لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت نے تھری ایم پی او کے تحت نظر بندی کے حکم کو معطل کرتے ہوئے کہا کہ اگر یاسمین راشد کے خلاف کوئی فوجداری مقدمہ درج نہیں تو فوری رہا کیاجائے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس صفدر سلیم شاہد نے فیصلہ جاری کیا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی عالیہ حمزہ، مرکزی رہنما عثمان ڈار اور سینیئر تجزیہ کار اوریا مقبول جان کی نظری بندی کو بھی ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی عالیہ حمزہ کے شوہر حمزہ جمیل نے اپنے وکیل کے ذریعے عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔
شہزاد حسین وٹو نے درخواست میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، سی سی پی او لاہور اور ڈپٹی کمشنر لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پرامن احتجاج کرنا ہرشہری کا بنیادی حق ہے۔ عالیہ حمزہ کو گھر سے اٹھاتے ہوئے چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیاگیا۔ اس لیے نظر بندی کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔
اس کے علاوہ تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے بھی وکیل کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ میں کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوں اس لیے نظر بندی کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔
دوسری جانب سینیئر تجزیہ کار اوریا مقبول جان کی اہلیہ نے بھی ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ پولیس نے بغیر وارنٹ ان کی گرفتاری عمل میں لائی ہے اس لیے رہائی کا حکم دیا جائے۔
واضح رہے کہ عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج شروع ہو گیا تھا جس کے بعد پولیس نے تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں کو تھری ایم پی او کے تحت نظر بند کر دیا تھا۔