سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے خبردار کیا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کی شرح نمو صفر سے ایک فیصد تک سکڑ سکتی ہے، جو کہ عالمی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کی 3.6 فیصد کی پیش گوئی سے کہیں کم ہے۔
آج ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مقرر کردہ 4.2 فیصد شرح نمو کا ہدف زمینی حقائق کے برعکس ہے کیونکہ زرعی شعبہ بڑے پیمانے پر تباہی سے دوچار ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک سیلاب متاثرین کے لیے 30 لاکھ ڈالر کی ہنگامی امداد دے گا
ڈاکٹر پاشا نے یاد دلایا کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب نے معیشت کو تقریباً 30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا تھا جو جی ڈی پی کے 7 سے 8 فیصد کے برابر تھا، ان کے مطابق اس بار بھی معیشت کو زیرو گروتھ تک گرنے کا خطرہ ہے جب تک دیگر شعبے غیر معمولی بحالی نہ دکھائیں۔
انہوں نے انتباہ کیا کہ خوراک کی شدید قلت، مہنگائی میں بے پناہ اضافہ اور روزمرہ اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ عوام پر براہِ راست اثر ڈالے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستانی معیشت درست سمت پر گامزن، مہنگائی کم ہوگی: یواین اکنامک سروے
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہر 3 سے 4 سال بعد بڑے سیلاب کی تباہ کاریوں کا شکار ہوتا ہے لیکن تاحال اس سے بچاؤ یا پیش بندی کے لیے کوئی مؤثر سرمایہ کاری یا حکمتِ عملی وضع نہیں کی گئی۔
ڈاکٹر پاشا نے کہا کہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ فریم ورک بنیادی طور پر بدل گیا ہے کیونکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بڑے پیمانے پر وسائل بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے مختص کرنا ہوں گے۔ ان کے مطابق حکومت کو فوری طور پر اپنی ترجیحات بدلتے ہوئے متاثرہ خاندانوں اور زرعی شعبے کو پالیسی کا مرکز بنانا چاہیے۔














