وزیراعظم کی سیلابی صورت حال پر نظر، فیلڈ مارشل کو بھی روزانہ رپورٹ پیش کی جاتی ہے، مصدق ملک

اتوار 31 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ سیلابی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پورا ملک متحد ہو چکا ہے، وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر دونوں ذاتی طور پر حالات کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سیلابی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں اور سفر کے باوجود ہدایات جاری کرتے ہیں، جبکہ فیلڈ مارشل کو روزانہ اس حوالے سے رپورٹ پیش کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے اچانک دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا، ہیڈ مرالہ پر شدید طغیانی کا خدشہ

چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کے ہمراہ پریس بریفنگ میں مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے، درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں ملک کو قدرتی آفات کا سامنا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عوام اور آبادیوں کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، اسی مقصد کے لیے سیلابی صورت حال سے نمٹنے میں تمام ادارے مل کر کام کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق این ڈی ایم اے مسلسل سیلابی خطرات سے متعلق الرٹ جاری کررہا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کا بروقت مقابلہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہاکہ کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، 7 سے 10 بڑے ممالک کاربن کے اخراج کے ذمہ دار ہیں۔

مصدق ملک نے کہاکہ ہم سیلابی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تمام صوبوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ مخیر حضرات آگے بڑھیں اور سیلاب متاثرین کی مدد کریں۔

مون سون کا آخری اسپیل ستمبر کے پہلے ہفتے میں آئےگا، چیئرمین این ڈی ایم اے

اس موقع پر چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہاکہ مون سون سیزن کے دوران ملک بھر میں 850 افراد جاں بحق جبکہ ایک ہزار 150 سے زائد افراد مختلف حادثات میں زخمی ہوئے ہیں۔

انعام حیدر ملک نے کہا کہ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کی ہدایات کے تحت ملک گیر سطح پر مشترکہ رسپانس دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث شمالی علاقوں میں گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جبکہ گزشتہ ہفتے ہونے والی شدید بارشوں نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ ستمبر کے پہلے عشرے میں آخری مون سون اسپیل متوقع ہے، جس سے مشرقی پنجاب، آزاد کشمیر اور قریبی علاقوں میں شدید بارشیں ہو سکتی ہیں۔

ان کے مطابق دریائے چناب، راوی اور ستلج میں پانی کے دباؤ کی صورتحال بدستور برقرار ہے اور 4 سے 5 ستمبر کے دوران گدو اور سکھر بیراج کی سمت ایک بڑے ریلے کے پہنچنے کا امکان ہے، جو کم از کم 7 سے 8 لاکھ اور زیادہ سے زیادہ 12 سے 13 لاکھ کیوسک تک ہو سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ این ڈی ایم اے نے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے حکومت سندھ اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل ڈیٹا شیئر کر دیا ہے تاکہ پیشگی تیاریاں کی جا سکیں۔ ریسکیو آپریشنز کے حوالے سے انعام حیدر ملک نے بتایا کہ اب تک 6 لاکھ سے زائد متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ ہزاروں مویشی بھی ریسکیو کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: این ڈی ایم اے کی پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں تیز

چیئرمین این ڈی ایم اے نے اس بات پر زور دیا کہ قومی سطح کے رسپانس کو مزید مؤثر بنانے اور آئندہ مون سون کے لیے بھرپور تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی شدت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جو اب صرف نیشنل نہیں بلکہ ایک عالمی سیکیورٹی تھریٹ میں تبدیل ہو چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp