نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیل عالمی امن کے لیے مسلسل خطرہ بنا ہوا ہے، اسے جنگی جرائم پر جواب دہ ٹھہرایا جائے۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیل عالمی امن کے لیے مسلسل خطرہ بنا ہوا ہے۔ دوحہ میں منعقدہ ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے وزارتی تیاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے قطر کے خلاف اسرائیل کی غیر قانونی اور بلاجواز جارحیت کی سخت مذمت کی۔
یہ بھی پڑھیں: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی قطر میں اہم سفارتی ملاقاتیں
اسحاق ڈار نے یاد دلایا کہ صرف گزشتہ ماہ او آئی سی وزرائے خارجہ جدہ میں فلسطین میں اسرائیلی جارحیت پر غور کے لیے جمع ہوئے تھے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل دنیا کے امن کے لیے مستقل خطرہ ہے۔
قطر پر حملے کی مذمت
انہوں نے قطر پر اسرائیلی حملوں کو غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز اقدام قرار دیا، جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جارحیت خطے کے استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے اور اسرائیل کی سرکش سوچ کو ظاہر کرتی ہے۔
Statement by the Deputy Prime Minister/ Foreign Minister at the Preparatory Ministerial Meeting of the Emergency Arab-Islamic Summit pic.twitter.com/qJZ3fCJKBP
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) September 14, 2025
وزیرخارجہ نے کہا کہ قطر نے امریکا اور مصر کے ساتھ مل کر فلسطین میں جنگ بندی کے لیے ثالثی کردار ادا کیا ہے، اس لیے اسرائیل کا حملہ نہ صرف ایک خودمختار ریاست پر حملہ ہے بلکہ یہ سفارتکاری پر بھی براہِ راست حملہ ہے۔ انہوں نے قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس کے حقِ خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع میں اس کے ساتھ کھڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے قطر پر حملے پر عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس، وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی شرکت
اسحٰق ڈار نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ پاکستان، الجزائر اور صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلا چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بھی دوحہ پر اسرائیلی حملے پر فوری بحث کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ پاکستان قطر اور دیگر ممالک کے ساتھ عرب۔اسلامی سربراہی اجلاس کی میزبانی بھی کر رہا ہے تاکہ اجتماعی حکمت عملی تشکیل دی جا سکے۔
اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز
وزیرخارجہ نے زور دیا کہ اسرائیل کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر جوابدہ بنایا جانا چاہیے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے اسلامی ممالک کے خلاف اسرائیلی مظالم پر احتساب، اسرائیلی توسیع پسندانہ عزائم کے خلاف عرب اسلامی ٹاسک فورس کی تشکیل کی سفارش کی۔
انہوں نے او آئی سی کی سفارش کے مطابق اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت کی معطلی، رکن ممالک کی جانب سے تعزیری اقدامات، سلامتی کونسل کی طرف سے مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور قیدیوں کے تبادلے، غزہ میں انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی اور دو ریاستی حل کے لیے بامقصد مذاکراتی عمل کی بحالی جیسے اقدامات تجویز کیے۔
پاکستان کا عزم
آخر میں اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان عالمی امن کے قیام اور فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت و انصاف کے لیے او آئی سی اور عرب ممالک کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔