’دھماکے کے بعد ہر طرف سے چیخیں سنائی دے رہی تھیں، ہر شخص پر خوف طاری تھا‘ یہ کہنا تھا کوئٹہ کے رہائشی بلال احمد کا، جو سریاب روڈ پر واقعہ شاہوانی اسٹیڈیم میں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے جلسے میں شریک تھے۔
گزشتہ روز سریاب روڈ پر بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے جلسے کے باہر خودکش دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں حکام کے مطابق اب تک 15 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں ، مزید بتارہے ہیں غالب نہاد اپنی اس رپورٹ میں pic.twitter.com/kxsUFrX1Jr
— WE News (@WENewsPk) September 3, 2025
بلال احمد نے بتایا کہ شام 4 بجے وہ اپنے گھر سے نکلے، جلسہ گاہ زیادہ دور نہ تھا، سو چند منٹوں میں وہاں پہنچ گئے، رات ساڑھے 9 بجے جلسہ ختم ہوا، لوگ باہر نکل رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں بی این پی کے جلسے کے بعد دھماکا، اختر مینگل بال بال بچے
’مجھے مرکزی دروازے تک جاتے ہوئے چند منٹ ہی گزرے تھے کہ اچانک ایک دہلا دینے والا دھماکہ ہوا، دھماکے کی شدت ایسی تھی کہ اردگرد کے شیشے کرچیاں بن کر زمین پر بکھر گئے، ہر طرف خون ہی خون تھا۔ لوگ زخمی پڑے تھے، کوئی کراہ رہا تھا، کوئی حرکت نہیں کر رہا تھا۔‘
ایسے میں انہوں نے گھبرا کر پیچھے دیکھا تو آگ کے شعلے آسمان کو چھو رہے تھے، ہوش سنبھالتے ہی انہوں نے دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر زخمیوں کو اٹھانے اور انہیں سول اسپتال بھیجنا شروع کیا۔
اسی دھماکے میں عرفان نامی نوجوان بھی زخمی ہوا، عرفان کے مطابق جب جلسہ ختم ہوا تو قائدین کی گاڑیاں باہر نکل رہی تھیں، ان کی آخری گاڑی گزرنے ہی والی تھی کہ اچانک زوردار دھماکے نے فضا کو چیر کر رکھ دیا۔ ’کچھ سمجھ نہیں آیا، بس اتنا یاد ہے کہ میں گر پڑا اور میرے پاؤں پر زخم آئے۔‘
مزید پڑھیں:سریاب دھماکے میں 8 کلو بارودی مواد استعمال ہوا، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ
زخمیوں میں بلوچستان کے سابق رکن اسمبلی احمد نواز بھی شامل تھے۔ وہ سانحے کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ جلسہ سردار عطااللہ مینگل کی برسی کے موقع پر تھا، جیسے ہی ہم نے قائدین کو باہر نکالا اور خود بھی مین روڈ کی طرف بڑھے تو اچانک قیامت ٹوٹ پڑی۔
’دھماکہ ہمارے قریب ہوا، گاڑیاں تباہ ہوئیں، دوست خون میں نہائے ہوئے زمین پر گر گئے، میں خود اس گاڑی کی دوسری جانب کھڑا تھا، اللہ نے بچا لیا، ورنہ 4 فٹ کے فاصلے پر موت کھڑی تھی، یہ لمحہ میرے لیے ناقابلِ فراموش ہے۔‘
دھماکے میں مجموعی طور پر 15 افراد جاں بحق جبکہ 39 زخمی ہوئے تھے، پولیس نے واقع کا مقدمہ درج کرکے مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔