فضل الرحمان کا ’چیف جسٹس کو واضح پیغام‘ کے ساتھ دھرنا ختم کرنے کا اعلان

پیر 15 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سپریم کورٹ کے باہر جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

وزیراعظم پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو رکاوٹ بنیں گے: فضل الرحمان

اس سے قبل  مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ عوام کی عدالت نے یہ فیصلہ دے دیا ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور ان کا ٹولہ صحیح فیصلے نہیں دے  رہا۔ آج بھی ججوں کی نیت کچھ اور تھی مگر عوام کے سمندر کو دیکھ کر الیکشن سے متعلق کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے آگے کر دی۔ یاد رکھو کہ اگر وزیراعظم پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو ہم رکاوٹ بنیں گے۔

سپریم کورٹ کے باہر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر آپ ہماری تذلیل کریں گے تو چپ نہیں رہیں گے۔ ہم عدالت کی قدر ومنزلت بحال کرنا چاہتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدالتوں کے جانبدارانہ فیصلے قابل قبول نہیں ہیں۔ ہم پہلے روز سے کہہ رہے ہیں کہ تمام ادارے اپنی اپنی حدود میں رہ کر فرائض سر انجام دیں۔

انہوں نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے سیاست کرنی ہے تو اس بلڈنگ سے باہر آ جاؤ اور مقابلہ کرو۔ کدھر ہے وہ جتھہ اور پی ٹی آئی کے دہشت گرد جو ملکی املاک پر حملے کر رہے تھے۔ ان کو کہیں کہ ابھی آکر ایسا کر کے دکھا دیں۔

ہم نے دھاندلی کے خلاف احتجاج کیا تو کسی نے سوموٹو نہیں لیا

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے عزت و وقار پر سودا نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام نے عدل و انصاف کا حکم دیا ہے۔ 2018 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو ہم میدان میں نکلے اور یہ بھی نہیں دیکھا کہ جرنیل ناراض ہوتا ہے یانہیں۔ ہم نے اس وقت بھی اسی جگہ پر کہا تھا کہ دھاندلی ہوئی ہے مگر کسی نے سوموٹو نہیں لیا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم نے 14 ملین مارچ کیے مگر اس وقت تو آپ نے کوئی سوموٹو نہیں لیا۔ ہم نے اسلام آباد میں ایک مظاہرہ کیا جو 15 روز تک جاری رہا مگر کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔

انہوں نے کہا کہ سیاست کرنا صرف سیاستدانوں کا کام ہے، اگر حکومت پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو وزیراعظم کا دفاع کریں گے اور تمہیں پریشانی ہو گی اور تحفظ کی جگہ نہیں ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے ایک دہشت گرد کو اپنی عدالت میں تحفظ دیا ہے۔ آپ کو سوچنا چاہیے تھا کہ کیا یہ آپ کے لیے جائز بھی تھا یا نہیں؟

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 60 ارب روپے کی کرپشن کے مجرم کا عدالت نے ریمانڈ بھی دے دیا تھا مگر اس کو بلا کر ضمانت دے دی گئی جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ عدالت عمران خان کے لیے نانی کا گھر بنا ہوا ہے۔ اس کی پارٹی کے مجرموں کو بھی یہاں سے تحفظ دیا جاتا ہے۔

ہمارے آرمی چیف سے امریکا اور عمران خان دونوں کو تکلیف ہے

انہوں نے کہا کہ امریکا کو تکلیف یہ تو نہیں کہ ہمارا آرمی چیف حافظ قرآن کیوں ہے اور عمران خان کو بھی ہمارے سپہ سالار سے تکلیف ہے۔ بلاوجہ فوج کو نشانہ بنا لینا، جی ایچ کیو پر حملہ کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔

فضل الرحمان نے کہا کہ انہوں نے تو شہدا کی یادگاروں کو بھی نہیں بخشا اور یہ چیف جسٹس ان لوگوں کو تحفظ دے رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاں پڑا ہے؟ ہر ناجائز بات کو کہا جاتا ہے کہ یہ درست ہے۔ یاد رکھو جس دستور کی بنیاد پر تم فیصلے کرتے ہو وہ ہم نے تمہیں بنا کر دیا ہے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں یہودی لابی نہیں چلے گی، اسرائیل کو تسلیم کرنے اور قادیانیوں کو دوبارہ مسلمان بنانے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب عمران خان کشمیر کو بیچنا چاہتے تھے اور جنرل عاصم منیر رکاوٹ بنے تو آپ نے ان کو عہدے سے ہٹا دیا۔ بعد میں عمران خان نے مودی کے ساتھ مل کر کشمیر کو فروخت کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر میرا کوئی جرنیل نظریہ پاکستان کا تحفظ کرتا ہے تو ہم پہلے بھی ایسی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کو تیار تھے اور اب بھی تیار ہیں۔

جنرل باجوہ کو کہا تھا آپ غلط سمت پر جا رہے ہیں

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ہم نے جنرل باجوہ کو کہا تھا کہ جس سمت پر آپ جا رہے ہیں یہ درست راستہ نہیں ہے کیوں کہ جب کوئی مشکل وقت آیا تو یہ یوتھیے آپ کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے ہمارے ہی خاکسار آگے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب فیصلہ پاکستان کے عوام نے کرنا ہے۔ ہم عدلیہ کے وقار کی بلندی چاہتے ہیں۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میں کچھ روز سے انڈیا کے اندر سے کچھ لوگوں کے انٹرویز سن رہا ہوں جو شادیانے بجا رہے ہیں۔ وہ تو کہتے ہیں کہ عمران بھارت کا بھائی ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستان دشمن لوگ انڈیا میں خوشیاں منا رہے ہیں کہ عمران خان پاکستان کا ستیا ناس کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی ججوں کے تیور بدلے ہوئے تھے جب ہمارے کارکنوں کو دیکھا تو کیس کی سماعت ملتوی کر کے چلے گئے۔

انہوں نے ججز کو پیغام دیا کہ پہلے ہمارے کارکنان 2 روز کے نوٹس پر آئے اور آئندہ ایک روز کے نوٹس پر آئیں گے۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج کچھ یوتھیوں نے یہاں گڑ بڑ کرنے کا پلان بنایا تھا جسے ہمارے رضا کاروں نے ناکام بنا دیا۔

انہوں نے کہا کہ میں دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ جب تک یہ ابابیل زندہ ہیں تب تک یہودیوں کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔ ہم پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنا کر دم لیں گے۔

چیف جسٹس صاحب!آج عوامی سمندر دیکھ کر خوشی محسوس ہوئی یا نہیں: مریم نواز

پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے سوال کیا ہے کہ آج سپریم کورٹ پر عوامی سمندر دیکھ کر انہیں خوشی محسوس ہوئی یا نہیں۔ چیف جسٹس ’عمران داری‘ پر مستعفی ہوں اور تنخواہیں و مراعات بھی واپس کی جائیں۔

پیر کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے خلاف سپریم کورٹ کی عمارت کے سامنے پاکستان ڈیموکریٹک الائنس کے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ’آج جتنی بڑی تعداد میں پاکستان کے اصل عوام شاہراہ دستور پر موجود ہیں تو میں (اس حوالے سے) عمر عطا بندیال سے پوچھتی ہوں کہ عوام کےسمندر کو دیکھ کر خوشی ہوئی یا نہیں ہوئی۔‘

یاد رہے کہ 11 مئی کو سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ان کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس موقع پر جب عمران خان پیشی کے لیے کمرہ عدالت میں گئے تھے تو چیف جسٹس نے انہیں دیکھ کر اظہار مسرت کرتے ہوئے ’آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی‘ کے الفاظ بھی استعمال کیے تھے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر نے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کے شرکا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم آج یہاں احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن بہرحال یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کی بہتری اور تباہی دونوں کا انحصار اسی عمارت سے کیے گئے فیصلوں پر ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ کی عمارت سے طاقتور کو قانون کے شکنجے میں لایا جانا چاہیے تھا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ اس عمارت کی ذمے داری تھی کہ جمہوریت کو مضبوط کیا جائے اور دہشتگردوں کو کٹہرے میں لایا جائے لیکن یہاں سے سہولت کاری کرنے والے انصاف کا قتل کرنے میں مصروف ہیں۔ یہاں سے منتخب وزیراعظم کو سسلین مافیا اور گاڈ فادر کہا گیا اور 60 ارب روپے کرپشن کا ملزم جب عدالت میں پیش کیا گیا تو کہا گیا ویلکم ویلکم آپ کو مل کر خوشی ہوئی۔

چیف آرگنائزر ن لیگ نے کہا کہ چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہوتی ہے۔ اس سے ٹکر لے کر بیٹھ گئے ہو۔ ابھی قانون بنا ہی نہیں تھا اس پر سانپ بن کر بیٹھ گئے ہو۔ تمہارا کام قانون پر عملدرآمد کرنا ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا اس ملک کے مقدس آئین کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا گیا مگر کسی ایک آمر کو اس عمارت میں بیٹھنے والوں نے گھر نہیں بھیجا بلکہ نظریہ ضرورت کو زندہ کرتے رہے۔

چیف آرگنائزر ن لیگ نے کہا کہ جتنے بھی مارشل لا آئے ٹھپے یہیں سے لگتے رہے اور آج جب فوج مارشل لا لگانے کے لیے تیار نہیں ہے تو جوڈیشل مارشل لا بھی یہاں سے ہی لگا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمر عطا بندیال کی ساس فرما رہی تھیں کہ یہ کمبخت اب مارشل لا بھی نہیں لگاتے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ جسٹس عمر بندیال کی تقریر سن رہی تھی جس میں جسٹس کونیلئس کا حوالہ دے رہے تھے مگر پیروی تو جسٹس منیر کی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس عمران داری کی خاطر جس قلم کو چلاتے ہیں اس کو یہ طاقت پارلیمنٹ نے ہی دی ہے۔ ہم 75 برس کے ہو گئے مگر قسمت نہیں بدل سکی کیوں کہ سپریم کورٹ کی بلڈنگز میں بیٹھنے والے لوگوں کی نیتیں ٹھیک نہیں ہیں۔

پنکی پیرنی نے کرپشن کی پکڑے جانے پر کہا گیا گھریلو خاتون ہیں

مریم نواز نے کہا کہ پنکی پیرنی کرپشن کے لیے چوروں کے گینگ کی سرغنہ بن جاتی ہیں اور جب عدالت بلاتی ہے تو کہتے ہیں کہ وہ تو گھریلو خاتون ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے بھائی کی ٹرسٹی تھی اور جھوٹے کیسز میں مجھے سزا دی گئی۔ میں ان کا ظلم اور انتقام سہتی رہی مگر ضمانت کے لیے بھی نہیں گئی۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ پنکی پیرنی کی عزت ہے تو باقی لوگوں کے گھروں میں موجود خواتین کی عزت نہیں ہے کیا؟ عمران خان نے اپنے دور میں انتقامی کارروائیاں کیں۔

چیف آرگنائزر ن لیگ نے کہا کہ آج ملک میں جو انتشار ہو رہا ہے اس نے زمان پارک سے کم عمر عطا بندیال کی کرسی سے زیادہ جنم لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ لہر اس دن پھوٹی تھی جب مقدمہ کوئی اور تھا اور سوموٹو کسی اور کیس میں لیا گیا۔ یہاں سے آئین کو ری رائٹ کیا گیا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ آئین کہتا ہے کہ جب کوئی سیاسی جماعت کا رکن اپنی جماعت کی مرضی کے خلاف ووٹ دیتا ہے تو وہ ڈی سیٹ ہو جاتا ہے مگر عمر عطا بندیال نے لکھا کہ ڈی سیٹ کے ساتھ ووٹ بھی نہیں گنا جائے گا۔

سینیئر نائب صدر ن لیگ نے کہا کہ جو فیصلہ 3-4 سے مسترد ہوا اس کے حوالے سے کہا گیا کہ 2-3 سے فیصلہ آیا ہے اور اس معاملے میں چیف جسٹس نے اپنے ساتھی ججز سے بھی جھوٹ بولا۔

چیف جسٹس کے ساتھی ججز نے ان کو سیاستدان کا لقب دیا

مریم نواز نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عمران خان کی اس ڈھٹائی سے مدد کی کہ آپ کے ساتھی ججز نے کہا کہ آپ جج کے روپ میں ایک سیاست دان ہیں۔

سینیئر نائب صدر ن لیگ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے چیف جسٹس کو کہا کہ آپ نے سپریم کورٹ کو ون مین شو بنا دیا ہے مگر آپ پھر بھی عمران داری کرتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی عمران داری کی وجہ سے پہلی بار سپریم کورٹ کے اندر بغاوت کی سی صورت حال کا سامنا ہے اور ججز ایک دوسرے کے خلاف فیصلے دے رہے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ چیف جسٹس نے حمزہ شہباز کی حکومت ختم کرکے پلیٹ میں رکھ کر تحریک انصاف کو دے دی اور اس سازش میں صدر پاکستان بھی شامل تھا۔

مسلم لیگ ن کی رہنما کا کہنا تھا کہ 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن ہونا تھا۔ چیف جسٹس سے پوچھتی ہوں کہ اگر عوام انتخابات کے لیے اتنے بے چین تھے تو انتخابات ہونے پر سڑکوں پر کیوں نہیں نکلے۔

مریم نواز نے کہا کہ جس کی سہولت کاری عمر عطا بندیال کر رہا ہے وہ عدالت میں پیش ہو کر کہتا ہے کہ میں 24 گھنٹے سے باتھ روم نہیں گیا۔ انتشار کی آگ زمان پارک سے کم عمر عطا بندیال کے دفتر سے زیادہ لگی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اسمبلی توڑی ناکام ہوا۔ استعفے دیے ناکام ہوا، جیل بھر تحریک چلائی ناکام ہوا۔ لانگ مارچ کیا ناکام ہوا مگر چیف جسٹس عمر عطا بندیال اس کی مدد کو آ گیا۔

مریم نواز نے کہا کہ ثاقب نثار بھی تحریک انصاف کی ٹکٹیں فروخت کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے مگر اس سے بھی بڑا مجرم سابق چیف جسٹس آصف کھوسہ ہے جس نے کہا تھا کہ مارے مارے کیوں پھرتے ہو نواز شریف کے خلاف درخواست میرے پاس لے آؤ۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے شر پسندوں نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد احتجاج کے نام پر ملکی املاک کو نذر آتش کر دیا اور جناح ہاؤس تک کو نہیں چھوڑا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے گوجرا نوالہ کے جلسے میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کا نام لے کر سوال پوچھے لیکن یہ بھی کہا کہ یہ فوج ہماری ہے۔

جی ایچ کیو پر حملہ تحریک طالبان اور پھر عمران خان نے کیا

مریم نواز نے کہا کہ جی ایچ کیو پر پہلا حملہ تحریک طالبان نے کیا اور دوسرا حملہ اس کے پالتو عمران خان نے کیا۔ جن جنگی جہازوں سے دشمن کے جہاز مار گرائے گئے تھے ان کو بھی آگ لگا دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری پر کہیں پر بھی عوام باہر نہیں نکلے صرف ٹرینڈ دہشت گرد باہر نکلے اور انتشار پھیلایا۔ یہ ٹانگ پر پلستر چڑھا کر 6 ماہ سے انہی لوگوں کو ٹریننگ دے رہا تھا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ٹرینڈ دہشت گرد صرف ان مقامات پر گئے جہاں پر حملے کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا کیوں کہ ان کی تمام سیاسی چالیں ناکام ہو چکی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے عمران خان سے یہ نہیں پوچھا کہ پاکستان میں جلاؤ گھیراؤ کر کے آئے ہو آپ کو مل کر بڑی خوشی ہوئی۔

مریم نواز نے کہا کہ عمران خان اب کہتا ہے کہ میں تو قید تھا مجھے پتہ ہی نہیں تھا کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے اور ساتھ میں دھمکی دے گیا کہ مجھے گرفتار کیا گیا تو پھر سے وہی ہو گا جو پہلے ہوا۔

سینیئر نائب صدر ن لیگ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی ساری تاریخ دہشت گردی سے بھری پڑی ہے۔ جب 2014 میں پی ٹی وی پر حملہ کروایا اس وقت کون سی جیل میں بند تھے۔

مریم نواز نے کہا کہ 2014 کے دھرنے میں پی ٹی آئی کے بلوائیوں نے ایس ایس پی پر تشدد کیا اور اس کی ہڈیاں توڑ دیں۔ ابھی بھی جب اس کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا تو اس کے ٹرینڈ دہشت گردوں نے اندر سے دھاوا بولا۔

آئی ایس پی آر والے سوچ رہے ہوں گے پی ٹی آئی کو بھگت لیں پھر نئی جماعت بھی بنا لیں گے

انہوں نے کہا کہ یہ آئی ایس پی آر کو کہہ رہا تھا کہ آپ سیاسی جماعت بنا لیں تو میں نے سوچا کہ وہ کہہ رہے ہوں گے کہ پہلے 2011 میں جو جماعت بنائی تھی وہ تو بھگت لیں پھر نئی جماعت بھی بنا لیں گے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان 60 ارب روپے کی کرپشن کر کے اب معصوم بنا ہوا ہے۔ اس شخص نے اُس وقت اپنی کابینہ کو بھی نہیں بتایا کہ اصل معاملہ کیا ہے اور منظوری لے لی۔

انہوں نے کہا کہ قوم چیف جسٹس سے پوچھتی ہے کہ آپ کو عمران خان سے مل کر اتنی خوشی کیوں ہوئی تھی۔ ’وش یو گڈ لک‘ عمران خان کو نہیں ہائی کورٹ کو کہا گیا تھا  تاکہ وہاں جائیں تو ضمانتیں مل جائیں۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ ظلم ہے کہ کسی کو تاحیات ضمانت اور کسی کو تا حیات نااہلی۔ میں اسی لیے کہتی تھی کہ ترازو کا پلڑا ایک طرف جھکا ہوا ہے۔

انہوں نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات اپنے وقت پر اور تمہارے جانے کے بعد ہوں گے۔

مریم نواز نے چیف جسٹس پاکستان سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی اقدامات پر اپنی تنخواہیں اور مراعات بھی واپس کی جائیں۔

یہ عدالتیں عمران خان کی عاشق ہو چکی ہیں: میاں افتخار حسین

قبل ازیں احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین نے کہا کہ خدا کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں ہے۔ عمران خان کب تک چھپا رہے گا۔ اس کو تو گولیاں بھی مصنوعی لگتی ہیں۔

افتخار حسین نے کہا کہ عمران خان کو جب پکڑا گیا تو بالکل سیدھا ہو کر چلنا شروع ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک آدمی کرپٹ ہے تو عدالت کیسے اس کو ریلیف دے سکتی ہے۔ یہ عدالتیں عمران خان کی عاشق ہو چکی ہیں اس لیے ہم عاشق اور معشوق کو نہیں مانتے۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ گزشتہ برس پنجاب کی اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے معاملے پر سپریم کورٹ نے آئین کو دوبارہ لکھا۔ اس پر آرٹیکل 6 پر بھی غور ہو سکتا ہے۔ اگر 21 ووٹوں کے حوالے سے فیصلہ نہ آتا تو آج ن لیگ کی حکومت ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کی اسمبلی چیف جسٹس پاکستان کی خواہش پر توڑی گئی۔ کیا آپ اس لیے چیف جسٹس بنے تھے۔ اس چیف جسٹس نے تو پارلیمنٹ کے خلاف محاذ بنا لیا ہے۔

میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس عمر بندیال نے عمران خان کو کہا ہے کہ تم کچھ بھی کرو میں تمہیں تحفظ دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کو ایسے ہی ریلیف دیا گیا تو نہ عمران رہے گا اور نہ ایسا جج رہے گا۔ یہ احتجاج سب کچھ بہا کر لے جائے گا۔

9 مئی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا: آفتاب شیر پاؤ

دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ عمران خان اسٹیبلشمینٹ کی مرضی کے ساتھ اقتدار میں آیا۔ جب اقتدار میں تھا تو کہا کہ جنرل باجوہ سب سے اچھا سپہ سالار ہے اور ہم ایک پیج پر ہیں لیکن جس دن وہ ریٹائر ہوا تو اس دن کے بعد عمران نیازی نے کہا کہ اگر مجھے حکومت سے نکالا گیا تو اس کا ذمہ دار جنرل باجوہ ہے۔

آفتاب شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ میں موجودہ چیف جسٹس کو کہتا ہوں کہ اگر آپ اس شخص کے ساتھ کوئی نیکی کررہے ہیں تو کل جب آپ سیٹ پر نہیں ہوں گے تو اس نے آپ کو بھی نہیں پوچھنا۔ یہ خود غرض شخص ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا۔ ہمارے صوبے میں پوری فوج کا قلعہ نذر آتش کیا گیا۔ وہاں پر سکاؤٹس کے قلعے کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔

ججز کو بے لگام کرنے والی انیسویں ترمیم کو منسوخ کیا جائے: نیئر بخاری

پیپلزپارٹی کے رہنما نیئر بخاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کا آئین ہی بالا دست ہے اور عوام سمجھتے ہیں کہ اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہے۔ میرا پی ڈی ایم اور موجودہ حکومت کے سامنے مطالبہ ہے کہ وہ ترمیم جس نے اس عدلیہ کو بے لگام کیا اس انیسویں ترمیم کو منسوخ کیا جائے۔

ایک جماعت کے لیے ایک دوسری کے لیے دوسرا قانون، یہ رویہ قبول نہیں: امیر مقام

پاکستان مسلم لیگ ن خیبر پختونخوا کے صدر امیر مقام نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک جماعت کے لیے ایک دوسری کے لیے دوسرا قانون یہ رویہ ہمیں قبول نہیں ہے۔

ہماری عدالتیں صرف منظور نظر لوگوں کو انصاف دیتی ہیں: اختر مینگل

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ اسلام آباد میں شاہراہ دستور تو موجود ہے لیکن شاہراہ انصاف کی کمی ہے کیوں کہ یہاں پر انصاف صرف منظور نظر لوگوں اور ایلیٹ کلاس کو ہی ملتا ہے۔

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ وہ ممالک صفحہ ہستی سے مٹ گئے جن میں انصاف مہیا نہیں کیا گیا۔ یہاں پر تو شہزادوں کو ایک گھنٹے میں بازیاب کیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس حکم دیتے ہیں کہ ایک گھنٹے کے اندر اندر اس کو حاضر کیا جائے اور پھر شان و شوکت کے ساتھ لایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین نے بغیر کسی جرم کے جیلیں کاٹیں۔ سزائے موت کے پھندے تک پہنچایا گیا مگر انصاف نہیں ملا۔

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ جس ملک میں انصاف مانگنا جرم ہو اور حق کی آواز اٹھانا جرم ہو اس ملک کی عدالتوں سے آپ کیا امید رکھ سکتے ہیں۔

پی ڈی ایم کے قافلے شاہراہ دستور پر پہنچ گئے

اس سے قبل پیر کی صبح ملک بھر سے پی ڈی ایم کے قافلے شاہراہ دستور پر پہنچے۔ جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے کارکنان نے سپریم کورٹ کے سامنے پہنچ کر سیکیورٹی پر مامور ایف سی اہلکاروں کو پیچھے دھکیل دیا۔ مرکزی کنٹینر جس سے مولانا فضل الرحمان شرکا سے خطاب کریں گے وہ سپریم کورٹ کے باہر پہنچا دیا گیا ہے۔

کنٹینر پر مولانا فضل الرحمان، نواز شریف اور آصف علی زرداری کی تصاویر کے ساتھ جلی حروف میں لکھا گیا ہے’ کاروان حصولِ انصاف‘۔ کنٹینر کے نچلے حصے پر پی ڈی ایم کی دیگر قیادت کی تصاویر کے ساتھ ’احتجاجی دھرنا‘ لکھا گیا ہے۔

دھرنے سے مشتبہ شخص گرفتار

سپریم کورٹ کے سامنے جاری دھرنے میں انصار الاسلام کے کارکنان نے موبائل چور کو گرفتار کر لیا ہے، مبینہ موبائل چور نے انصار الاسلام کی وردی پہن رکھی تھی، موبائل فون برآمد کرکے مشتبہ شخص کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

ریڈ زون میں واقع دفاتر میں آمدورفت کے متبادل راستے اختیار کریں: اسلام آباد پولیس

دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے کہا کہ ریڈ زون میں ٹریفک کے بہاؤ میں تعطل پیدا ہوسکتا ہے، اس لیے ڈپلومیٹک انکلیو اور ریڈ زون میں واقع دفاتر میں آمد و رفت کے متبادل راستے اختیار کریں۔

ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر رکھیں، کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع پکار 15 پر دیں۔

دفعہ 144 اور 245 صرف تحریک انصاف کے خلاف ظلم کرنے کے لیے لگائی گئی: فرخ حبیب

پی ڈی ایم کارکنان کے دفعہ 144 کے باوجود ریڈ زون میں سپریم کورٹ کے سامنے پہنچ جانے پر پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت کے کارکنان گیٹ پھلانگ کر ریڈ زون میں داخل ہو گئے ہیں،

مرکزی سیکرٹری اطلاعات پاکستان تحریک انصاف فرخ حبیب نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ پی ڈی ایم حکومت کا دوہرا معیار ہے، آج ایک بات واضح ہو گئی کہ دفعہ 144 اور 245 صرف پی ٹی آئی کے خلاف ظلم کرنے کے لیے لگائی گئی تھی۔ پی ڈی ایم کارکنان پر آئی سی ٹی پولیس نے آنسو گیس اور براہ راست فائر نہیں کیا، وفاقی حکومت نے فضل الرحمان کو سپریم کورٹ پر حملہ کرنے کے لیے ریڈ زون میں داخل ہونے کی سہولت فراہم کی۔

دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر شہری اجتماع سے دور رہیں: اسلام آباد پولیس

ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے اپنےٹوئٹر پیغام مین کہا ہے کہ مظاہرین سے گذارش ہے کہ پرامن رہیں، دہشت گردی کے خدشات موجود ہیں، اس لیے عوام سے گزارش ہے کہ اجتماع والے مقامات سے دور رہیں۔

ترجمان کے مطابق مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہوگئے ہیں، تاحال تمام صورتحال پرامن ہے، عوام سے گذارش ہے کہ پرامن رہیں اور پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔

کارکنوں کی بڑی تعداد ڈی چوک کی جانب سے ریڈ زون میں داخل

پی ڈی ایم کے قافلے شاہراہ دستور کی جانب رواں دواں ہیں، کارکنوں کی بڑی تعداد ڈی چوک کی جانب سے ریڈ زون میں داخل ہو چکی ہے۔ انتطامیہ نے سیرینا چوک سے گاڑیوں کا داخلہ بند کر دیا ہے تاہم پیدل جانے والوں کو جانے دیا جا رہا ہے۔ جے یو آئی ف تاحال سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دینے کے فیصلے پر بضد ہے۔

تصویر : وی نیوز

پی ڈی ایم دھرنا  گزشتہ روز کی اپ ڈیٹس

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر آج احتجاجی دھرنے میں شرکت کے لیے ملک بھر سے رکن جماعتوں کے قافلے اسلام آباد کی جانب رواں ہیں۔

مسلم لیگ ن کے صدر لاہور ملک سیف الملوک کھوکھر کی قیادت میں کارکنوں کے قافلے پیر کی صبح اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے۔ اسلام آباد جانیوالے لیگی کارکنوں کے لیے کھوکھر پیلس میں پر تکلف ناشتے کا اہتمام کیا گیا تھا۔

احتجاجی دھرنے میں شرکت کے لیے مسلم لیگ ن کے قافلے میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شریک ہے۔ چیف آرگنائزر مریم نواز اسلام آباد سے لیگی قافلے کی قیادت کریں گی۔

ملک کے مختلف شہروں سے مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کے قافلے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہیں۔

گوجرانوالہ سے لیگی رہنما خرم دستگیر کی رہائش گاہ سے ن لیگ کے قافلہ اسلام آباد روانہ ہوا۔ سابق ایم پی اے توفیق بٹ کے ڈیرے پر اسلام آباد روانگی سے قبل کارکنوں کو ناشتہ کروایا گیا۔

گوجرانوالہ سے اسلام آباد جانے والے ن لیگ کے قافلے نے پاک فوج سے بھی اظہارِ یکجہتی کیا۔ توفیق بٹ کی قیادت میں قافلہ گوجرانوالہ کینٹ کے سامنے رک گیا، جہاں لیگی کارکنوں نے پاک فوج کے حق میں نعرے لگائے۔

راجن پور کے علاقے روجھان سے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی قیادت میں جب کہ جام پور سے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی کی قیادت میں قافلہ وفاقی دارالحکومت کی جانب رواں دواں ہے۔

میاں چنوں سمیت خانیوال سے مسلم لیگ ن کا قافلہ جب کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے سابق ایم پی اے چوہدری امجد علی جاوید کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد روانہ ہوا۔

فیصل آباد سے جمعیت علمائے اسلام کا قافلہ جب کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے کارکن انفرادی طور پر اسلام آباد روانہ ہوئے۔ اسی طرح ضلع سرگودھا سے ن لیگ اور جمعت علمائے اسلام کے کارکن اسلام آباد روانہ ہو گئے۔

میانوالی میں مسلم لیگ ن کا بڑا قافلہ روکھڑی ہاؤس سے جب کہ حافظ آباد، جہانیاں، کمالیہ سے ن لیگ کے قافلے احتجاجی دھرنے میں شرکت کے لیے اسلام آباد کی جانب گامزن ہیں۔

احتجاجی دھرنے کے مقام پر اختلاف

اتوار کے روز احتجاجی کے دھرنے کے مقام پر اس وقت اختلاف پیدا ہوا جب اسحاق ڈار اور رانا ثنا اللہ نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا کہ ہم اپنا احتجاج ریڈ زون سے باہر منتقل کر دیتے ہیں مگر مولانا فضل الرحمان نے موقف اختیار کیا کہ اب فیصلہ بدل نہیں سکتا۔

وفاقی وزراء رانا ثناءاللّٰہ اور اسحاق ڈار نے اتوار کی شام اور پھر رات کو دوبارہ اسلام آباد میں جمعیت علماء اسلام کے قائدین سے ملاقات کی۔

رانا ثناء اللّٰہ اور اسحاق ڈار نے جے یو آئی رہنما عبدالغفور حیدری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں واضح کیا کہ اسلام آباد میں مظاہرہ کسی شرانگیزی سے پاک اور پُرامن ہوگا۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ جے یو آئی سے مذاکرات کامیاب رہے ہیں۔ مجوزہ دھرنے میں ایک گملا بھی نہیں ٹوٹے گا، وزیر داخلہ مطمئن ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں دیکھا گیا کہ چند سو کے مجمع نے بڑے بڑے نقصانات کیے، تاریخی تنصیبات کی توڑ پھوڑ شرمناک ہے۔

اتوار کی رات اپنی گفتگو میں رانا ثناءاللّٰہ نے کہا تھا کہ دھرنے کی جگہ کا تعین تمام پارٹی سربراہوں کی مشاورت سے ہوا تھا، فی الحال دھرنے کے مقام میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جاسکتی، دھرنے کے مقام کا تعین پیر کی صبح ہوگا۔

وزیر داخلہ کے مطابق مولانا فضل الرحمان اس ضمن میں بااختیار ہیں اور وہ پیر کی صبح تک مشاورت کے بعد دھرنے کے مقام کا فیصلہ کریں گے۔

کراچی سے راشد محمود سومرو کی قیادت میں قافلہ روانہ

کراچی سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے قافلے کی گزشتہ روز اسلام آباد روانگی سے قبل موقع پر خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل جے یو آئی سندھ علامہ راشد محمود سومرو نے کہا کہ ہم ملک میں انصاف کا بول بالا چاہتے ہیں۔

علامہ راشد محمود سومرو نے ٹول پلازہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم مولانا فضل الرحمان کے حکم پر اسلام آباد جارہے ہیں جہاں ایک لاکھ سے زائد کارکنان سندھ سے اس قافلے میں شریک ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے پُر امن احتجاج ہو گا۔ املاک اور سپریم کورٹ کی دیواریں بھی محفوظ رہیں گی۔ پاک فوج اور رینجرز کے اہلکار سب ہمارے ہیں ہم کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔

انہوں نے رانا ثناء اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پرامن ہیں لہٰذا اسلام آباد سے دفعہ 144 کو ختم کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان وہ شخص ہے جس نے فوج کو کمزور کرنے کے لیے ایجنٹ کا کردار ادا کیا اور معیشت کا بیڑا غرق کیا۔

پشاور سے بھی قافلوں کی روانگی

پشاور سے پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام نے اسلام آباد کے احتجاج میں شرکت کے لیے حکمت عملی طے کی اور پھر اپنے سفر کا آغاز کیا۔

پشاور موٹروے ٹول پلازہ سے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے قافلوں کی اسلام آباد روانگی شروع ہوئی۔ ن لیگ کی خواتین نے بھی اسلام آباد روانگی سے قبل پشاور ٹول پلازہ پر عدلیہ مخالف نعرے لگائے۔

ن لیگ کی خواتین اسلام آباد روانگی سے قبل پشاور ٹول پلازہ پر عدلیہ مخالف نعرے لگارہی ہیں۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

پاکستان پیپلزپارٹی کے قافلے بھی پیر کی صبح صوبائی اور ضلعی رہنما کی قیادت میں اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے۔

اس کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام کا قافلہ مفتی محمود مرکز سے ٹول پلازہ اور پھر وہاں سے اسلام آباد روانہ ہوا جبکہ اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین بھی دھرنے میں موجود ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے رہائی ملنے کے بعد پی ڈی ایم کے اجلاس میں پیر کے روز چیف جسٹس سپریم کورٹ کے استعفے کے مطالبے پر احتجاجی دھرنا دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp