پورے ملک میں مظاہرے، خیبرپختونخوا کی اعلیٰ قیادت کہاں غائب؟

جمعہ 12 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتاری پر پورے ملک میں مظاہرے ہوئے اور خیبر پختونخوا میں بھی کارکنان نے بھرپور احتجاج کیا لیکن تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کہیں نظر نہیں آئی۔

9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی پشاور کی ضلعی قیادت نے کارکنان کو جی ٹی روڈ ہشتنگری پہنچنے کی ہدایت کی اور دیکھتے ہی دیکھتے تمام کارکنان وہاں پہنچ گئے لیکن صوبائی اور ضلعی قائدین خود وہاں موجود نہیں تھے۔

ضلعی قائدین کی جانب سے پیغام جاری کیا گیا کہ عمران خان کو اسلام آباد میں رینجرز نے تشدد کرکے گرفتار کرلیا ہے لہٰذا تمام کارکنان جلد از جلد ہشتنگری پہنچیں جہاں احتجاج کیا جائے گا۔ ہدایات کے بعد کارکنان ہشتنگری پہنچے اور سڑک بلاک کر کے احتجاج شروع کر دیا۔

اس کے بعد احتجاج شروع ہوتے ہی سابق گورنر شاہ فرمان ہشتنگری پہنچے جہاں انہوں نے کارکنان سے خطاب کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ مشتعل کارکنان ریڈ زون جانے پر باضد تھے مسلسل منع کرنے پر شاہ فرمان کے خلاف ہی نعرے بازی کی گئی جس کے بعد شاہ فرمان بھی وہاں سے نکل گئے۔

صوبائی صدر پرویز خٹک صوبے میں کہیں نظر نہیں آئے

عمران خان کی گرفتاری کے بعد کارکنان کو مرکزی اور صوبائی قیادت نے ہدایات دیں لیکن خود مظاہروں اور کارکنان کی قیادت کے لیے آگے نہیں آئے۔ صوبائی صدر پرویز خٹک جو سنہ 2013 سے سال 2018 تک وزیر اعلٰی بھی رہے مظاہروں کے دوران منظر عام سے غائب رہے یہاں تک کہ ان کا کوئی بیان بھی نہیں آیا۔ ان کے اس اقدام پر پارٹی کے کارکنان کے علاوہ مقامی قیادت بھی سخت نالاں ہے۔

پی ٹی آئی یوتھ ونگ پشاور کے ایک عہدیدار ارسلان خان نے وی نیوز کو بتایا کہ پرویز خٹک اور دیگر قائدین کی غیر موجودگی کی وجہ سے کارکنان کو منظم رکھنے میں ناکام ہوئے تاہم کارکنان کو توڑ پھوڑ سے روکنے والا کوئی نہیں تھا۔

انہوں نےمزید بتایا کہ ورکرز سوال کرتے ہیں کہ قیادت کہاں ہے؟ پرویز خٹک نہ تو پشاور میں تھے اور نہ ہی اپنے آبائی علاقے نوشہرہ میں اور عین ممکن ہے کہ انہیں پہلے سے اندازہ ہو کہ توڑ پھوڑ ہو گی اسی وجہ سے گرفتاری اور کسیز سے بچنے کے لیے وہ غائب رہے ہوں گے۔

 ارسلان نے کہا کہ پرویز خٹک اکثر اسلام آباد میں ہوتے ہیں جب کہ ہفتہ اور اتوار کو نوشہرہ میں عوام سے ملنے حلقے میں آتے ہیں لیکن اس بار وہ اسلام آباد کی طرف بھی نہیں نکلے اور کے پی میں بھی کہیں نظر نہیں آئے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ’پر تشدد مظاہروں کو نہ روکنے اور توڑ پھوڑ کے وقت غائب رہنے پر قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کی تلاش میں پھر رہے ہیں۔‘

سابق وزیر اعلٰی محمود خان اور پشاور کی ضلعی قیادت

خیبر پختونخوا میں احتجاج کے دوران سابق وزیر اعلٰی محمود خان بھی موقع سے غائب رہے۔ وہ نہ تو اپنے آبائی علاقے سوات میں مظاہروں میں دکھائی دیے اور نہ ہی صوبائی دارلحکومت پشاور میں کہیں نظر آئے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ محمود خان پولیس سے بچنے کے لیے کسی خفیہ مقام پر چھپے ہوئے ہیں جب کہ پشاور کی ضلعی قیادت بھی غائب رہی جن میں ضلعی صدر اشتیاق ارمڑ بھی شامل ہیں۔

خواتین نے بھی ریلی نکالی لیکن سابق وزرا اور حکومتی اراکین نہیں نکلے

عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پشاور میں خواتین بھی سڑکوں پر نکلیں اور مظاہرہ کیا۔ خواتین نے حیات آباد میں جہاز چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا لیکن پی ٹی آئی کے تمام سابقہ حکومتی اراکین عمران خان کی رہائی کے لیے ہونے والے مظاہروں میں شریک نہ ہوئے۔ سابق صوبائی وزیر تیمور جھگڑا، کامران بنگش، عاطف خان، شہرام ترکئی، مشتاق غنی اور دیگر مظاہروں میں نہیں آئے۔

پولیس کے چھاپے

پرتشدد مظاہروں کے بعد پولیس تحریک انصاف کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مار رہی ہے۔ گزشتہ روز پولیس نے سابق صوبائی وزیر تیمور جھگڑا اور کامران بنگش کے گھروں پر ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے لیکن گرفتاری نہ ہو سکی۔

دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ قائدین کی ہدایت پر مظاہروں میں پرتشدد واقعات ہوئے۔ پولیس نے اسد قیصر اور شہرام ترکئی کے گھر بھی چھاپے مارے لیکن دنوں رہنما نہیں ملے۔ پی ٹی آئی کے قائدین کارکنان کو مشتعل کرکے خود رو پوش ہو گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp