سپریم کورٹ میں آج مختلف نوعیت کے مقدمات کی سماعت ہوئی جن میں زرعی زمین تنازعہ، منشیات سمگلنگ، ریپ، مالی فراڈ اور جعلی ڈگری سے متعلق کیسز شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے آئس اسمگلنگ کے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی
عدالت نے بعض مقدمات میں ضمانتیں منظور کیں جبکہ بعض میں سخت ریمارکس کے بعد درخواستیں مسترد کردیں۔
زرعی زمین تنازع میں ضمانت بعد از گرفتاری
سپریم کورٹ نے زرعی زمین تنازع میں ملوث ملزم عبدالحمید کی دو لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی۔
جسٹس ملک شہزاد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

مدعی کے وکیل کے مطابق ملزم نے جعل سازی سے 16 کروڑ روپے کی پراپرٹی صرف 85 لاکھ 70 ہزار روپے میں اپنے نام کروائی جبکہ جعلی دستاویزات بھی تیار کیے۔
ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ فرانزک رپورٹ سے ثابت ہوا ہے کہ مدعی کے دستخط اور انگوٹھا اصل ہیں۔ عدالت نے ٹرائل زیر سماعت ہونے کے باعث ضمانت کو ملزم کا حق قرار دیا۔
منشیات اسمگلنگ کیس میں ضمانت مسترد
سپریم کورٹ نے منشیات کے ملزم فیاض حسین کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔
وکیل اے این ایف کے مطابق ملزم سے 10 کلو ہیروئین اور ایک ڈرون برآمد ہوا جبکہ اس کام میں پنجاب پولیس کے اہلکار بھی شریک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں ملزم کو کیوں بری کیا؟
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ آج کل ڈرون کے ذریعے منشیات انڈیا کی سرحد میں گرائی جاتی ہیں اور اس دھندے میں بڑے بااثر لوگ ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر آج ملزم کو ضمانت دی گئی تو یہ مفرور ہو جائے گا۔
ریپ کیس کے ملزم کی ضمانت منظور
سپریم کورٹ نے ریپ کے ملزم شکیل کی دو لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔
جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال اٹھایا کہ ڈیڑھ سال سے ٹرائل کیوں نہیں شروع ہوسکا؟ سرکاری وکیل کے مطابق ملزم نے 18 سالہ لڑکی سے دو بار ریپ کیا،
تاہم عدالت نے قرار دیا کہ ٹرائل میں تاخیر کے باعث ضمانت دی جارہی ہے۔
مالی فراڈ کیس میں ضمانت مسترد
سپریم کورٹ نے 67 لاکھ روپے کے فراڈ میں ملوث ملزم راشد حنیف کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔
مدعی کے وکیل کے مطابق ملزم نے رقم ہتھیانے کے بعد ڈس آنر شدہ چیک دیے۔
یہ بھی پڑھیں:نیب کیس میں سزا پوری کرنے والا ملزم سپریم کورٹ سے بری
ملزم کے وکیل نے کہا کہ ان کا مؤکل رقم واپس دینے کو تیار ہے، تاہم جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ “قانون کا مذاق نہ بنایا جائے، پہلے ملزم سرنڈر کرے اور تحقیقات مکمل کرائے۔”
جعلی ڈگری کیس میں خیبر پختونخواہ حکومت سے وضاحت طلب
سپریم کورٹ نے استاد صفت اللہ کی جعلی ڈگری سے متعلق کیس میں خیبر پختونخواہ حکومت کو مکمل ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ نوکری دینے سے پہلے ڈگری کی تصدیق کیوں نہیں کی گئی؟

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ صفت اللہ کی پیش کردہ ڈگری غیر رجسٹرڈ مدرسے کی تھی جبکہ بعد میں اس نے دوسرا کاغذ بھی جمع کرایا۔
عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2019 سے اب تک حکومت نے کوئی واضح قدم نہیں اٹھایا۔ کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔














