الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے صدر ڈاکٹر حفیظ الرحمان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں ان کی تنظیم کے رضاکاروں نے بے شمار ریسکیو آپریشن کیے جن کے دوران اب تک 800 افراد کی جانیں بچائی جاچکی ہیں۔
اب تک سیلاب میں الخدمت فاؤنڈیشن نے 600 لوگوں کو بروقت ریسکیو کر کے ان کی جانیں بچائیں ہیں، اور خیبرپختونخوا میں پینے کے پانی اور کھانے کی اشیاء کی فوری ضرورت تھی، ان کو پہلا پانی بھجوایا اور بعد میں سوات اور بونیر میں فلٹریشن پلانٹ لگائیں ہیں، اور اب تک 7 ہزار افراد کو روزانہ… pic.twitter.com/EkyWh0CCqb
— WE News (@WENewsPk) August 30, 2025
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب میں اب اتک 800 سے زیادہ لوگ جان کی بازی ہارچکے ہیں جبکہ 100سے زائد افراد لاپتا اور ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ملک میں حالیہ سیلاب کی تفصیل بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 7 ہزار سے زائد مکانات متاثر ہوچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں سیلابی صورتحال برقرار، ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کے لیے ایمرجنسی گرانٹ کا اعلان
ڈاکٹر حفیظ الرحمان نے کہا کہ سیلابی صورتحال بننے کے دوران صاف پانی کی فراہمی بہت ضروری تھی کیوں کہ سیلاب متاثرین بے گھر تھے اور ان کے پاس پینے کے لیے صاف پانی بھی نہیں تھا اس لیے پہلے مرحلے میں (منرل واٹر) کے ٹرک بھیجے گئے جبکہ بعد میں فلٹریشن پلانٹ لگایا گیا جو 48 ہزار لیٹرزپانی یومیہ فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں روزانہ تقریباً 7 ہزارافراد کو کھانا کھلایا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مختلف امراض پھوٹنے کے خدشے کے پیش نظر پہلے دن سے مخلتف میڈیکل کیمپ لگائے گئے اور اب تک سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 200 سے زائد میڈیکل کیمپ قائم کیے جاچکے ہیں جن میں 30 ہزارسے زائد لوگوں کو فری علاج فراہم کیا جاچکا ہے۔
مزید پڑھیے: ایشیائی ترقیاتی بینک سیلاب متاثرین کے لیے 30 لاکھ ڈالر کی ہنگامی امداد دے گا
انہوں نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن شعبہ صحت کے پاس 300 سے زئد ایمبولینسز، 12موبائل ہیلتھ یونٹس اور ہزاروں کے تعداد میں کوالیفائد ڈاکٹر ہیں جن میں پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن سے رجسٹرڈ 5 ہزار ڈاکٹربھی شامل ہیں جو اپنی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔
ڈاکٹر حفیظ الرحمان نے ایک سوال پر کہا کہ ایئرایمبولنس ان کے پاس نہیں ہے جو وہ خرید بھی سکتے ہیں مگر اس کے لیے پورے نظام کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ ایئر ایمبولینس بھی حاصل کرلی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کے پی میں اس وقت متاثرہ لوگوں کے گھروں میں 4 تا 5 فٹ کیچڑ جمع ہے جو بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کے 10ایکسویٹرز، 10ڈمپرز، 10بلیڈ والے ٹریکٹرزاور ہزاروں کی تعداد میں رضاکار صفائی کے کام میں مصروف ہیں۔
مزید پڑھیں: سیلاب کے پنجاب سے گزر کر سندھ میں داخل ہونے پر کیا ہوگا؟
ڈاکٹر حفیظ الرحمان کا کہنا تھا کہ اس وقت ضروری ہے کہ لوگوں کے گھروں اور دکانوں کی صفائی ہو اور بعد میں جن لوگوں کے گھر اور کاروبارمتاثر ہوئے ہیں لہٰذا ان لوگوں کو مالی طور پر بھی سپورٹ کرنا چاییے تاکہ ان کے کاروبار دوبارہ بحال ہوسکیں۔
انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آفات کو روکنا حکومتوں کا کام ہوتا ہے اوراگر خیبر پختونخوا میں درخت نہ کاٹے جاتے اور آبی گزرگاہوں میں مکانات اور ہوٹلز نہ بنائے جاتے تو آج یہ صورت حال نہ ہوتی۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب حکومت کے بروقت اقدامات سے تحصیل فیروزوالہ، شیخوپورہ میں سینکڑوں جانیں بچ گئیں
ڈاکٹر حفیظ الرحمان نے ترکی کی ایک کہاوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دریا سانپ کی مانند ہوتا ہے اور پانی کے آس پاس پڑے چھوٹے چھوٹے پتھر اس کے انڈے ہوتے ہیں توکبھی نہ کبھی دریا کو آنا ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب دریا کے کنارے غیرقانونی تعمیرات کھڑی کی جائیں گی تو تباہی تو ہوگی۔














