اپوزیشن اتحاد کے رہنماؤں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیلاب کے دوران حکومتی اقدامات اور معاشی پالیسیوں پر شدید تنقید کی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے لوگ شدید تکلیف میں مبتلا ہیں، لوگوں اور ان کے مال مویشیوں کے لیے کھانے کو کچھ نہیں، ملک میں گندم کی قلت ہے لیکن حکمران بیرونی دوروں میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایک سال میں بین الاقوامی تجارت کے خسارے میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے اور برآمدات میں کمی آئی ہے۔ ڈالر کی قیمت کو مصنوعی طریقے سے مستحکم رکھا گیا ہے جو اب بڑھنے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: خان صاحب کی سختی کے باوجود بدقسمتی سے پارٹی معاملات باہر آجاتے ہیں، بیرسٹر گوہر کا سلمان اکرم راجہ کے بیان پر ردعمل
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ 8 فروری کے الیکشنز کے بعد رائج نظام گرنے کو ہے، اب بھی وقت ہے حکمران قوم کو ساتھ لے کر چلیں۔ کل ہمارے پاس اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 ججز کے خطوط آئے ہیں جس سے ظاہر ہے کہ کس طرح ملک میں عدل کا تصور ختم کرکے عدلیہ کو مفلوج کیا گیا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ڈکٹیٹر معاشی ترقی کی ضمانت نہیں ہوا کرتا، ملک سے جمہوریت ختم کرکے معاشی ترقی کا خیال خام خیالی ہے۔ کتنے عیدی امین ہم نے دیکھیں جن کے عوام آج ان کا نام لینے پر بھی شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: سلمان اکرم راجہ کے ساتھ کسی قسم کی تلخ کلامی نہیں ہوئی، علیمہ خان
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آج لوگوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش ہورہی ہے لیکن یہ قوم جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہیں، ہم وہ پالیسیاں چاہتے ہیں جس سے غریب کو فائدہ ہو اور ہمیں وہ معیشت چاہیے جو عوام دوست ہو۔
اس موقع پر سینیٹر راجہ ناصر عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین وہ دستاویز ہے جو ہمیں اکٹھا کرتا ہے، قانون محترم ہوتا ہے اور جس معاشرے میں قانون اپنی اہمیت کھو بیٹھے وہ معاشرہ تباہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سیلاب سے پہلے آئین شکنی اور عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے کا طوفان آیا تھا اور 8 فروری کے عوام کے فیصلے کو اس طوفان سے بدلنے کی کوشش کی گئی۔