سندھ کی تہذیبی تاریخ 5 ہزار سال پر محیط ہے۔ یہ نہ صرف برصغیر کی شہری تمدن کی جائے پیدائش ہے بلکہ پاکستان کی ثقافتی بنیاد بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھی ثقافت سے جڑا قدیم ہنر، اجرک کی تیاری کے 16 مراحل
قدیم سندھ کی سرزمین جہاں انڈس ویلی تہذیب نے جنم لیا آج بھی پاکستان کی پہچان اور اصل سے جڑنے کا ایک مضبوط ذریعہ ہے۔
موئن جو دڑو جیسے تاریخی شہر ہمیں اس عظیم تمدن کی جھلک دکھاتے ہیں جو آج بھی ہماری قومی شناخت میں زندہ ہے۔
سندھ کی صوفی روایت، خاص طور پر حضرت لعل شہباز قلندر اور شاہ عبداللطیف بھٹائی کے مزارات، ملک بھر سے لاکھوں زائرین کو روحانی سکون فراہم کرتے ہیں اور قومی یکجہتی کی علامت بنے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیے: کراچی: 150 سالہ قدیم برگد کے درخت کی کامیاب بحالی
کراچی سندھ کا دل ہے جہاں مختلف زبانوں، ثقافتوں اور برادریوں کا حسین امتزاج پایا جاتا ہے اور پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کا محرک ہے۔ یہ شہر سندھ کی ہمہ جہتی اور پاکستان کے روشن مستقبل کا مظہر ہے۔
سندھ کسی علیحدہ شناخت کی کوشش نہیں بلکہ ایک ایسا خطہ ہے جو اپنی تاریخ، شاعری، تصوف اور تنوع سے پاکستان کی وحدت کو مضبوط کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: وادی سندھ کی تحریریں سمجھنے پر ایک ملین ڈالر انعام کا اعلان، مگر ان کو سمجھنا مشکل کیوں؟
یہ سرزمین صرف قدیم آثار یا روحانی مراکز کی وجہ سے اہم نہیں بلکہ آج کے پاکستان میں اس کا کردار ایک زندہ، متحرک اور پرامن معاشرے کے نمونے کے طور پر ہے۔