قتل ہونے والے امریکی نوجوان رہنما چارلی کرک کون تھے؟

جمعرات 11 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بدھ کی سہ پہر یوٹا ویلی یونیورسٹی کے سبزہ زار میں فائرنگ کی آواز گونجی، اور اس کے ساتھ ہی امریکی قدامت پسندی کا ایک نمایاں چہرہ، چارلی کرک، ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئے۔ محض 31 برس کی عمر میں وہ ایک شوہر، 2 بچوں کے والد، اور لاکھوں نوجوانوں کے لیے تحریک کا ذریعہ تھے۔

ایک نوجوان کارکن سے قومی سطح تک

چارلی کرک نے کم عمری ہی میں سیاست اور نظریاتی مباحث کو اپنی زندگی کا محور بنا لیا تھا۔ صرف 18 برس کی عمر میں انہوں نے ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ کے نام سے ایک تنظیم قائم کی، جس کا نعرہ امریکا کو ایک بار پھر عظیم ملک بنانا ہے، یہ تنظیم دیکھتے ہی دیکھتے امریکا کی یونیورسٹیوں میں قدامت پسند نظریات کی سب سے مؤثر آواز بن گئی۔

یہ بھی پڑھیے قدامت پسند نوجوان رہنما چارلی کرک ہلاک، امریکا میں 4 روزہ سرکاری سوگ کا اعلان

ان کا خواب یہ تھا کہ کلاس رومز اور کیمپسز میں قدامت پسندوں کو وہ پلیٹ فارم دیا جائے جو طویل عرصے تک ان کے خیال میں لبرل نظریات کے زیرِ اثر رہا۔

سیاسی مشن کی وسعت

2019 میں، کرک نے ایک اور قدم آگے بڑھایا اور ٹرننگ پوائنٹ ایکشن (TPA) کی بنیاد رکھی۔ یہ تنظیم نہ صرف قدامت پسند امیدواروں کی حمایت کرتی تھی بلکہ بڑے پیمانے پر جلسے، ریلیاں اور مہمات بھی منظم کرتی تھی، جن میں اکثر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ خود شریک ہوتے تھے۔ کرک کو تیزی سے ٹرمپ کی ’میک امریکا گریٹ اگین (MAGA)‘ تحریک کا جوان چہرہ قرار دیا جانے لگا۔

یہ بھی پڑھیے کیا صدر ٹرمپ امریکا کو مارشل لا کی طرف لے جا رہے ہیں؟

ٹرمپ کے قریبی ساتھی

کرک نے ٹرمپ کے ہر بڑے بیانیے کو بھرپور انداز میں آگے بڑھایا۔ انہوں نے 2020 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے دعووں کی پرزور حمایت کی اور 2024 کی کامیاب انتخابی مہم میں نوجوانوں اور اقلیتی ووٹرز کو متحرک کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ٹرمپ نے کئی بار عوامی سطح پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ چارلی نے نئی نسل کو قدامت پسندی سے جوڑنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔

ڈیجیٹل دنیا میں اثر و رسوخ

چارلی کرک صرف جلسوں اور ریلیوں ہی میں تقریریں نہیں کرتے تھے، وہ ایک ڈیجیٹل انفلوئنسر بھی تھے۔ ان کا پوڈکاسٹ ہر ماہ 5 لاکھ سے زائد سامعین کو اپنی طرف متوجہ کرتا تھا، جب کہ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ان کے 53 لاکھ فالوورز تھے۔ یہی اثر و رسوخ انہیں امریکا کے قدامت پسند میڈیا کے بڑے چہروں میں شمار کیا جاتا تھا۔

زندگی کا چراغ اچانک گُل ہوگیا

ان سب کامیابیوں اور شہرت کے باوجود، بدھ کے روز اوڑم کی ایک دھوپ بھری دوپہر میں، وہ ایک اجنبی حملہ آور کی گولی کا نشانہ بن گئے۔ گردن پر ہاتھ رکھے وہ زمین پر گر پڑے اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کی زندگی کا چراغ بجھ گیا۔

چارلی کرک ایک عام شخص نہیں تھے، بلکہ امریکی سیاست میں بڑھتی ہوئی تقسیم اور تشدد کی ایک اور علامت ہے۔ اپنے چاہنے والوں کے لیے وہ ایک ہیرو تھے، ناقدین کے لیے ایک سخت گیر مخالف آواز، لیکن یہ طے ہے کہ محض ایک دہائی کے اندر انہوں نے امریکا کی قدامت پسند دنیا میں ایک ناقابلِ فراموش مقام حاصل کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

جی-7 ممالک کا روس پر دباؤ بڑھانے اور ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی حمایت کا اعلان

موٹروے ایم-5 پر غنودگی کے دوران بس ڈرائیور پکڑا گیا، موٹروے پولیس کی بروقت کارروائی

ٹرمپ کی H-1B ویزا حمایت پر اپنی ہی جماعت میں مخالفت کی لہر

فلسطینی قیدیوں پر تشدد، اقوام متحدہ نے اسرائیل کو کٹہرے میں کھڑا کردیا، سخت سوالات

زمبابوے کی ٹیم سہ ملکی ٹی20 سیریز کے لیے اسلام آباد پہنچ گئی

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ