مزاح نگاری مصنوعی ذہانت کے بس کی بات نہیں، مصنفین

بدھ 27 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مصنوعی ذہانت (اے آئی) نے حالیہ برسوں میں زندگی کے تقریباً ہر شعبے میں اپنی موجودگی ثابت کی ہے اور طب، تعلیم، تحریر، موسیقی اور یہاں تک کہ فلم سازی جیسے تخلیقی شعبے بھی اس کی پہنچ میں آ چکے ہیں۔ تاہم جہاں بات ہو طنز و مزاح جیسے باریک اور جذباتی فن کی وہاں ماہرین مزاح اور لکھاری متفق ہیں کہ یہ میدان اب بھی انسانوں کے تخلیقی شعور کا محتاج ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مصنفین مصنوعی ذہانت کے ہاتھوں کام کھو بیٹھنے کے خدشے کا شکار

ماہرین کے نزدیک مزاح صرف الفاظ کا جوڑ نہیں بلکہ سماجی سیاق، جذباتی گہرائی اور انسانی مشاہدے کا نچوڑ ہوتا ہے جو فی الحال اے آئی کے بس کی بات نہیں لگتی۔

امریکی اداکارہ، مصنفہ اور کامیڈین ٹینا فے

اسی حقیقت کی جانب معروف امریکی اداکارہ، مصنفہ اور کامیڈین الزبتھ اسٹیمٹینا فے (المعروف ٹینا فے) نے بھی حالیہ ایڈنبرا ٹی وی فیسٹیول میں توجہ دلائی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اے آئی سے خوفزدہ نہیں کیونکہ ابھی تک اس کو مزاح لکھنا نہیں آیا۔

ایڈنبرا ٹی وی فیسٹیول کے آخری روز خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت گیت لکھ سکتی ہے، تصویریں بنا سکتی ہے اور اس کے لیے کئی دیگر چیزیں بھی ممکن ہو گئی ہیں لیکن اب تک طنزومزاح لکھنا اس کے بس کی بات نہیں ہے۔

لائیو شوز سے شہرت پانے والی ٹینا فے نے سنہ 2008 کے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل نائب صدارتی امیدوار سیرا پالن کی نقالی کی تھی جسے آج بھی ان کے یادگار کرداروں میں شمار کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیے: مضامین لکھوانے کے لیے مصنوعی ذہانت پر انحصار دماغ کو کمزور کرتا ہے، تحقیق میں انکشاف

ٹینا فے کے بقول میں شو چھوڑ چکی تھی لیکن مجھے واپس بلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں جانتی تھی کہ میں شکل سیرا پالن سے ملتی جلتی ہے مگر مجھے لگا کہ کرسٹن وِگ بھی یہ کردار بہ خوبی ادا کر سکتی تھیں۔

برطانوی ورژن اور اسکرپٹ لکھنے کے طریقے پر گفتگو کرتے ہوئے ٹی وی فیسٹیول میں معروف میزبان گراہم نارٹن بھی ٹینا فے کے ہمراہ موجود تھے جنہوں نے برطانوی مزاحیہ لکھاریوں کی وقت پر اسکرپٹ مکمل نہ کرنے کی عادت پر شکوہ کیا۔ تاہم ٹینا فے نے ہنستے ہوئے کہا کہ میں آپ کو ایک راز کی بات بتاؤں، آپ صبح سے بھی کام شروع کر سکتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ رات بھر جاگیں۔

ٹینا فے

ٹینا فے نے انکشاف کیا کہ ایک موقعے پر برطانیہ کے سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ان سے ذاتی ملاقات کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ برطانوی ٹی وی انڈسٹری ایک شاندار اثاثہ ہے۔

اپنے نئے شو ’دی فور سیزنز‘ کے بارے میں بات کرتے ہوئے ٹینا نے کہا کہ یہ ایک ضبط نفس کی مشق ہے جہاں مصنفین کو یاد دلایا جاتا ہے کہ ہر کردار غیر معمولی نہیں ہونا چاہیے بلکہ بعض کو بس عام انسان بھی بننے دیں۔

مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت کے باعث زیادہ متاثر ہونے والی نوکریاں کون سی ہیں؟

انہوں نے کہا کہ میں 55 برس کی ہوں اور اس عمر میں ایسی بہت سی چیزیں ہو سکتی ہیں جن میں سے کچھ عجیب اور کچھ افسوسناک ہوسکتی ہیں اور یہ سب مجھے لکھنے کا مواد فراہم کرتی ہیں۔

ٹینا فے کی رائے اور مصنوعی ذہانت کا بیباک تبصرہ

ٹینا فے کی رائے پر جب وی نیوز نے مصنوعی ذہانت کے ایک نمایاں ماڈل چیٹ جی پی ٹی سے اس کا مؤقف طلب کیا تو اس نے غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا تبصرہ کیا۔

چیٹ جی پی ٹی کا کہنا تھا کہ اے آئی تکنیکی طور پر لطیفے بنا سکتی ہے، اسکرپٹ کے انداز میں مزاحیہ مکالمے لکھ سکتی ہے اور اسٹینڈ اپ کامیڈی کی طرز کی نقل بھی کر سکتی ہے لیکن یہ سب کچھ ایک تربیت یافتہ، مشینی پیٹرن پر مبنی ہوتا ہے جس میں اکثر ظاہری طور پر مزاح تو محسوس ہوتا ہے مگر اس میں اصل انسانی مشاہدہ، جذبات، درد اور طنز کی باریکی اور زندگی کی معنویت کی گہرائی کمیاب ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کیا مصنوعی ذہانت فلموں کی ڈبنگ آسان اور حقیقی بنا دے گی؟

چیٹ بوٹ کی ایک خیالی تصویر

ماڈل نے کہا کہ مزاح محض الفاظ کی ترتیب یا چالاک جملوں کا کھیل نہیں بلکہ یہ ایک گہرا انسانی تجربہ ہے جس میں جذبات، سماجی سیاق، ثقافتی حساسیت اور اظہار کا صحیح وقت شامل ہوتا ہے۔

اس کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت تکنیکی طور پر ’فنی‘ (مزاحیہ) ہو سکتی ہے مگر ابھی وہ انسانی طور پر مزاحیہ بننے سے قاصر ہے۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ طنز، معاشرتی تضادات پر تبصرہ یا روزمرہ زندگی کے پیچیدہ مزاح کو سمجھنے اور تخلیق کرنے کے لیے جو شعور درکار ہے وہ صرف انسانوں کے پاس ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اے آئی نے ویب سائٹس کا مستقبل تاریک کردیا، حل کیا ہے؟

چیٹ جی پی ٹی نے ٹینا فے جیسی تجربہ کار مزاح نگار کی رائے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’فی الوقت مزاح کے میدان میں مصنوعی ذہانت انسان کا متبادل نہیں بن سکی اور شاید کچھ عرصے تک نہ بن سکے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp