کینسر کے علاج کے لیے ویکسین تیار کرنے والے محققین کو برطانیہ کے طاقتور ترین مصنوعی ذہانت کے سپر کمپیوٹرز میں سے ایک تک رسائی دے دی گئی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے نفیلڈ ڈپارٹمنٹ آف میڈیسن کی ٹیم کو سرکاری اسکیم کے تحت ڈان نامی سپر کمپیوٹر 10 ہزار گھنٹے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت ملی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں سرویکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم 15 ستمبر سے شروع کرنے کا اعلان
اس منصوبے کے سربراہ ڈاکٹر لینارڈ لی نے کہا کہ یہ منظر سائنس فکشن جیسا لگتا ہے لیکن حقیقت میں 2025 میں یہ ٹیکنالوجی ہمارے پاس موجود ہے اور ہم اسے آزمانے جا رہے ہیں۔

ڈاکٹر لینارڈ لی کا کہنا ہے کہ کینسر ایک نہایت پیچیدہ مرض ہے اور اس کے علاج پر تحقیق کے لیے وسیع پیمانے پر ڈیٹا کی ضرورت پڑتی ہے۔ سپر کمپیوٹر کی مدد سے ہم لاکھوں ڈیٹا سیٹس کو تیزی سے پراسیس کرسکتے ہیں اور پوشیدہ نمونوں کو تلاش کرنے کی صلاحیت حاصل کرلیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کی سب سے بڑی خصوصیت رفتار اور وسعت ہے جو تحقیق کو ایک نئی جہت فراہم کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں بریسٹ کینسر سے بچاؤ کی ویکسین تیار، کیا اس کینسر کی شرح میں کمی ممکن ہے؟
محققین امید ظاہر کر رہے ہیں کہ اس منصوبے کے ذریعے نہ صرف نئی دریافتیں ممکن ہوں گی بلکہ آکسفورڈ نیوانٹیجن اٹلس‘کو بھی تقویت ملے گی جو کہ برطانیہ بھر میں کینسر ویکسین کی تحقیق کو سپورٹ کرنے کے لیے ایک اوپن ایکسیس آن لائن پلیٹ فارم ہے۔

ڈاکٹر لی، جو آکسفورڈ کے سینٹر فار امیونو آنکولوجی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ اس پیشرفت سے ایسی ویکسینز تیار کرنے کی راہ ہموار ہوگی جو ماضی میں ممکن نہیں تھیں۔














