روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مشرقی خطے چکوتکا میں ایک نئے فلوٹنگ نیوکلیئر پاور پلانٹ کے قیام کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چینی سفیر کا پاکستانی نیوکلیئر پاور پلانٹس کا دورہ، خاص بات کیا ہے؟
یہ دنیا کے سب سے بڑے منصوبوں میں شمار ہونے والے بایمسکی مائننگ اور پروسیسنگ کمپلیکس کو بجلی فراہم کرے گا۔
یہ اعلان پیوٹن نے جمعرات کو ولادی ووستوک میں ایندھن اور توانائی کے منصوبوں پر ایک اجلاس کے دوران کیا۔
انہوں نے بتایا کہ روس پہلے ہی یکوتسک اور چکوتکا میں چھوٹے پیمانے کے نیوکلیئر پاور پلانٹس پر کام کر رہا ہے، جبکہ مستقبل میں پرائمورسک اور خاباروفسک میں بھی نئے منصوبے متعارف کرائے جائیں گے۔
گرین انرجی کی جانب پیشرفت
پیوٹن نے کہا کہ ایٹمی بجلی گھروں کو بھرپور ترقی دی جانی چاہیے کیونکہ ان منصوبوں کا کاربن فٹ پرنٹ نہ ہونے کے برابر ہے اور انہیں بجا طور پر ’گرین انرجی‘ کہا جاتا ہے۔
ان کے مطابق روس کا ایٹمی شعبہ ریاست کا بنیادی ستون ہے اور ماسکو دنیا بھر میں ایٹمی ٹیکنالوجی کا قائد ہے، جس نے کئی ممالک میں ری ایکٹرز کی تعمیر میں مدد فراہم کی ہے۔
یاد رہے کہ روسی صدر پہلے بھی اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ فلوٹنگ نیوکلیئر پاور پلانٹس خاص طور پر دور دراز اور برفانی علاقوں میں توانائی کی فراہمی کے لیے موزوں ہیں۔
ان کے مطابق مستقبل میں یہ ٹیکنالوجی تیل کے متبادل کے طور پر سامنے آ سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اوپن اے آئی کمپنی، نیوکلیئر فیوژن پاور پلانٹ کیوں بنا رہی ہے؟
روس اس وقت ’اکیڈمیک لومونوسوف‘ نامی دنیا کا پہلا فلوٹنگ نیوکلیئر پلانٹ آرکٹک پورٹ پیوک میں کامیابی کے ساتھ چلا رہا ہے، جسے کان کنی اور دیگر صنعتی منصوبوں کے لیے قابل اعتماد ذریعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
مشرقی اکنامک فورم میں شرکت
ولادی ووستوک میں پیوٹن کی موجودگی کا مقصد ایسٹرن اکنامک فورم میں شرکت بھی ہے، جو 3 سے 6 ستمبر تک فار ایسٹرن فیڈرل یونیورسٹی میں جاری ہے۔
اس فورم میں بھارت، چین، ویتنام، ملائیشیا اور تھائی لینڈ سمیت 70 سے زائد ممالک کی نمائندہ وفود شریک ہیں۔