شیریں مزاری، یاسمین راشد، خسرو بختیار اور علی ساہی بھی گرفتار، کریک ڈاؤن جاری

جمعہ 12 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عمران خان کی گرفتاری کے بعد، پُرتشدد احتجاج کے تناظر میں، ملک بھر میں  پولیس کا تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔

سابق وفاقی وزرا ڈاکٹر شیریں مزاری، خسرو بختیار اور پنجاب کے سابق وزرا، یاسمین راشد اور علی افضل ساہی سمیت تحریک انصاف کے متعدد رہنماؤں کو گرفتارکرلیا گیا ہے جب کہ کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے میں ملوث  ملزمان کی شناخت کرلی گئی ہے۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق صوبہ بھر میں اب تک سرکاری و نجی اداروں پر حملوں، توڑ پھوڑ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے الزام میں 2560 سے زائد شرپسند عناصر گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

ملاکنڈ: سابق صوبائی وزیر شکیل خان 4 ساتھیوں سمیت گرفتار

ملاکنڈ سے تعلق رکھنے والے، پی ٹی آئی  کے سابق صوبائی وزیر شکیل خان ایڈووکیٹ کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کرلیا گیا۔ ان کے علاوہ  صوبائی وزیر کے 4 ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔  صوبائی وزیر کےساتھ مزید 4افراد کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ ان میں مقبول خان، جمال حسین،شہاب غنی اوراعجاز شامل ہیں۔ ملاکنڈ کے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر نور نواز خان نے گرفتاری کی تصدیق کی۔

کوئٹہ: صوبائی وزیر کی گرفتاری، کریک ڈاؤن جاری

پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے  صوبائی وزیر میبن خلجی تھری ایم پی او کے تحت کوئٹہ سے گرفتار کر کے ہدہ جیل منتقل کر دئیے گئے۔

دوسری طرف کوئٹہ پولیس تحریک انصاف کے کارکنوں نے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہے۔ کریک ڈاؤن کے دوران کوئٹہ سے صوبائی وزیر مبین خلجی کو گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس نے مبین خلجی کی گرفتاری کی تصدیق  کی۔ مبین خلجی کی گرفتاری 3 ایم پی او کے تحت کی گئی، جس کے بعد انہیں کوئٹہ ڈسٹرکٹ جیل منتقل کردیا گیا۔

کوئٹہ پولیس کی جانب سے گزشتہ رات بھی چھاپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ سریاب کے علاقےسے بھی 8 پی ٹی آئی کارکنان گرفتار کرلیے گئے۔ پولیس حکام کے مطابق مختلف علاقوں سے اب تک 75 سے زائد پی ٹی آئی کارکنان گرفتار کیے جا چکے ہیں جن پر جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

ایف آئی آر میں سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، پی ٹی آئی کے صوبائی صدر ڈاکٹر منیر بلوچ، سابق گورنر بلوچستان سید ظہور آغا، سابق چیئرمین ہلال احمر بلوچستان عبدالباری بڑیچ اور نور خان خلجی سمیت درجنوں رہنما نامزد ہیں۔

پی ٹی آئی کی ایم این اے عالیہ حمزہ کی بازیابی کے لیے درخواست کی سماعت

لاہور ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کی خاتون ایم این اے عالیہ حمزہ کی گرفتاری کے خلاف اور بازیابی کے لیے درخواست دائر کی گئی جس کی سماعت جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کی۔

سماعت شروع ہوئی تو عالیہ حمزہ کے خاوند کے وکیل میاں شہزاد حسن وٹو نے دلائل دئیے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پولیس گھر میں گھس کر عالیہ حمزہ کو اٹھا کرلے گئی، پولیس نے چادر چاردیواری کا تقدس پامال کیا اور خواتین کو ہراساں کیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ پولیس نے کسی قانونی جواز کےبغیر عالیہ حمزہ کو حبس بیجا میں رکھا ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عالیہ حمزہ کو فوری بازیاب کرائے۔

فاضل عدالت نے سی سی پی او لاہور کو طلب کر رکھا تھا۔ تاہم وہ عدالت میں پیش نہ ہوئے۔

عدالت نے سی سی پی او کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ عدالتی حکم واضح تھا، اس کے باوجود سی سی پی او خود پیش کیوں نہیں ہوئے؟عدالت نے سی سی پی او لاہور کوآدھے گھنٹے میں پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ ایس پی چوہان نے عدالت کےروبرو پیش ہوکربازیابی کے لیے مہلت طلب کی۔

کورکمانڈر ہاؤس سمیت سرکاری املاک پر حملہ کرنے والوں کی شناخت کا عمل تیز کرنے کی ہدایت

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیرصدارت وزیراعلیٰ آفس میں صوبے میں قانون کی عملداری کو یقینی بنانے کے لیے جائزہ اجلاس میں  کہا ہے کہ بلوائیوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے گی اور ہرحملہ آور کی شناخت کر کے قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دلائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کر کے دہشت گردی کا بد ترین مظاہرہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کورکمانڈر ہاؤس سمیت سرکاری املاک پر حملہ کرنے والوں کو قانون کے مطابق کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔

نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے ہدایت کی کہ محکمہ پراسیکیوشن دہشت گردی کے ان واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف پراسیکیوشن کے عمل کو تیز رفتاری سے آگے بڑھائے اور شرپسندوں و حملہ آوروں کی شناخت کا عمل جلد مکمل کیا جائے۔ انہو ں نے ہدایت کی کہ بلوائیوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی میں کوئی رعایت نہ برتی جائے۔

اجلاس میں صوبے میں امن عامہ کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ انسپکٹر جنرل پولیس نے امن وامان کی صورتحال اور شر پسندوں کے خلاف جاری آپریشن کے بارے میں بریفنگ دی۔

صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر، چیف سیکرٹری،انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، سی سی پی او لاہور، سیکرٹری قانون، سیکرٹری پبلک پراسیکیوشن اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ تمام کمشنرز اور آرپی اوز ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔

خسروبختیار، علی افضل ساہی بھی گرفتار

لاہورپولیس کے ذرائع کے مطابق سابق وفاقی وزیر اور  پی ٹی آئی رہنما خسرو بختیار ، سابق صوبائی وزیر افضل ساہی اور بلال بسرا کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تینوں رہنماؤں کو تھانہ سرور روڈ منتقل کردیا گیا۔

کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر حملہ کے ملزمان کی شناخت

دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان شرپسندوں کی شناخت کا سلسلہ جاری ہے جنہوں نے لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اب تک بیشتر پر تشدد کارکنان کی شناخت کی جاچکی ہے، جو مسلح آتشیں اسلحہ، ڈنڈے ، پتھر و پٹرول بم سے لیس تھے۔

جناح ہاؤس کو جلانے، توڑ پھوڑ کرنے اورقیمتی اشیا سمیت دستاویزات چوری کرنے والے شرپسندوں کی نشاندہی کر کے اُن کے خلاف قانونی کاروائی کا آغاز کرتے ہوئے ان شر پسندوں کے خلاف انسداد دہشت گردی کے تحت ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے۔

شرپسندوں میں لاہور کے رہائشی عباد فاروق اور محمد حاشر خان سمیت اوکاڑہ کے رہائشی اویس مشتاق کی شناخت کر لی گئی ہے۔ ملک کے دیگر علاقوں میں ملکی املاک کو نقصان پہنچانے میں ملوث عناصر کو بھی قانون کی گرفت میں لایا جارہا ہے۔

ڈاکٹر یاسمین راشد اور شیریں مزاری کی گرفتاری

تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کو آج صبح لاہور کے علاقہ کیولری گراؤنڈ سے جبکہ ڈاکٹر شیریں مزاری کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر رات گئے چھاپہ مار کر گرفتار کیا گیا۔

رہنما تحریک انصاف عندلیب عباس کے مطابق ڈاکٹر یاسمین راشد کے شوہر کو بھی دو روز قبل گرفتارکیاگیا تھا لیکن طبیعت خراب ہونے پر انہیں رہا کر دیا تھا۔ ’ڈاکٹر یاسمین کے دیور بھی گرفتار ہوئے تھے جو ابھی تک زیر حراست ہیں۔‘

اسلام آباد میں گرفتاری سے قبل شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے ٹوئیٹ کرکے بتایا کہ پولیس نے ان کے گھر کا محاصرہ کر رکھا ہے اور گیٹ توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تاہم بعد میں خواتین پولیس اہلکاروں کو انہیں گھر سے لے جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے تحریک انصاف کی سینیئر نائب صدر شیریں مزاری کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا ہے۔

ملک بھر میں چھاپے اور گرفتاریاں 

ملک کے دیگر علاقوں میں بھی تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے۔ پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزیر مبین خلجی کو کوئٹہ سے گرفتار کیا گیا ہے جب کہ سیالکوٹ میں پولیس نے عثمان ڈار کے بھائی عامر ڈار کو گرفتار کیا ہے۔

سابق صوبائی وزیر شہرام ترکئی کی صوابی میں واقع رہائش گاہ پر بھی پولیس نے چھاپہ مارا لیکن وہ گھر پر موجود نہیں تھے۔

گزشتہ روز اسلام آباد سے گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا، جہاں طبی معائنہ کے بعد شاہ محمود قریشی اور جمشید اقبال چیمہ کو مکمل صحت مند قرار دیا گیا ہے۔

اسد عمر کو معدے اور کمر میں تکلیف جبکہ فواد چوہدری کو گردوں کے انفیکشن کی شکایات پر ان کے ٹیسٹ کرالیےگئے۔

گزشتہ روز اسلام آباد کے ریڈ زون سے گرفتار کیے گئے پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان اور اعجاز چوہدری کو بھی اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp