اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عدالتی کام سے روکنے کے بعد ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا ہے، جس میں ان کا نام شامل نہیں ہے۔
نئے روسٹر کے اجرا کے بعد جسٹس ثمن رفعت امتیاز ہائیکورٹ کی تیسرے نمبر پر سینیئر ترین جج بن گئی ہیں۔
عدالتی ذرائع کے مطابق چیف جسٹس کی کاز لسٹ بھی منسوخ کر دی گئی ہے جبکہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز تاحال عدالت میں نہیں پہنچیں۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جعلی ڈگری کے الزام کا سامنا کیوں کرنا پڑ رہا ہے؟
جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا ڈویژن بینچ بھی وقت پر عدالتی کارروائیوں کا آغاز نہیں کرسکا، جبکہ جسٹس ارباب محمد طاہر پہلے ہی رخصت پر ہیں۔
After hearing a petition against Justice Tariq Mehmood Jahangiri, Islamabad High Court has excluded him from its revised duty roster and officially barred him from judicial duties until the Supreme Judicial Council decides on his fake degree case.#Islamabadhighcourt pic.twitter.com/KVsVJ4PvLc
— Advocate Afshan Awan (@AdvAfshanAwan) September 16, 2025
دوسری اسلام آباد بار کونسل کی کال پر ہائیکورٹ میں وکلا کی جزوی ہڑتال جاری ہے، بیستر وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہو رہے، تاہم کچھ وکلا ارجنٹ کیسز میں پیش ہو رہے ہیں۔
ہائیکورٹ کے احاطے میں موجود اسلام آباد بار کونسل کے سیکریٹری منظور ججہ نے وکلا سے آج عدالتوں میں پیش نہ ہونے کی اپیل کی ہے۔
مزید پڑھیں:اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
ہائیکورٹ کی طرح دارالحکومت کی ضلعی عدالتوں میں بھی جسٹس طارق محمودجہانگیری کو عدالتی کام سے روکنے کے فیصلے کے خلاف وکلا کی جزوی ہڑتال دیکھنے میں آئی۔
بیشتر وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے جس کے باعث سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے آج اجلاس طلب کر رکھا ہے جس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکنے کے فیصلے کے خلاف آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری پر کراچی یونیورسٹی کا فیصلہ معطل
اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل باڈی اجلاس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کے معاملے پر وکلا کے درمیان گرما گرمی دیکھنے میں آئی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں اس وقت ہنگامہ آرائی ہوئی جب بعض وکلا کو تقریر کا موقع نہ مل سکا جس پر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ کچھ وکلا نے مائیک چھین کر تقریر کرنے کی کوشش بھی کی۔
صورتحال کو صدر ڈسٹرکٹ بار نعیم گجر نے بیچ بچاؤ کرا کے قابو میں کیا۔ اجلاس کے دوران اسماعیل بلوچ، آصف تنولی، عتیق الرحمن صدیقی اور دیگر وکلا اسٹیج پر آ کر خطاب کرتے رہے۔
کچھ وکلا نے الزام عائد کیا کہ صدر بار صرف اپنے حامی وکلا کو ہی تقریر کا موقع فراہم کر رہے ہیں جس پر اجلاس کا ماحول مزید کشیدہ ہو گیا۔