امریکی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی ’نویڈیا (Nvidia) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جنسن ہوانگ کا کہنا ہے کہ دنیا اس وقت ’اے آئی انقلاب‘ کے آغاز پر ہے اور مصنوعی ذہانت (AI) کا تیز رفتار استعمال سماجی رویّوں میں بڑی تبدیلی لائے گا، جیسا کہ ماضی کے ہر صنعتی انقلاب نے سماج میں تبدیلیاں پیدا کیں۔
ان کے مطابق ممکنہ طور پر مستقبل میں ہفتے میں 4 دن کام کا خیال ایک حقیقت کا روپ دھار لے گا۔
یہ بھی پڑھیں سرکاری ملازمین کے لیے ہفتے میں 4 دن کام اور اوقات کار بھی کم کرنے کا اعلان
فاکس بزنس نیٹ ورک کے پروگرام ’دی کلا مین کاؤنٹ ڈاؤن‘ میں بات کرتے ہوئے ہوانگ نے کہا:
’مجھے ڈر ہے کہ مستقبل میں ہم آج سے زیادہ مصروف ہو جائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ آرتیفیشل انٹیلی جنس وقت طلب کاموں کو سیکنڈز میں مکمل کر دیتی ہے، اس لیے کمپنیاں زیادہ تیزی سے نئے خیالات پر عمل درآمد کر سکیں گی۔

صنعتی انقلاب اور سماجی تبدیلیاں
ہوانگ نے یاد دلایا کہ صنعتی انقلاب کے بعد 7 دن یا 6 دن کا ورک ویک کم ہو کر 5 دن کا ہو گیا تھا۔ اب اے آئی کی بدولت ’4 دن کا ورک ویک‘ متعارف ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق پیداوار میں اضافہ ہو گا، جی ڈی پی بڑھے گی اور نئے روزگار سامنے آئیں گے۔
’کچھ نوکریاں ختم ہوں گی، کچھ نئی ایجاد ہوں گی، لیکن ایک بات یقینی ہے کہ ہر نوکری تبدیل ہو گی۔‘
ہفتے میں 4 دن کام کی کامیاب مثالیں
رپورٹس کے مطابق برطانیہ، نارتھ امریکا اور نیدرلینڈز میں کئی کمپنیوں نے 4 روزہ ورک ویک آزمایا ہے، جس سے پیداوار میں 24 فیصد اضافہ، ملازمین کے بوجھ میں کمی اور نوکری چھوڑنے کی شرح میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ زیادہ تر ملازمین نے اس شیڈول کو اپنانے کے بعد دوبارہ 5 دن کے ورک ویک پر جانے سے انکار کیا۔
یہ بھی پڑھیں ہفتے میں چار دن کام ، شارجہ میں تجربہ کامیاب
ہوانگ کا ماننا ہے کہ اے آئی پر مبنی معاشی ترقی معیارِ زندگی بہتر کرے گی، لیکن ساتھ ہی زندگی کی مصروفیت بھی بڑھے گی۔ وہ اسے ایک ’انقلابی دور‘ قرار دیتے ہیں جس میں ہر ملازمت اور ہر صنعت کسی نہ کسی شکل میں بدل جائے گی۔