سابق قومی کرکٹر اور کپتان راشد لطیف نے 21 ستمبر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے ایشیا کپ میچ کو مشکوک قرار دیتے ہوئے اس پر فکسنگ کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی بیٹنگ خصوصاً درمیانی اوورز میں جان بوجھ کر سست رکھی گئی، جو عام کرکٹنگ حکمتِ عملی سے ہٹ کر محسوس ہوئی۔
راشد لطیف نے ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میچ کے دوران کئی ایسے لمحات دیکھنے میں آئے جو غیر معمولی تھے۔ ان کے مطابق، ’ایک ٹیم کیچز نہیں لے رہی تھی اور دوسری ٹیم ایسا کھیل رہی تھی کہ کہیں کیچ نہ دے بیٹھے‘۔ ان بیانات سے انہوں نے میچ میں ممکنہ غیر شفاف سرگرمیوں کی طرف اشارہ کیا۔
Ex Pakistani cricketer & Captain Rashid Latif believe´s the match between India vs Pakistan on 21 September was shady(Fixing).
He thinks Pak batters in the middle overs deliberately slowed down,And also points out 2 matches from the 90s that were fixed.
— 𝐆𝐞𝐦𝐬 𝐨𝐟 $𝐩𝐚𝐜𝐞𝐬 (@IwilllExposeYou) September 25, 2025
سابق کپتان نے ماضی کی مثال دیتے ہوئے 90 کی دہائی کے دو ایسے میچز کا بھی ذکر کیا، جنہیں بعد ازاں فکسنگ کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ میچ میں پیش آنے والی صورتحال ان پرانی مثالوں سے مشابہت رکھتی ہے۔
راشد لطیف نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور ٹیم انتظامیہ پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا، محسن نقوی کو بھی نہیں پتہ کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ انہوں نے پاکستانی ٹیم کی قیادت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’کپتان ایسا ہونا چاہیے جو سسٹم کو نا کر سکے‘۔
راشد لطیف کے ان بیانات نے سوشل میڈیا اور کرکٹ کے حلقوں میں ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے، تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ یا کسی دیگر متعلقہ ادارے کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔