پاکستان میں خواتین کے لیے اکیلے باہر نکلنا ہمیشہ سے ایک حساس مسئلہ رہا ہے کیوں کہ تعلیمی اداے یا نوکری پر جانا ہو یا کسی اور وجہ سے گھر سے نکلنا ہو ہر قدم پر انہیں غیر یقینی عدم تحفظ اور سماجی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بائیکر پر اپنی موٹرسائیکل کی قیمت کے برابر جرمانے
پبلک ٹرانسپورٹ میں ہراسانی کے واقعات ٹیکسی یا رائیڈ سروسز میں اعتماد کا فقدان اور سڑکوں پر اجنبی نظروں کا دباؤ یہ سب مل کر خواتین کو نہ صرف پریشان کرتے ہیں بلکہ ان کے خوابوں کی راہ میں رکاوٹ بھی بنتے ہیں۔
ایسے میں نو جوان حسن کا ’وی سسٹرز‘ کے نام سے ایک نئی رائیڈ سروس کا آغاز صرف ایک کاروباری قدم ہی نہیں بلکہ ایک سماجی ضرورت کا جواب بھی ہے۔
مزید پڑھیے: دنیا کے سفر پر گامزن آسٹریلوی بائیکر گلگت بلتستان کی مہمان نوازی کے معترف
حسن کا ماننا ہے ہمیں خواتین کو محفوظ ماحول دینا ہو گا تاکہ وہ اپنے خواب پورے کر سکیں۔ اس ایپ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں نہ صرف ڈرائیور خواتین ہیں بلکہ مسافر بھی صرف خواتین ہی ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے جب لاہور کی سڑکوں پر خواتین خود مو ٹر بائیکس چلا رہی ہیں اور ان کے ساتھ بیٹھی خواتین کو تحفظ، اعتماد اور سکون کا احساس ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پاک چین دوستی کا شاہکار: اب ایک چارج پر کہیں زیادہ چلنے والی موٹرسائیکل پاکستان میں دستیاب
وی سسٹرز کا قیام ان تمام خواتین کے لیے ایک امید بھی ہے جو خود مختاری چاہتی ہیں لیکن ہمیشہ معاشرتی رکاوٹوں کے باعث پیچھے رہ گئی تھیں۔ یہ سروس صرف منزل تک پہنچنے کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ ویمن امپاورمنٹ کی شاندار مثال بھی ہے۔ دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔