لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب آگاہی اور معلومات کی ترسیل ایکٹ 2025 کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں ہونے والی سماعت میں عدالت نے واضح کیا کہ کیس میں ذاتی آرا کے بجائے محض قانونی نکات پیش کیے جائیں۔
سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار اشبا کامران کو ہدایت کی کہ وہ اپنے وکیل کے ذریعے قانونی دلائل پیش کریں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں جنات کے خلاف خاتون کے اغوا کا مقدمہ زیرسماعت، تحقیقاتی کمیٹی سرگرم
عدالت نے درخواست گزار کو وکیل پیش کرنے کے لیے مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جس قانون کو چیلنج کیا گیا ہے وہ مختلف نوعیت کا ہے جبکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اس سے الگ ہے۔
درخواست گزار نے اپنے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ یہ ایکٹ سیاسی مقاصد کے تحت بنایا گیا ہے جس کا عوامی مفاد سے کوئی تعلق نہیں۔
مزید پڑھیں: سربراہ سی سی ڈی سہیل ظفر چٹھہ کی برطرفی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
انہوں نے کہا کہ اس قانون کے نفاذ سے عوامی فنڈز کے غلط استعمال کا خدشہ ہے اور یہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔
مزید کہا گیا کہ یہ قانون پارلیمانی بحث اور عوامی مشاورت کے بغیر منظور کیا گیا اور اس کا مقصد عدالتی نظرِ ثانی سے بچنا ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ اس ایکٹ کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔