وزیرِاعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین کو تاریخی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔ چین پہنچنے پر وزیرِاعظم کا پُرتپاک استقبال کیا گیا، جسے بھارتی میڈیا نے ہضم نہ کیا اور اپنی پروپیگنڈا مشینری کے ذریعے شہباز شریف اور نریندر مودی کے دوروں کا تقابلی جائزہ پیش کرنے کی کوشش کی۔
وزیرِاعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے چین میں موجود ہیں۔ یہ دورہ دراصل چینی صدر شی جن پنگ کی دعوت پر ایک دوطرفہ سرکاری دورہ بھی ہے، جس میں پاک چین تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: پاک چین دوستی شاہراہ ریشم کی طرح دیرینہ اور مستحکم ہے، شہباز شریف
ایس سی او اجلاس کی سائیڈ لائن پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی چینی صدر سے ملاقات ہو چکی ہے، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف کی بیجنگ میں چینی صدر شی جنپنگ اور وزیراعظم سے الگ الگ تفصیلی ملاقاتیں ہوں گی۔
ان ملاقاتوں میں سی پیک فیز ٹو سمیت پاک چین اسٹریٹجک اور تجارتی شراکت داری کو وسعت دینے سے متعلق اہم معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں۔
وزیرِاعظم شہباز شریف بیجنگ میں جنگ عظیم دوم میں چینی عوام کی فتح کے 80 ویں یومِ جشن میں بطور خصوصی مہمان شریک ہونے والے 26 عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں۔ وہ اس موقع پر چینی صدر کی جانب سے دیے گئے ظہرانے میں بھی شرکت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم پاکستان اور ترک صدر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق
مزید برآں وزیراعظم شہباز شریف 4 ستمبر کو بیجنگ میں پاک چین مشترکہ بزنس فورم کی صدارت کریں گے۔ یہ فورم دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری بڑھانے اور بزنس ٹو بزنس شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔














