ہے اور سرچ انجن سے منسلک حقیقی وقت میں جواب حاصل کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ہیومن چیٹ: سعودی عرب میں تیار نیا مقامی مصنوعی ذہانت ماڈل لانچ کرنے کا اعلان
ہیومین چیٹ کو تیار کرنے کے لیے 8 پیٹا بائٹس سے زائد عربی ڈیٹا پر تربیت دی گئی، جو اب تک کی سب سے بڑی عربی ڈیٹاسیٹ ہے۔ اس کام میں 600 سے زیادہ ماہرین اور 250 ایویلیو ایٹرز نے حصہ لیا، جن میں سے 35 افراد پی ایچ ڈی ڈگری رکھتے ہیں۔
ہیومین کمپنی، جو مئی 2025 میں قائم کی گئی تھی، سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (PIF) کی ملکیت ہے اور اس کا بورڈ آف ڈائریکٹرز ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں کام کرتا ہے۔
کمپنی کا وژن ہے کہ سعودی عرب نہ صرف اپنی قومی ضروریات کے لیے بلکہ عالمی سطح پر بھی جدید ترین مصنوعی ذہانت کے حل فراہم کرے۔ ایمیزون ویب سروسز، این ویڈیا، کوالکوم، سسکو، اے ایم ڈی اور دیگر بڑی عالمی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری اس منصوبے کا حصہ ہے۔
مزید پڑھیں: گوگل کا مصنوعی ذہانت کا ماڈل انٹرنیشنل میتھمیٹیکل اولمپیاڈ میں گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب
ہیومین کے سی ای او طارق امین نے اسے سعودی عرب کی ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک سنگِ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایپ عربی زبان اور تہذیب کو ڈیجیٹل دنیا میں حقیقی نمائندگی فراہم کرے گی۔
ماہرین کے مطابق دنیا بھر کے 40 کروڑ سے زائد عربی بولنے والے اور 2 ارب مسلمان اس ایپ سے فائدہ اٹھا سکیں گے، جو پہلی بار ان کی زبان اور ثقافت کو عالمی سطح پر ڈیجیٹل شناخت فراہم کرے گی۔














