امریکا نے فلسطینی صدر محمود عباس کو اقوام متحدہ کے اہم اجلاس میں شرکت سے روک دیا

ہفتہ 30 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کو اگلے ماہ نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے سفر کی اجازت نہ دینے کا اعلان کیا ہے جہاں کئی امریکی اتحادی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کرنے والے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ عباس سمیت تقریباً 80 فلسطینی رہنماؤں کے ویزے منسوخ یا مسترد کیے جائیں گے۔ ان میں فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے نمائندے بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کا غزہ آپریشن ’خونریز‘ ہو سکتا ہے، اقوام متحدہ کا انتباہ

محمود عباس کے دفتر نے اس فیصلے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام اقوام متحدہ اور امریکا کے درمیان ہونے والے 1947 کے ‘ہیڈکوارٹرز معاہدے’ کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت امریکا کو اقوام متحدہ میں آنے والے غیر ملکی سفارتکاروں کو ویزا دینے کا پابند کیا گیا ہے۔ تاہم واشنگٹن کا مؤقف ہے کہ وہ سلامتی، انتہا پسندی یا خارجہ پالیسی کے خدشات کی بنیاد پر ویزا دینے سے انکار کر سکتا ہے۔

united-nations-condemned-jaffar-express-balochistan-attack

فلسطینی صدر کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے مطالبہ کیا کہ امریکا اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قانون کے منافی ہے اور کسی بھی وفد کو اقوام متحدہ تک رسائی سے نہیں روکا جا سکتا۔

یورپی ممالک نے بھی امریکا کے اس فیصلے پر تنقید کی ہے۔ فرانس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ جنرل اسمبلی میں کسی وفد کی شرکت پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ آئرلینڈ کے وزیر خارجہ نے زور دیا کہ یورپی یونین کو اس فیصلے پر سخت ترین الفاظ میں احتجاج کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ سے مقامی آبادی کا بڑے پیمانے پر انخلا ممکن نہیں، ریڈ کراس کے سربراہ کا انتباہ

اسپین کے وزیراعظم پیدرو سانچیز نے بھی محمود عباس سے بات کرتے ہوئے ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ فلسطین کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی آواز اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی فورم پر بلند کرے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے مؤقف میں کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او نے انتہا پسندی سے لاتعلقی اختیار نہیں کی اور وہ فلسطینی ریاست کو یکطرفہ طور پر تسلیم کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فلسطینی حکام نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی ثالثی میں دہائیوں سے جاری مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے اور اسرائیلی قبضہ ختم کرنے اور آزاد فلسطینی ریاست قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp