’ایسے ملک میں ووٹ دینے کا بھی کوئی فائدہ نہیں‘: انٹرنیٹ کی بندش پر خواتین کا ردعمل

ہفتہ 13 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں انٹرنیٹ سروسز بند کر دی گئی تھیں۔ جو ابھی تک مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکیں۔ خاص طور پر موبائل براڈ بینڈ سروس معطل ہے جس کی وجہ سے لوگ موبائل فون پر انٹرنیٹ کا استعمال نہیں کر پا رہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹوئیٹر، یوٹیوب، فیس بک اور واٹس ایپ بھی بند ہے۔ جس کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین کافی متاثر ہیں۔

انٹر نیٹ تک محدود رسائی

مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے کیبل نیٹ ورکس کام کر رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگ محدود حد تک انٹرنیٹ استعمال کر پا رہے ہیں۔ اسی طرح لینڈ لائن پر بھی انٹرنیٹ دستیاب ہے۔

مگر اس کے باوجود بھی صارفین سوشل میڈیا پلیٹ فارمز محدود حد تک ہی استعمال کر پا رہے ہیں۔

انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے ہر خاص وعام ہو رہا ہے، مزدور سے لے کر بڑے تاجر تک تمام لوگ بری طرح سے متاثر ہیں۔

انٹرنیٹ کی بندش سے زندگی بری طرح متاثر ہورہی ہے

متاثرین میں ایک بڑی تعداد نوکری پیشہ خواتین کی بھی ہے جو نوکریوں کے لیے گھر سے نکلتی ہیں یا پھر آن لائن کوئی کام کرتی ہیں۔

ملازمت پیشہ خواتین سے جب بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے زندگی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹرپر پاکستان کی نامور اینکر نے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ان کی والدہ اب کبھی بھی موجودہ حکومت کو ووٹ نہیں دیں گی کیوں کہ ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ ‘یوٹیوب کی بندش کے باعث وہ ڈرامے کی قسط نہیں دیکھ سکیں یہی وجہ ہے کہ وہ اب موجودہ حکومت کو ووٹ نہیں دیں گی۔

دفتر میں ’وائی فائی‘

حنا سافٹ وئیر انجینئر ہیں ان کا تعلق گوجرانوالہ سے ہےمگر وہ راولپنڈی کمیٹی چوک پر ایک ہاسٹل میں رہتی ہیں۔ وہ آئی نائن اسلام آباد کے ایک سافٹ وئیر ہاؤس میں ملازمت کرتی ہیں۔

انہوں نے ’وی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں دفتر سے چھٹی نہیں ملی وہ کہتی ہیں کہ دفتر سے چھٹی نہ ملنے پر انہوں نے آن لائن کیب کروائی۔ چوں کہ دفتر میں ’وائی فائی‘ موجود تھا۔

گاڑی والے نے کال تو وصول کی اور کہا کہ وہ پہنچنے والا ہے اور میں باہر آجاؤں لیکن دس منٹ تک آفس میں انتظار کرنے کے باوجود وہ نہ آیا، دفتر سے سبھی لوگ جا چکے تھے۔

میں نے سوچا کہ میں باہر انتظار کرتی ہوں مگر کافی دیر انتظار کے بعد بھی کیب والا نہ آیا تو میں نے سوچا کہ میں پیدل چلتی ہوں شاید کوئی گاڑی مل جائے۔

سیکٹر آئی نائن اسلام آباد سے چاندنی چوک راولپنڈی تک پیدل

دس سے پندرہ منٹ چلنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ میں بہت آگے آچکی ہوں اور گاڑی ملنے کے کوئی آثار نہیں۔ ایسے میں مجھے کچھ ہو جاتا تو کون ذمہ دارتھا۔

انہوں نے مزید بات کر بڑھاتے ہوئے بتایا کہ وہ اس پر واپس آفس جانا چاہتی تھیں لیکن جب کال کرنے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ موبائل میں بیلنس ہی نہیں ہے۔

اس صورت حال میں مجھے ایک وقت ایسا لگا کہ جیسے میں در بدر ہو گئی ہوں اور صرف ایک انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے میں سیکٹر آئی نائن اسلام آباد سے چاندنی چوک راولپنڈی تک پیدل چل کر گئی۔

راستے میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اوجڑی کیمپ کے سامنے احتجاج کر رہے تھے جس میں ایک لڑکے نے مجھے حراساں بھی کیا ۔بامشکل راستہ طے کرتے ہوئے مجھے رات کے9 بج گئے۔

زندگی اجیرن ہو جاتی ہے

ایک سوال پر حنا کہتی ہیں کہ ان مفاد پرست سیاسی لیڈروں کی وجہ سے ہم جیسے لوگوں کی زندگی اجیرن ہو جاتی ہے۔ کہتی ہیں وہ یہاں اکیلی رہتی ہیں او اس رات ان کے ساتھ کچھ بھی ہو سکتا تھا جس کی پرواہ کسی کو نہ تھی اور نہ ہی ایسی کسی صورتحال کی کوئی ذمہ داری لیتا ہے۔

ایسے حالات معمول کی بات بن چکے ہیں

ثمن آن لائن باہر کے ممالک میں بچوں کو پڑھاتی ہیں، جن کا تعلق اسلام آباد کے سیکٹر جی 11/4 سے ہے وہ کہتی ہیں کہ ملک میں ہر تھوڑے ٹائم بعد ایسے حالات معمول کی بات بن چکے ہیں۔ اس سےعام شہریوں کی زندگی تباہ ہو چکی ہے۔ انہوں نے ’وی نیوز‘  سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پچھلے 3 روز سے انٹرنیٹ کی بندش کے باعث کلاسز نہیں لے پا رہیں۔ کیوں کہ وہ کلاسز کے حساب سے تنخواہ لیتی ہیں اور ان کے تین دن کی تنخواہ کی کٹوتی ہوگی۔

المیہ یہ ہے کہ اس ملک میں کبھی انٹرنیٹ بند کر دیا جاتا ہے، کبھی سم سروس معطل ہوجاتی ہے، ایک تو ملک میں مہنگائی اتنی زیادہ ہے کہ ایک نوکری سے گزارا نہیں ہو پاتا۔

اس طرح کے حالات کے بعد ہمارا ہی نقصان ہوتا ہے ووٹ دینے سے ہماری زندگی میں کوئی بدلاؤ نہیں آتا۔

ہر سیاست دان خود کو ٹھیک کہتا ہے

ایک سوال پر ثمن کا کہنا تھا کہ ہر سیاست دان خود کو ٹھیک کہتا ہے اور ہر کسی کا مقصد صرف کرسی ہی ہے چاہے پھر وہ ‘عمران خان ہو، زرداری یا پھر نواز شریف، سب صرف اور صرف اقتدار کہ بھوکے ہیں کسی کو عوام سے کوئی غرض نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ملک میں ووٹ دینے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے ۔

فرح راولپنڈی کی رہائشی ہیں اور پانچ بچوں کی ماں ہیں۔ انہوں نے گھر سے کنگ کچن شروع کر رکھا ہے۔ وہ انٹرنیٹ کے ذریعے کچھ آرڈر لیتی ہیں اور وہ کھانا بنا کر باہر بھیجتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں عمران خان کی گرفتاری والے دن ان کے پاس تقریباً 15 آرڈرز تھے جو ان کو شام کے وقت مختلف اوقات میں بھجوانا تھے، مگر اچانک سے حالات اتنے خراب ہوگئے کہ انٹرنیٹ تک بند ہوگیا۔

میں بیوہ ہوں اور اپنے اس آن لائن کچن سے ہی اپنے گھر کا گزر بسرکرتی ہوں’ وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے رائیڈر سے رابطہ کرنے کی بہت کوشش کی لیکن انٹرنیٹ سروس نہ ہونے کے باعث وہ اس میں مکمل ناکام رہیں۔اس سے مجھے ایک دن میں تقریباً 5 سے 6 ہزار کا نقصان اٹھانا پڑا۔

وہ کہتی ہیں کہ اس کا زمہ دار کون ہے وہ کس سے جا کر اس 5 سے 6 ہزار کا مطالبہ کریں۔ ‘میں تو خود پائی پائی جوڑ کر گھر چلاتی ہوں اور اس ایک دن کا نقصان مجھے پورے مہینے بھگتنا پڑے گا۔ صرف یہی نہیں اگلے ایک سے دو دن اگر انٹرنیٹ نہیں چلا تو شاید میرا گھر فاقوں پر آجائے۔

ووٹ کے تو کیا حکمران عزت کے قابل بھی نہیں ہیں

ایک سوال پر غم اور غصے کی حالت میں فرح کہتی ہیں کہ کوئی بھی سیاست دان گھروں میں آکر راشن نہیں ڈال کر جاتا، ‘جو یہ اس طرح کے حالات پیدا کر کے ہماری دو وقت کی روٹی بھی چھین لیتے ہیں، کیا یہ میرے گھر آکر میرے نقصان کا ازالہ کریں گے۔ خود تو بادشاہوں جیسی زندگی گزارتے ہیں کبھی ہم جیسی زندگی گزاریں تو ان کو اندازہ ہو کہ غریب کیسے پس رہا ہے، یہ سب ووٹ کے تو کیا عزت کے قابل بھی نہیں ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پنجاب حکومت اور تعلیم کے عالمی شہرت یافتہ ماہر سر مائیکل باربر کے درمیان مل کر کام کرنے پر اتفاق

وسط ایشیائی ریاستوں نے پاکستانی بندرگاہوں کے استعمال میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، وزیراعظم پاکستان

حکومت کا بیرون ملک جاکر بھیک مانگنے والے 2 ہزار سے زیادہ بھکاریوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ

کوپا امریکا کا بڑا اپ سیٹ، یوراگوئے نے برازیل کو ہرا کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا

ٹی20 کرکٹ سے ریٹائر بھارتی کپتان روہت شرما کیا ون ڈے اور ٹیسٹ کے کپتان برقرار رہیں گے؟

ویڈیو

پنک بس سروس: اسلام آباد کی ملازمت پیشہ خواتین اور طالبات کے لیے خوشخبری

کنوؤں اور کوئلہ کانوں میں پھنسے افراد کا سراغ لگانے کے لیے مقامی شخص کی کیمرا ڈیوائس کتنی کارگر؟

سندھ میں بہترین کام، چچا بھتیجی فیل، نصرت جاوید کا تجزیہ

کالم / تجزیہ

روس کو پاکستان سے سچا پیار ہوگیا ہے؟

مریم کیا کرے؟

4 جولائی: جب نواز شریف نے پاکستان کو ایک تباہ کن جنگ سے بچا لیا