ماہرین کے مطابق 1990 کی دہائی میں پیش کیے گئے ماحولیاتی ماڈلز نے سمندری سطح کے بڑھنے کی جو پیش گوئیاں کی تھیں وہ حیرت انگیز طور پر درست ثابت ہوئی ہیں۔
1996 کی آئی پی سی سی رپورٹ نے 30 سال میں سمندر کی سطح کے تقریباً 8 سینٹی میٹر بڑھنے کی پیش گوئی کی تھی جو حقیقی 9 سینٹی میٹر کے قریب ہے۔ تاہم رپورٹ نے برفانی چادروں کے پگھلنے کا اندازہ ایک انچ کم لگایا تھا۔ آج یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر انٹارکٹیکا میں برفانی چادریں اچانک ٹوٹ گئیں تو امریکا سمیت ساحلی علاقے شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ
سیٹلائٹ نگرانی کا آغاز 1990 کی دہائی کے اوائل میں ہوا جس سے پتا چلا کہ اوسطاً ہر سال سمندری سطح ایک آٹھواں انچ بڑھ رہی ہے۔ حالیہ تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ پچھلے 30 برس میں سمندر کی سطح کے بڑھنے کی رفتار دوگنی ہو گئی ہے۔
یہ تحقیق تولین یونیورسٹی کے ماہرین نے کی ہے جسے امریکی جیوفزیکل یونین کے اوپن ایکسیس جرنل ارتھز فیوچر میں شائع کیا گیا۔
تحقیق کے مرکزی مصنف پروفیسر ٹوربیورن ٹورنکوسٹ کا کہنا ہے کہ حقیقی جانچ اس وقت ممکن ہوتی ہے جب دہائیوں پر محیط مشاہدات دستیاب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پرانے ماڈلز آج کے جدید سسٹمز کے مقابلے میں بہت سادہ تھے مگر اس کے باوجود نتائج حقیقت سے قریب تر نکلے۔ ان کے مطابق یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انسان کے باعث ہونے والی ماحولیاتی تبدیلی کو سائنس دان کئی دہائیوں سے صحیح انداز میں سمجھتے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: گلوبل وارمنگ کے باعث امریکا، یورپ اور ایشیا ہیٹ ویو کی زد پر
ساتھی محقق پروفیسر سونکے ڈینگنڈورف نے کہا کہ اب اصل چیلنج یہ ہے کہ عالمی سطح کی معلومات کو خطے کی ضروریات کے مطابق ڈھالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سمندری سطح یکساں نہیں بڑھتی بلکہ مختلف خطوں میں فرق ہوتا ہے، اس کے لیے ناسا کے سیٹلائٹ ڈیٹا اور نیشنل اوشنک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن کے پروگرام نہایت اہم ہیں۔