برطانوی جنگی طیاروں نے پولینڈ کی فضاؤں میں پہلی بار نیٹو کی فضائی دفاعی پرواز سرانجام دی ہے۔ یہ مشن ‘ایسٹرن سینٹری’ آپریشن کا حصہ ہے جس کا مقصد اس ماہ روسی ڈرون کی دراندازی کے بعد مغربی اتحاد کے دفاع کو مضبوط بنانا ہے۔
برطانوی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ یہ اقدام پولینڈ کی فضائی حدود میں روسی مداخلت کے فوراً بعد کیا جا رہا ہے۔ برطانوی وزیر دفاع جان ہیلی نے کہا کہ یہ واضح پیغام ہے کہ ‘نیٹو کی فضائی حدود کا بھرپور دفاع کیا جائے گا۔’
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کا روس پر نئی پابندیوں کا عندیہ، نیٹو ممالک پر روسی تیل کی خریداری بند کرنے کے لیے دباؤ
جمعہ کی شب برطانوی فضائیہ کے 2 ٹائیفون جنگی طیارے مشرقی انگلینڈ کے ایک فوجی اڈے سے اڑان بھر کر پولینڈ کی فضاؤں میں گشت پر مامور ہوئے اور ہفتہ کی صبح بحفاظت واپس برطانیہ پہنچ گئے۔
برطانوی حکومت نے اس مشن کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے اب تک کی سب سے بڑی خلاف ورزی قرار دیا ہے جو یوکرین پر غیر قانونی جنگ کے آغاز کے بعد سامنے آئی ہے۔
#RAF Royal Air Force – Typhoon Deployment
Airbus KC.2 Voyager 1x:#43C6F4 ZZ331 – ASCOT9910
Eurofighter Typhoon FGR.4 2x:#43C6D5 ZK322 – ASCOT9911X#43CAEF ZK341 – ASCOT9912X
Eastwards deployment of two Typhoon FGR.4's from RAF Coningsby, supported by ASCOT9910 from Brize… pic.twitter.com/YOifMAFyzm
— Armchair Admiral 🇬🇧 (@ArmchairAdml) September 19, 2025
چیف آف دی ایئر اسٹاف، ایئر چیف مارشل ہارو سمائتھ نے کہا کہ برطانوی طیاروں نے نیٹو کے مشرقی محاذ پر اتحادیوں کے ساتھ شمولیت اختیار کی۔ ان کے بقول، ‘ہم پھرتیلے، مربوط اور طویل فاصلے پر فضائی طاقت دکھانے کے لیے تیار ہیں۔’
حکومت برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ دفاعی اخراجات کو 2027 تک جی ڈی پی کے 2.6 فیصد تک بڑھایا جائے گا تاکہ یورپ کی سیکیورٹی میں اضافہ ہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ اشارہ دیا جا سکے کہ برطانیہ اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ ٹرمپ نے یورپی ممالک پر بارہا تنقید کی ہے کہ وہ دفاعی اخراجات میں امریکا پر انحصار کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت اور روس چین کے گہرے تاریک سائے میں کھو گئے، ٹرمپ
ادھر یورپ میں کشیدگی اس وقت مزید بڑھ گئی جب نیٹو رکن ملک اسٹونیا نے الزام لگایا کہ جمعہ کو روس کے 3 فوجی طیاروں نے اس کی فضائی حدود میں 12 منٹ تک پرواز کی جو کہ ‘غیر معمولی طور پر ڈھٹائی’ پر مبنی خلاف ورزی تھی۔ برطانوی وزیر دفاع جان ہیلی نے اس پر بھی روس کی ‘بے پرواہ اور خطرناک سرگرمی’ کی شدید مذمت کی اور بتایا کہ یہ حالیہ دنوں میں تیسری بار نیٹو کی فضائی حدود کی خلاف ورزی ہے۔
روسی وزارت دفاع نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے طیارے صرف غیر جانبدار فضاؤں میں پرواز کر رہے تھے۔