پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر اورچیف آرگنائزرمریم نوازشریف سپریم کورٹ کے سامنے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے احتجاجی دھرنے کی قیادت کرنے کے لیے اسلام آباد پہنچ گئی ہیں۔
وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے بتایا ہے کہ قائد محمد نوازشریف اور پارٹی صدر وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پرمریم نواز شریف پیر کو ’پی ڈی ایم‘ کے دھرنے میں مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی کریں گی۔
اپنے ایک بیان میں مریم اورنگ زیب نے تصدیق کی کہ مسلم لیگ ن مریم نواز شریف کی قیادت میں ’پی ڈی ایم‘ کے دھرنے میں شرکت کرے گی۔ اس حوالے سے مسلم لیگ ن نے مکمل تیاریاں شروع کردی ہیں۔
اس سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ مسلم لیگ ن لاہور کی ریلی ’پی ڈی ایم‘ کے احتجاجی دھرنے میں شرکت کے لیے اسلام آباد آئے گی۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا تھا کہ سپریم کورٹ کے سامنے احتجاجی دھرنے میں شرکت کے لیے اسلام آباد جانے والی ریلی کی قیادت مریم نواز کریں گی۔ اب مریم اورنگ زیب نے اپنے بیان میں اس کی تصدیق کر دی ہے۔
ادھرمسلم لیگ ن لاہور کے صدر ملک سیف الملوک کھوکھر کی جانب سے ریلی کی تیاریاں کی جا رہی ہیں اور انتظامات کے لیے ان کو کنونیئر مقرر کیا گیا ہے۔
ملک سیف الملوک کھوکھر کو قیادت کی جانب سے ہدایات دی گئی ہیں کہ ریلی میں زیادہ سے زیادہ کارکنوں کو لایا جائے۔ ریلی پیر کی صبح ٹھوکر نیاز بیگ سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوگی۔
’پی ڈی ایم ‘ کا احتجاج کا فیصلہ
واضح رہے کہ جمعہ کو ’پی ڈی ایم‘ کے اجلاس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے باہراس مؤقف پراحتجاج کا فیصلہ کیا گیا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے حوالے سے بقول ان کے دہرا معیار رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں پی ڈی ایم نے پیر کو سپریم کورٹ کے خلاف احتجاج کا اعلان کردیا
سپریم کورٹ آف پاکستان کے باہر احتجاجی دھرنے کا اعلان ’پی ڈی ایم ‘ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اجلاس کے بعد اپنی پریس کانفرنس میں کیا تھا۔
’پی ڈی ایم‘ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےعمران خان کو عدلیہ کی جانب سے دی جانے والی مبینہ رعایات کا تذکرہ کرتے ہوئےاعلان کیا تھا کہ سپریم کورٹ کے اس جابندارانہ رویے کے خلاف عوام اسلام آباد کا رخ کریں گے اور پیر کو عدالت عظمیٰ کے باہر بھرپوراحتجاج کیا جائے گا۔
عمران خان کو سپریم کورٹ سے ریلیف پرنواز شریف اورمریم نواز کا رد عمل
اس کےعلاوہ نواز شریف اور مریم نواز نے بھی اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ چیف جسٹس اب سیاسی رد عمل کے لیے تیار رہیں۔
یہ بھی پڑھیں چیف جسٹس سیاسی ردعمل کے لیے تیار رہیں: میاں نواز اور مریم نواز کا ردعمل
نواز شریف نے کہا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو عمران خان کو یہ بھی کہنا چاہیے تھا کہ آپ قوم کا 60 ارب روپیہ لوٹ کر آئے ہیں اس لیے آپ سے مل کر خوشی ہوئی۔
چیف جسٹس آف پاکستان کو کل یہ بھی کہنا چاہیے تھا کہ آپ قوم کا ساٹھ ارب روپیہ لوٹ کر آئیں ہیں تو آپ کو مل کر بڑی خوشی ہوئی۔ قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف pic.twitter.com/mKFYtPEBSX
— PMLN (@pmln_org) May 12, 2023
اس سے قبل مریم نواز نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکسان! آپ اپنی کرسی کوعمران کی سیاست کے لیے استعمال کر رہے ہیں تواب سیاسی ردعمل کے لئے بھی تیار رہیں۔ کیا ایک مجرم کو عدالت کو پناہ گاہ بنانے کی اجازت دینا بھی کوئی نیا قانون ہے۔
چیف جسٹس ہونے کا مطلب ریاست کو اس شخص کی غلامی میں دینا نہیں جس نے اپنے پالتو غنڈوں کے ذریعے قومی وقار اور ملکی دفاع کی ہر علامت کو جلا کر راکھ کردیا ۔ایسے شخص کو کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روکنا ، اسے شاہی مہمان بنا کر رکھنا ، اس کے نخرے اٹھانا ہر پاکستانی کے علاوہ ان شہیدوں…
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) May 12, 2023
یہ بھی یاد رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں 9 مئی کو گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی جس کے بعد ملک بھر میں جلاؤ گھیراؤ شروع ہو گیا تھا اور سپریم کورٹ میں ’پی ٹی آئی‘ کی درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان نے 11 مئی کو عمران خان کو فوری پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ جب ان کو عدالت میں پیش کیا گیا تو عدالت نے سابق وزیراعظم کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے کر ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا کہا تھا اور 12 مئی کے روز عمران خان کی عدالت العالیہ سے ضمانت منظور ہو گئی۔