بھارت کے خلاف 2 مسلسل اتوار کو کھیلے گئے میچز میں پاکستان کو زبردست شکست برداشت کرنا پڑی ہیں، لیکن ہیڈ کوچ مائیک ہیسن کا کہنا ہے کہ اصل اہمیت صرف اس میچ کی ہے جو آئندہ اتوار کو ایشیا کپ کے فائنل میں روایتی حریف بھارت کے خلاف 41 سال بعد پہلی مرتبہ ہوگا۔
بھارت نے پاکستان کو گروپ لیگ کے میچ میں 7 وکٹوں سے شکست دی تھی اور پھر سپر 4 مرحلے میں 6 وکٹوں سے واضح فتح حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں:ایشیا کپ، 41 سال بعد پاک-بھارت فائنل ہونے کو تیار، ٹورنامنٹ فائنلز میں پاکستان کا پلڑا بھاری
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے جمعرات کو بنگلہ دیش کے خلاف 11 رنز کی نسبتاً آسان فتح کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ ہم نے 14 تاریخ کو میچ کھیلا، پھر 21 تاریخ کو دوسرا میچ۔
’۔۔۔لیکن اصل میں صرف وہ میچ اہم ہے جو آخر میں ہوگا، اور یہی ہمارا فوکس ہوگا، ہم اپنی بہترین کارکردگی اسی وقت پیش کرنے کی کوشش کریں گے جب یہ سب سے زیادہ اہم ہو۔‘
ایشیا کپ کی شروعات 1984 میں شارجہ میں ہوئی تھی اور اس وقت سے بھارت اور پاکستان کے درمیان فائنل کبھی نہیں ہوا، مائیک ہیسن کے مطابق ایشیا کپ کے اس ایڈیشن میں ان کی ٹیم نے اس موقع کی حق دارانہ حیثیت حاصل کی ہے۔
’اب یہ ہم پر ہے کہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں، اب تک ہونے والے تمام میچز کا مقصد یہی تھا کہ خود کو ٹرافی جیتنے کے قابل مقام پر لایا جائے، ہم نے یہی بات ہر وقت کی ہے۔‘
مزید پڑھیں: پاکستانی کرکٹرز سے بہترین پرفارمنس کیسے لینی ہے؟ ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے بتادیا
پاکستان کے میڈیا منیجر نعیم گیلانی نے اب تک بھارتی میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم صرف کرکٹ پر فوکس کریں گے۔ ’باقی چیزوں کے بارے میں آپ شاید مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔‘
صاحبزادہ فرحان اور حارث رؤف کی جانب سے بھارت کے خلاف میچ میں کی گئی مبینہ حرکات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ کرکٹ کے پہلو سے نمٹتے ہیں۔
’حرکات کے معاملے میں، ہائی پریشر گیمز میں جذبات کا ہونا عام بات ہے لیکن ہمارا فوکس اچھا کھیل کھیلنے اور کرکٹ پر توجہ دینے پر ہوگا، اور یہی میرا کام ہے۔‘
مزیدپڑھیں: پاکستان کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے سہ ملکی سیریز میں فتوحات سیلاب متاثرین کے نام کردیں
پاکستانی کرکٹرز کی جانب سے مخالف ٹیم کے اسپنرز کے ہاتھ میں ہی گیند سمجھنے میں ناکامی کے ضمن میں ہیڈکوچ مائیک ہیسن کا کہنا تھا کہ کامیابی کے لیے ضروری نہیں کہ ہر گیند ہاتھ سے پہچانی جائے۔
’مثال کے طور پر، جب سری لنکن لیگ اسپنر وانندو ہسارنگا گیند پھینکتے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ وہ گگلی باؤلر ہیں، اصل معاملہ یہ ہے کہ آپ اسے پچ سے کھیل سکیں یا اپنا جسم اچھی پوزیشن میں رکھ سکیں۔‘
ہیسن کے مطابق اسپنرز کا مقابلہ کرتے وقت صحیح فیصلے نہ لینا ایک مسئلہ رہا ہے۔ ’ہم تھوڑا محتاط رہے ہیں، یہ پچز کافی چیلنجنگ ہیں جیسا کہ ہر ٹیم نے پاور پلے کے بعد محسوس کیا، کھیلنا واقعی مشکل ہے۔‘