ممتاز دانش ور اور ادیب ڈاکٹر فاروق عادل کی شخصی خاکوں پر مشتمل کتاب ’دیکھا جنھیں پلٹ کے‘ شائع ہو گئی ہے۔
یہ کتاب سات حصوں پر مشتمل ہے جس میں قومی تاریخ کی بزرگ شخصیات، قائد ملت نواب زادہ لیاقت علی خان، مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی، سردار عبد الرب نشتر، سابق وزیر اعظم نواز شریف، صدر آصف علی زرداری، نواب زادہ نصراللہ خان، وزیر اعظم شہباز شریف کی والدہ محترمہ شمیم اختر، عمران خان، علامہ طاہر القادری، پروفیسر خورشید احمد، مولانا امین احسن اصلاحی، مولانا وحیدالدین خان، امجد اسلام امجد، محمد حمید شاہد، ترک دانش ور ڈاکٹر خلیل طوقار، پروفیسر زکریا ساجد، پروفیسر متین الرحمٰن مرتضیٰ، مسجد اقصیٰ کے امام شیخ صائم، سابق وفاقی وزرا، انیق احمد، اور مرتضیٰ سولنگی، جنرل پرویز مشرف ، سید منور حسن ، بیگم نسیم ولی خان ، مولانا سمیع الحق ، مشاہد اللہ خان ، جاوید ہاشمی ، سید تاج حیدر ، سینیٹر گلزار احمد خان، حافظ سلمان بٹ، حاجی سید اللہ، مولانا گلزار احمد مظاہری، مجیب الرحمٰن شامی ، عرفان صدیقی ، جمیل اظہر، شورش کاشمیری ، اطہر ہاشمی ، پروفیسر زکریا ساجد، پروفیسر متین الرحمٰن مرتضیٰ ، پروفیسر ارشاد حسین نقوی ،خطاط رشید شاہد، نیرہ نور، جنید جمشید اور عامر لیاقت حسین سمیت اہم شخصیات کے خاکے شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر فاروق عادل قومی رحمۃ للعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی کے ممبر اور صدر پاکستان کے سابق مشیر ہیں۔
ان خاکوں کا امتیاز یہ ہے کہ ڈاکٹر فاروق عادل نے بیشتر سیاست دانوں، ادیبوں اور دانش وروں کے خاکے خود اپنے مشاہدے اور زیر تذکرہ شخصیات کے ساتھ برسوں کے تعلق کے بعد لکھے ہیں جب کہ بزرگ شخصیات کے بارے میں انھوں نے انتہائی قریبی مشاہدہ رکھنے والی شخصیات اور ان کے معتمد ترین لوگوں سے رابطوں اور ان کی تصدیق کے بعد قلم اٹھایا ہے۔
ان خاکوں کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ ان کے مطالعے کے بعد لوگ ان قومی شخصیات کے بارے میں اتنا کچھ جان جائیں گے جس کے لیے برسوں کا مطالعہ اور مشاہدہ درکار ہوتا ہے۔ پروفیسر متین الرحمٰن مرتضیٰ نے ڈاکٹر فاروق عادل کی تحریروں کے بارے میں رائے ظاہر کی ہے کہ ان کے مشاہدے میں غیر جانب داری، باریک بینی اور غورو فکر کا مواد غیر معمولی ہوتا ہے۔ ڈاکٹر فاروق عادل صاحب طرز ادیب ہیں جنھیں پڑھتے ہوئے زیر بحث شخصیات کی تصویر آنکھوں کے سامنے ابھر آتی ہے۔
’دیکھا جنھیں پلٹ کے‘ قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل نے شائع کی ہے جس کے سربراہ علامہ عبد الستّار عاصم نے کہا ہے کہ قومی اور بین الاقوامی سطح کی شخصیات پر مشتمل خاکوں کی ایسی کتاب اردو ادب میں طویل عرصے کے بعد شائع ہو رہی ہے جسے طویل عرصے تک یاد رکھا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی سیاست کے طالب علموں، محققین اور صحافیوں کے لیے یہ کتاب قیمتی اثاثہ ثابت ہو گی۔