امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ جمعے کو نیویارک میں قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی سے ملاقات کریں گے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کے مطابق ملاقات کے ایجنڈے کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہونے جا رہی ہے جب منگل کے روز امریکی اتحادی اسرائیل نے دوحہ میں حماس کے سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے حملہ کیا۔ اس اقدام نے غزہ میں جاری تقریباً 2 سال پرانے تنازع کو ختم کرنے کے لیے امریکا کی حمایت یافتہ صلح کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچایا۔
یہ بھی پڑھیں: قطر پر اسرائیلی حملہ: سلامتی کونسل کی مذمت، قطری وزیراعظم کا دوٹوک مؤقف
اسرائیلی حملے کی مشرقِ وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں مذمت کی گئی، اور خدشہ ظاہر کیا گیا کہ یہ خطے میں مزید کشیدگی بھڑکا سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اسرائیلی کارروائی پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اسے یکطرفہ قدم قرار دیا جو نہ امریکا کے مفاد میں ہے نہ اسرائیل کے۔
امریکا قطر کو اپنا مضبوط خلیجی اتحادی سمجھتا ہے۔ قطر طویل عرصے سے غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے بعد کے منصوبے میں اہم ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نیتن یاہو نے یرغمالیوں کی رہائی کی امید ختم کر دی، قطری وزیراعظم
قطری وزیراعظم الثانی نے اسرائیل پر امن کے امکانات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کا الزام لگایا، لیکن کہا کہ قطر ثالثی کا کردار ترک نہیں کرے گا۔ وہ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو سے بھی ملاقات کریں گے۔
اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں نے غزہ میں تباہی مچا دی ہے۔ فلسطینی حکام کے مطابق اب تک 64,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ تقریباً پوری آبادی بے گھر ہوچکی ہے اور خطے کو قحط کے خطرے کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قطر پر حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم سے کیا جاننا چاہا؟
ماہرین اور انسانی حقوق کے متعدد ادارے اسرائیل کی کارروائی کو نسل کشی قرار دے رہے ہیں، تاہم اسرائیل اس مؤقف کو مسترد کرتا ہے۔
یہ جنگ اُس وقت شروع ہوئی جب اکتوبر 2023 میں حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا، جس میں 1,200 افراد ہلاک اور 250 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد اسرائیل نے غزہ کے ساتھ ساتھ لبنان، شام، ایران اور یمن پر بھی فضائی حملے کیے ہیں۔