امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں ایک معاہدہ جلد طے پا سکتا ہے جس کے تحت حماس کے قبضے میں موجود تمام یرغمالیوں کو رہا کرایا جا سکے گا۔
نیو یارک سے مختصر دورے کے بعد واشنگٹن واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے بتایا کہ وہ جہاز میں اس مسئلے پر بات کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے حل پر کام کر رہے ہیں جو بہت اچھا ثابت ہو سکتا ہے۔ آپ جلد اس کے بارے میں سنیں گے۔ ہمارا مقصد جنگ کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی واپسی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی مغویوں کو فوری رہا کیا جائے، ڈونلڈ ٹرمپ کی حماس کو آخری وارننگ
صدر ٹرمپ نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا تاہم کہا کہ انہیں یقین ہے کہ تمام یرغمالی واپس آ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کچھ افراد جاں بحق بھی ہو چکے ہیں تو ان کی میتیں واپس لانے کی کوشش کی جائے گی۔
قبل ازیں اتوار کو ٹرمپ نے حماس کو ایک سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ان کے شرائط کو قبول کرے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ اسرائیل نے میری شرائط مان لی ہیں، اب وقت ہے کہ حماس بھی قبول کرے۔ یہ میرا آخری وارننگ ہے، اس کے بعد کوئی اور موقع نہیں ملے گا۔
دوسری جانب حماس نے تصدیق کی ہے کہ اسے امریکی فریق کی جانب سے ثالثوں کے ذریعے بعض تجاویز موصول ہوئی ہیں جن پر غور جاری ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن اس کے بدلے میں جنگ کے خاتمے اور اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا واضح اعلان ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیے: حماس جنگ بندی مذاکرات پر تیار، غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 18 افراد شہید
اسرائیلی میڈیا این 12 نیوز کے مطابق مجوزہ ڈیل میں حماس پہلے ہی دن باقی 48 یرغمالیوں کو رہا کرے گی جبکہ اس کے بدلے میں اسرائیل ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا اور جنگ بندی کے دوران امن معاہدے پر مذاکرات ہوں گے۔