منڈی بہاؤالدین میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم کے دوران لیڈی ہیلتھ ورکر پر مقامی خواتین نے حملہ کر دیا، یہ واقعہ چک نمبر 38 میں پیش آیا جہاں ویکسینیشن ٹیم اسکول میں طالبات کو حفاظتی ٹیکے لگا رہی تھی۔
کوتھیالہ شیخاں پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او صابر حسین سندھو نے بتایا کہ لیڈی ہیلتھ ورکر غلام صغریٰ کو نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ زمین پر بھی گرا دیا گیا۔ بعدازاں ورکر کی درخواست پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، تاہم تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
یہ بھی پڑھیں: فیکٹ چیک: ایچ پی وی ویکسین سے بچیوں کی طبیعت خراب ہونے کا دعویٰ، حقیقت کیا ہے؟
ایف آئی آر کے مطابق ملزمہ پروین اور اس کے ساتھ 15 دیگر خواتین نے ٹیم پر حملہ کیا۔ غلام صغریٰ نے بیان دیا کہ پروین نے انہیں زمین پر پٹخ کر گھونسے مارے اور دیگر خواتین نے بھی مارپیٹ کے ساتھ گالیاں دیں۔
مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 186 (سرکاری افسر کو کام سے روکنا) اور 506 (جان سے مارنے کی دھمکی) کے تحت درج کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں ویکسینیشن مہمات کو اکثر مزاحمت اور غلط فہمیوں کا سامنا رہتا ہے۔ ایچ پی وی ویکسین جو 2022 میں پہلی بار متعارف کرائی گئی تھی، اب ملک بھر میں معمول کے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کا حصہ ہے تاکہ نوعمر بچیوں کو سروائیکل کینسر سے محفوظ رکھا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ، پاکستان میں لوگ بائیکاٹ کیوں کررہے ہیں؟
یہ قومی ویکسینیشن مہم 17 ستمبر کو شروع ہوئی تھی اور 27 ستمبر تک جاری رہے گی۔ اس کا پہلا مرحلہ پنجاب، سندھ، آزاد جموں و کشمیر اور اسلام آباد میں جاری ہے، جبکہ دوسرا مرحلہ 2026 میں خیبرپختونخوا اور تیسرا مرحلہ 2027 میں بلوچستان اور گلگت بلتستان تک پھیلا دیا جائے گا۔
ہدف یہ رکھا گیا ہے کہ 2025 کے اختتام تک مرحلہ اول کے علاقوں میں 9 سے 14 سال کی 90 فیصد بچیوں کو ویکسین لگائی جائے۔