پاکستان اور چین نے خلا سے متعلق تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک مشترکہ اسپیس سائنس ٹریننگ سینٹر قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اقدام دونوں ملکوں کے درمیان 2025 سے 2029 تک کے ایکشن پلان کا حصہ ہے۔
یہ معاہدہ چین نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن اور پاکستان کے اسپیس اینڈ اپر ایٹماسفیئر ریسرچ کمیشن کے درمیان جاری 2021 تا 2030 اسپیس کوآپریشن آؤٹ لائن پروگرام کے تحت کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین نے چاند کی چٹانیں پاکستان سمیت کن 6 ممالک کے سائنسدانوں کو دیں؟
اس منصوبے کے ذریعے خلابازوں کے مشترکہ انتخاب اور تربیت کو ممکن بنایا جائے گا جو مستقبل میں پاکستان کی انسانی خلائی مشنز میں شمولیت کی راہ ہموار کرسکتا ہے۔
دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ چاند اور خلائے بسیط کی تحقیق پر مشترکہ کام جاری رکھا جائے گا، جس میں انٹرنیشنل لونر ریسرچ اسٹیشن کے کثیرالجہتی جائزے اور جدید خلائی ٹیکنالوجیز پر تعاون شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا پہلا مصنوعی سیارہ چاند کی پہلی تصویر کب بھیجے گا؟
پاکستان اسپیس سینٹر کے قیام پر بھی بات چیت جاری رکھنے پر زور دیا گیا ہے، جو تحقیق، ترقی اور خلائی ٹیکنالوجی کے عملی استعمال کا مرکز ہوگا تاکہ معیشت اور سماجی ترقی کو فروغ دیا جاسکے۔
مزید برآں، دونوں ملکوں نے چین پلیٹ فارم آف ارتھ آبزرویشن سسٹم کے انٹرنیشنل ورژن کے استعمال پر بھی اتفاق کیا ہے، جس کے ذریعے پاکستان کو ریموٹ سینسنگ اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجیز تک رسائی حاصل ہوگی تاکہ زراعت، آفات سے بچاؤ، آبی وسائل کے انتظام، موسمیاتی نگرانی اور شہری منصوبہ بندی میں مدد مل سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی پہلی خاتون خلا باز نمیرہ سلیم اپنے پہلے خلائی مشن پر روانہ ہونے کو تیار
ایکشن پلان میں واضح کیا گیا ہے کہ خلائی ٹیکنالوجیز پاکستان کی معاشی جدید کاری کے لیے ناگزیر ہیں۔
چین اور پاکستان نے زور دیا کہ خلا کے میدان میں طویل المدتی تعاون نہ صرف باہمی فائدے کا باعث ہے بلکہ اسٹریٹجک اہمیت بھی رکھتا ہے، جو دونوں ملکوں کے عزم کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ روایتی شعبوں جیسے تجارت، انفراسٹرکچر اور دفاع کے ساتھ ساتھ جدید اور نئے شعبوں میں بھی تعاون کو وسعت دیں گے۔